پی ٹی آئی کا مہنگائی کیخلاف احتجاج کا اعلان

پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے مہنگائی کے خلاف احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دو ہفتوں میں حتمی کال دی جائے گی۔
اسلام آباد میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے پورے ملک میں جو تباہی ہوئی ہے اس پر دلی صدمہ ہے اور ہم سمندرپار پاکستانیوں کے مشکور ہیں جنہوں نے عمران خان کی ٹیلی تھون پر صرف 5 گھنٹوں میں 11 ارب روپے سیلاب متاثرین کے لیے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخو اور پنجاب کی حکومتوں سے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے ملک گیر جو منصوبہ ہے، جس کے تحت پیسہ آیا ہے اب اس کے خرچ کے لیے عوام کے سامنے منصوبہ لے کر آئیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی معاشی صورت حال پر ہماری پارٹی نے بڑی تشویش کا اظہار کیا، اسٹریٹ کرائمز کا لیول ہی اور ہوگیا ہے، راولپنڈی، لاہور اور دیگر بڑے شہروں میں کریانے کی دکانوں اور بیکریوں پر ڈاکے پڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی صورت حال بدتر ہے، شہری بلبلا اٹھے ہیں، لوگوں کو روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں اسی لیے اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 4 مہینوں میں ڈھائی سے تین لاکھ لوگ نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور اب اعداد وشمار آرہے ہیں کہ اگلے چند مہینوں میں 10 لاکھ لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔

آئی ایم ایف سے قرض ملنے کے باوجود ڈالر کیوں بڑھ رہا ہے؟

انہوں نے کہا کہ ایک طرف لوگوں کی نوکریاں جا رہی ہیں تو دوسری طرف مہنگائی نے مڈل کلاس کی کمر توڑ دی ہے، ہم سمجھتے ہیں ملک میں فوری انتخابات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔فوری انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا گیا اور اب ایک بہت بڑا معاشی عدم استحکام پاکستان میں آرہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدے کے بعد روپیہ سنبھل نہیں پا رہا اور مارکیٹ بھی مستحکم نہیں ہو رہی ہے اور دو ہفتوں میں ہمیں لگ رہا ہے جب آگے سکوک بونڈ کی ادائیگی آرہی ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ وزیرخزانہ اور وزیراعظم نے سوائے رونے اور چیخیں مارنے کے علاوہ ہمیں کوئی منصوبہ نہیں دیا کہ وہ کس طرف جانا چاہ رہے ہیں۔
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یہ نہیں ہوسکتا کہ عوام منتخب کسی سیاسی جماعت کو کریں لیکن حکومت کرنے کا اختیار اس جماعت کے پاس نہ ہو، ملک کے اندر سیاسی توازن ہونا بہت ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد سول سپریمیسی اور جمہوریت کے لیے رہے گی اور ہم کسی صورت اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ملک کی معاشی صورت حال کے پیش نظر ہم نے فیصلہ کیا ہے اور ملک بھر میں ہماری تنظیموں کو کال دے دی گئی ہے کہ وہ مہنگائی کے خلاف احتجاج کے لیے باہر نکلیں اگر حکومت انتخابات کی طرف نہ بڑھی تو پھر ایک فائنل کال کا انتظار کریں اور انہی دو ہفتوں میں فائنل کال دے دی جائے گی، اس پر مشاورت جاری ہے۔
سابق وزیراطلاعات نے کہا کہ ہم سجھتے ہیں کہ کارکنان ستمبر میں ایک فائنل کال کا انتظار کریں، اس سے پہلے ملک میں مہنگائی، بجلی کے بل پر احتجاج کا شیڈول بنانے کے لیے تمام تنظیموں سے کہا گیا ہے۔پاکستان کے آئین میں کسی ٹیکنوکریٹک یا عبوری حکومت کی گنجائش نہیں ہے اور اس کو سیدھا سیدھا مارشل لا تصور کیا جائے گا کیونکہ جو بھی حکومت ایسے بنے گی جو آئین سے ماورا ہوگی تو پھر وہ مارشل لا کی حکومت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مفاد یہ ہے کہ ہم کسی فساد کے بغیر انتخابات کی طرف بڑھیں لیکن صورت حال خراب ہوتی ہے تو اس کی ذمہ داری تحریک انصاف پر نہیں ہوگی۔اس موقع پر شیخ رشید نے کہا کہ حکومت ناکام ہوگئی ہے اور ملک کے مسائل کا واحد حل انتخابات ہیں۔انہوں نے کہا کہ 15 اکتوبر تک اہم وقت ہے تاہم انہوں نے اس کی وجوہات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔

Related Articles

Back to top button