جان لیوا وائرس منکی پاکس کی ابتدائی علامات کیا ہیں؟

پاکستان میں منکی پاکس کے دو نئے مریضوں کی تصدیق ہوگئی ہے، این آئی ایچ کے مطابق مریضوں نے سعودی عرب کا سفر کیا اور انھیں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل میں رکھا گیا تھا جہاں ان کی رپورٹیں مثبت آئی ہیں، ان میں ایک مریض ابھی تک ہسپتال میں زیرِعلاج ہے جبکہ دوسرے کو گھر بھیج دیا گیا ہے۔

سول ایویشن اتھارٹی کے ترجمان کے مطابق منکی پاکس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تمام بین الاقوامی ایئرپورٹس پر کسی بھی فلائیٹ پر منکی پاکس کے مشتبہ کیس کی صورت میں مسافر ایئرپورٹ سے باہر جانے کے لیے معمول کا راستہ استعمال نہیں کرے گا بلکہ بارڈر ہیلتھ سروسز(بی ایچ ایس) اور ائیرلائن سٹاف (سی اے اے) ایمبولینس میں مریض کو ہسپتال منتقل کریں گے۔

ترجمان کے مطابق منکی پوکس کے مشتبہ یا کنفرم کیسز زیادہ ہونے کی صورت میں ایئرلائن مریضوں کو قرنطینہ منتقل کرنے کی ذمہ دار ہوگی جبکہ بی ایچ ایس تعاون فراہم کرے گی، ایئرلائن مسافروں کی امیگریشن حفاظتی تدابیر کے ساتھ کرائے گی جس میں دستانے اور ماسک پہننا لازمی ہے۔

منکی پاکس کی ابتدائی علامات میں بخار، سر درد، سوجن، کمر میں درد، پٹھوں میں درد اور عام طور کسی بھی چیز کا دل نہ چاہنا شامل ہیں، ایک بار جب بخار جاتا رہتا ہے تو جسم پر دانے نکل سکتے ہیں جو اکثر چہرے سے شروع ہوتے ہیں، پھر جسم کے دوسرے حصوں، عام طور پر ہاتھوں کی ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلوے تک پھیل جاتے ہیں۔

یہ دانے انتہائی تکلیف دہ ہو سکتے ہیں، دانے میں بدلنے سے قبل یہ مختلف مراحل سے گزرتے ہیں اور بعد میں یہ دانے سوکھ کر گر جاتے ہیں لیکن بعد میں زخموں سے داغ پڑ سکتے ہیں۔ انفیکشن عام طور پر خود ہی ختم ہو جاتا ہے اور 14 سے 21 دن کے درمیان رہتا ہے۔

جب کوئی متاثرہ شخص کے ساتھ قریبی رابطے میں ہوتا ہے تو اس میں منکی پوکس پھیل سکتا ہے۔ یہ وائرس ٹوٹی اور پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔ اسے پہلے جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن کے طور پر بیان نہیں کیا گیا تھا، لیکن یہ جنسی تعلقات کے دوران براہ راست رابطے سے منتقل ہو سکتا ہے۔

یہ بندروں، چوہوں اور گلہریوں جیسے متاثرہ جانوروں کے رابطے میں آنے سے بھی پھیل سکتا ہے یا وائرس سے آلودہ اشیاء، جیسے بستر اور کپڑوں سے بھی پھیل سکتا ہے۔

وائرس کے زیادہ تر اثرات ہلکے ہوتے ہیں، بعض اوقات چکن پاکس سے ملتے جلتے ہوتے ہیں، اور چند ہفتوں میں خود ہی صاف ہو جاتے ہیں تاہم منکی پوکس بعض اوقات زیادہ شدید ہو سکتا ہے، اور مغربی افریقہ میں اس کی وجہ سے اموات کی بھی اطلاعات ہیں جن کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔

یہ بیماری منکی پوکس نامی وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، جو چیچک جیسے وائرس کی شاخ میں سے ہے۔ یہ زیادہ تر وسطی اور مغربی افریقی ممالک کے دور دراز علاقوں میں، ٹراپیکل بارش کے جنگلات کے قریب پایا جاتا ہے۔اس وائرس کی دو اہم اقسام، مغربی افریقی اور وسطی افریقی ہیں۔

برطانیہ کی ہیلتھ سکیورٹی ایجنسی کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی اگر اندیشہ ہو کہ وہ متاثر ہوئے ہیں تو انھیں چاہیے کہ وہ کسی ماہر صحت سے ملیں، منکی پوکس کا کوئی علاج نہیں ہے، لیکن انفیکشن کی روک تھام کے ذریعے پھیلاؤ پر قابو پایا جا سکتا ہے، وائرس لوگوں کے درمیان آسانی سے نہیں پھیلتا اور اس لیے اس کا بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کے حوالے سے خطرہ بہت کم بتایا جاتا ہے۔

برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے مطابق یہ ایک نایاب وائرل انفیکشن ہے جو اثرات کے اعتبار سے عام طور پر ہلکا ہوتا ہے اور اس سے زیادہ تر لوگ چند ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ منکی پوکس کے لیے کوئی مخصوص ویکسین موجود نہیں ہے، لیکن چیچک کا ٹیکہ 85 فیصد تحفظ فراہم کرتا ہے کیونکہ دونوں وائرس کافی ایک جیسے ہیں، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ کتنے ٹیکے دیے جا سکتے ہیں، اینٹی وائرل ادویات بھی اس کے علاج میں مدد کر سکتی ہیں۔

واٹس ایپ کے دھماکے دار فیچر نے دھوم مچا دی

Related Articles

Back to top button