پی ٹی آئی کے فوج سے مذاکرات کے لیے ترلے اور عمران کے حملے

سینئر صحافی شاہزیب خانزادہ کا کہنا ہے کہ ایک طرف تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی منتظر ہے لیکن دوسری طرف عمران خان نے فوجی قیادت پر کڑی تنقید کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے،شاہزیب خانزادہ کا اپنے پروگرام میں پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات بارے اپنے تجزیئے میں مزید کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات اور بات چیت کے بارے میں تحریک انصاف کے دعوے تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں، پہلے دعویٰ کیا گیا کہ نہ کوئی ڈیل کریں گے نہ ڈھیل لیں گے، پھر دعویٰ بدلا اور شیرافضل مروت نے کہا کہ پی ٹی آئی کی ڈیل صرف سیاسی قوتوں سے ہوسکتی ہے، مگر ایک بار پھر دعویٰ بدلا اور تحریک انصاف کے رہنما اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی خواہش ظاہر کرنے لگے، تاہم ان خبروں کے دوران عمران خان نے برطانوی اخبارمیں آرٹیکل لکھ کر ایک دفعہ پھر براہ راست فوجی قیادت پر سنگین الزامات لگائے ہیں جس میں خود کو اور بشریٰ بی بی کو کچھ بھی ہونے کی صورت میں اسٹیبلشمنٹ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے، اس آرٹیکل میں چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پر بھی سوال اٹھایا گیا ہے۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے دی ٹیلیگراف میں لکھے گئے مضمون میں ملک کی اسٹیبلشمنٹ پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ، فوج، حکومت اور عدلیہ پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے  کہ انھوں نے میرے خلاف وہ سب کچھ کیا جو وہ کر سکتے تھے۔ اب ان کے پاس سوائے مجھے قتل کرنے کے کوئی حربہ باقی نہیں رہا  لیکن میں ڈرنے والا نہیں، غلامی کی بجائے موت کو ترجیح دوں گا۔

برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے کے خلاف کھڑے ہیں، تقریباً دو سال پہلے میری حکومت کے خلاف ایک انجینیئرڈ عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی اور اسٹیبلشمنٹ کے تعاون سے ایک حکومت وجود میں آئی۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد سے اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان کے سیاسی منظر نامے سے میری پارٹی کی موجودگی کو ختم کرنے کے لیے ہر حربہ آزمایا ہے۔

اسٹیبلشمنٹ پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ پاکستانی عوام کی طرف سے اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے کے خلاف انتخابات میں جیت کی صورت میں جمہوری انتقام نہ صرف عوام کی جانب سے مزاحمت تھی بلکہ اس نے 9 مئی 2023 کے سرکاری بیانیے کو بھی مکمل طور پر مسترد کردیا جس میں پی ٹی آئی کے حامیوں پر فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کا جھوٹے الزام لگایا گیا تھا۔عمران خان نے بتایا کہ بدقسمتی سے، عوامی مینڈیٹ کو قبول کرنے کے بجائے اسٹیبلشمنٹ غیض و غضب کا شکار ہوگئی اور الیکشن میں ہارنے والوں کو اقتدار میں لانے کے لیے انتخابی نتائج میں تبدیلی کردی گئی، حالیہ ضمنی انتخابات میں بھی یہی ووٹ ٹیمپرنگ دیکھنے میں آئی۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں آج پاکستان ایک خطرناک دوراہے پر کھڑا ہے، عوام نے ریاستی انتخابی سازشوں اور نہ صرف پی ٹی آئی کی اعلی قیادت بلکہ اس کے کارکنوں کے خلاف جبر، قید و بند اور اذیتوں کو مسترد کر دیا ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ عدلیہ کی آزادانہ کارروائی کو ہر سطح پر تباہ کرنے کی منظم کوشش شاید سب سے بدتر پیش رفت ہے۔انہوں نے لکھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس غیر جانبدارانہ انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔عمران خان نے مزید لکھا ہے کہ ریاست تنہا ہوگئی ہے۔ تاہم ریاست اپنی سنگین غلطیوں کے ازالے کے لیے تیار نہیں ہے جس کی وجہ سے پاکستان اس نازک موڑ پر پہنچ گیا، بلکہ ریاست تو اسی راستے پر چل رہی ہے جس پر یہ 1971 میں چلی تھی، جب اس نے مشرقی پاکستان کو کھو دیا تھا۔انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کو نشانے پر لیتے ہوئے مزید لکھا کہ کہ اسٹیبلشمنٹ نے میرے خلاف ہر ممکن کوشش کی ہے، اب ان کے پاس بس مجھے قتل کرنا باقی رہ گیا ہے، لیکن میں موت سے نہیں ڈرتا کیونکہ میرا ایمان مضبوط ہے، میں غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔

Related Articles

Back to top button