سپریم کورٹ نے شہبازحکومت کی دوتہائی اکثریت کیسے ختم کی؟

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے مخصوص نشستوں کے حوالے سے پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کردیا ہے۔ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کی معطلی کے فیصلے کے بعد جہاں حکمران اتحاد قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے محروم ہوگئی ہے وہیں اس سے سینیٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی 80 نشستیں بھی چھن گئی ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اتحادی حکومت کیلئے آئینی ترامیم کرنا ناممکن ہو گیا ہے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل حکمران اتحاد کو ایوان میں 226 ارکان کی حمایت حاصل تھی تاہم اضافی مخصوص نشستوں کی معطلی سے حکمران اتحاد دو تہائی اکثریت سے محروم ہوگئی ہے۔ ایوان میں حکمران اتحاد میں شامل پاکستان مسلم لیگ(ن) کی 123 پیپلزپارٹی کی 73، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی 22 اور مسلم لیگ (ق) کی 5 نشستیں ہیں۔استحکام پاکستان پارٹی یعنی آئی پی پی  کی 4 اور مسلم لیگ ضیا کی ایک سیٹ ہے۔ اسکے علاوہ حکمران اتحاد میں شامل بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے 2 ارکان بھی قومی اسمبلی میں موجود ہیں۔

واضح رہے کہ مخصوص نشستیں ملنے کے بعد قومی اسمبلی میں حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل ہوگئی تھی اور ان کی نشستوں کی تعداد 230 ہو گئی تھی، جبکہ 336 کے ایوان میں 224 ارکان کی حمایت سے دو تہائی اکثریت حاصل ہو جاتی ہے۔

تاہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے پاکستانی سیاست پر کیا اثرات ہوں گے؟ماہر قانون شائق عثمانی کے مطابق ابھی اس معاملے پر سماعت ہوگی، فی الحال پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا گیا ہے۔ لیکن ایک بات واضح ہے کہ اب تک جو بھی پارلیمانی کارروائی ہوئی ہے، جو صدارتی یا سینیٹ الیکشن ہوئے ہیں اس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، البتہ ہوسکتا ہے کہ سماعت کے بعد اب سنی اتحاد کونسل کو ان کی مخصوص نشستیں مل جائیں گی۔

دوسری جانب سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے 5 رکنی بینچ کا فیصلہ معطل کیا ہے، ساتھ ہی الیکشن کمیشن کا سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا فیصلہ بھی معطل ہوگیا ہے، اس فیصلے سے قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی پر گہرا اثر پڑے گا، اس سے ایوان میں نئے قائد ایوان کی بحث بھی جنم لے سکتی ہے۔کنور دلشاد نے کہاکہ یہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی 80 مخصوص نشستوں کا سوال ہے، الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ 104 کے تحت جو مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو منتقل کی تھیں وہ اب سنی اتحاد کونسل کو واپس ہو جائیں گی۔

تاہم ماہر قانون عابد زبیری کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے دو نکات تھے، ایک تو سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں دی گئی اور دوسرا وہ نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں کو دے دی گئیں، یہ نشستیں حاصل ہونے کے بعد حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل ہو گئی تھی لیکن اب سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد دو تہائی اکثریت کھو دی ہے۔عابد زبیری نے مزید کہاکہ سپریم نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ یہ نشستیں اب کسی کو دینی ہیں یا نہیں۔ اب تو سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی پارٹی تسلیم کر لیا گیا ہے، تو یہ نشستیں سنی اتحاد کونسل کو ملنا یقینی نظر آرہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ان مخصوص نشستوں کی زیادہ تعداد ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو دی گئی ہے جو اب سنی اتحاد کونسل کو واپس ملنے کا امکان ہے لیکن حتمی فیصلہ سپریم کورٹ ہی کرے گی۔

Related Articles

Back to top button