پولیس کی ناکامی کے بعد بگٹی قبیلے کا سندھی ڈاکوؤں پر دھاوا

سیکیورٹی اداروں سے انصاف نہ ملنے پر کچے کے ڈاکوؤں کے ظلم وستم کے خلاف بگٹی قبیلے نے از خود ڈاکوؤں کے خلاف مسلح آپریشن کا اعلان شروع کر دیا ہے۔ جدیداسلحے سے لیس سینکڑوں گاڑیوں میں سواربگٹی قبیلے کے ہزاروں افرادقافلوں کی صورت میں گھوٹکی کے کچے کے علاقے میں داخل ہو گئے ہیں۔ اور انھوں نے ڈاکوؤں پر دھاوا بول کر ان کی پناگاہیں مسمار کر دی ہیں جبکہ دونوں اطراف سے شدیدفائرنگ کا سلسہ تاحال جاری ہے۔

خیال رہے کہ سندھ اور پنجاب کے سرحدی علاقے میں کئی ماہ سے کچے کے ڈاکوؤں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ آئے روز ملک کے کسی نہ کسی حصے سے تعلق رکھنے والے فرد کو کچے کے ڈاکو نشانہ بنا رہے ہیں۔ بلوچستان کے نوجوان کے کچے کے علاقے میں قتل ہونے پر بلوچستان کے قبیلے اور کچے کے ڈاکوؤں کے درمیان کافی عرصے سے کشیدگی ہے۔رواں ماہ کے آغاز پر بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی سے تعلق رکھنے والے بگٹی قبیلے کی شاخ کلپر کے چیف جلال خان کے جوان سال بیٹے عبدالرحمنٰ کو قتل کیا گیا تھا۔ بیٹے کے قتل پر بگٹی قبیلے کے رہنما نے پولیس سمیت دیگر اداروں سے انصاف کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم انصاف نہ ملنے پر اب قبیلے نے از خود بدلہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور کچے کے ڈاکوؤں پر دھاوا بول دیا ہے۔

دفاعی تجزیہ کار اور سابق صوبائی وزیر داخلہ حارث نواز کے مطابق صوبے میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف کام کرنے والے ادارے متحرک ہیں۔ لیکن ان کوششوں کو نقصان پہنچانے کے لیے کچھ عناصر موجود ہیں۔ اب ان کے خلاف بھی کارروائی ہوتی نظر آرہی ہے۔ امید ہے جلد ہی حالات بہتر ہوں گے۔

دوسری جانب بعض دیگر مبصرین کے مطابق سندھ اور پنجاب میں کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف سندھ اور پنجاب دونوں صوبوں کے پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔’کچے کے علاقے میں منظم ہونے والے ان ڈاکوؤں کی سیاسی پست پنائی بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ اب اداروں کو سوچنا ہوگا کہ وہ لوگوں کو انصاف فراہم کریں گے یا پھر مسلح جھتے اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا خود حساب کریں گے۔‘

Related Articles

Back to top button