ملک میں مہنگائی میں کمی کے حکومتی دعوؤں کی حقیقت کیا ہے؟

 وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے مئی کے مہینے میں مہنگائی کی شرح 11.8 فیصد تک گرنے کے حوالے سے اعداد و شمار جاری ہونے سے پہلے اور بعد میں حکومتی وزیروں کی جانب سے بھی یہ دعوے کیے جا رہے ہیں کہ پاکستان میں مہنگائی میں کمی ہو رہی ہے تاہم دوسری جانب آج بھی عام آدمی کا گزر اوقات مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اشیائے خوردونوش کی بڑھتی قیمتوں نے اسے فاقہ کشی پر مجبور کردیا جس کے بعد سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ادارہ شماریات اور حکومتی ذمہ داران کے دعوؤں کے مطابق واقعی پاکستان میں مہنگائی کم ہوئی ہے اور کیا ایک عام پاکستانی کو کوئی ریلیف ملا ہو؟

 سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ پاشا کے مطابق گذشتہ سال مئی کے مہینے میں کیونکہ مہنگائی بڑھنے کی شرح بہت اوپر تھی اور جب اس سے موازنہ کیا جاتا ہے، جسے ’ہائی بیسڈ ایفکٹ‘ کہتے ہیں تو اب مہنگائی بڑھنے کی شرح کم نظر آ رہی ہے۔

مالیاتی امورکے ماہر یوسف سعید نے اس سلسلے میں بتایا کہ وفاقی ادارہ شماریات کے اعدادوشمار کا مطلب یہ ہے کہ مہنگائی ابھی بھی ہو رہی ہے تاہم جس طرح گذشتہ سال دیکھا گیا تھا کہ مہنگائی بہت تیزی سے اوپر گئی تھی اب ایسا نہیں ہوا۔یوسف سعید نے بتایا کہ مہنگائی ہر دور میں بڑھتی رہی ہے اور معیشت کے اصولوں کے تحت اس میں اضافہ بھی ہونا چاہیے کیونکہ یہ اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ مارکیٹ میں چیزوں کی ڈیمانڈ موجود ہے اور ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لیے چیزیں تیار کرنا پڑتی ہیں، جو معیشت میں گروتھ کو فروغ دیتی ہیں۔’اگر انفلیشن نہ ہو تو اس کی مخالف چیز ’ڈی فلیشن‘ ہے جس کا مطلب ہے کہ ڈیمانڈ ہی ختم ہو گئی تو گروتھ کہاں سے آئے گی۔‘ماہر معیشت علی خضر کے مطابق مہنگائی اگر پچھلے سال پچیس تیس فیصد کے حساب سے بڑھ رہی تھی تو اب اس کی رفتار 11.8 فیصد ہو گئی اور اب اس کا زور ٹوٹ گیا ہے۔

بجٹ میں متوسط طبقے پر کم سے کم ٹیکس عائد کیا،وزیراعظم

 

تاہم ادارہ شماریات کے اعدادوشمار کے بعد سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر مہنگائی واقعی کم ہوئی ہے تو عام آدمی کے لیے صورتحال ابھی بھی پریشان کن کیوں؟

ماہرین معیشت کے مطابق گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال مہنگائی میں کمی نہیں آئی بلکہ اس کے بڑھنے کی رفتار میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم اس کے باوجود ابھی بھی عام فرد کے لیے صورتحال بہت پریشان کن ہے۔اس کی بنیادی وجہ ہے کہ اگرچہ مہنگائی بڑھنے کی شرح میں تو کمی ہوئی تاہم دوسری جانب لوگوں کی آمدن میں اضافہ نہیں ہوا جس کی وجہ سے موجودہ مہنگائی کی شرح بھی ان کے لیے پریشان کن ہے۔ کیونکہ ملک کی جی ڈی پی میں اضافہ نہیں ہوا اس لیے لوگوں کی آمدن بھی نہیں بڑھی جس کی وجہ سے مہنگائی کی رفتار میں کمی کے باوجود لوگ اب بھی فکر مند ہیں۔ان کے مطابق اگلے ایک دو سال میں مشکل لگتا ہے کہ لوگوں کے معاشی مسائل حل ہو پائیں گے۔ ماہرین کے مطابق ملک میں گذشتہ دو سال میں غربت بڑھی، دوسری جانب جی ڈی پی گروتھ بھی کچھ خاص نہیں ہوئی جس کی وجہ سے لوگوں کی آمدن بھی نہیں بڑھ پائی جبکہ دوسری جانب مہنگائی بہت زیادہ بڑھ گئی۔ تاہم دوسری جانب سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ پاشا نے اس سلسلے میں بتایا کہ پاکستان میں مارکیٹ میں پرائس کنٹرول نظام بھی کمزور ہو چکا اور اب مارکیٹ میں جا کر نرخوں پر عملدرآمد کے لیے حکومتی نظام غیر موثر ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے اگر چیزوں کی قیمت میں کمی ہو بھی تو اس کا فائدہ عام آدمی کو نہیں پہنچ پاتا۔

Back to top button