کیا سولر پینل سستے کی بجائے مہنگے ہونے جا رہے ہیں؟

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے وفاقی بجٹ میں جہاں سولر پینل انڈسٹری کے فروغ کے لیے آلات کی درآمد پر ٹیکس میں رعایت دینے کا اعلان کیا ہے وہیں دوسری طرف سولر پینلز پر سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز دی ہے جس کے بعد سولر پینلز کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

حکومت کی طرف سے سولر پینل برآمد کرنے اور مقامی ضروریات پوری کرنے کے لیے پلانٹ مشینری اور اس کے ساتھ منسلک آلات اور سولر پینلز، انورٹرز اور بیٹریوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال اور پرزہ جات کی درآمد پر رعاتیں دی جا رہی ہیں۔ تاکہ درآمد شدہ سولر پینلز پر انحصار کم کیا جا سکے اور قیمتی زرمبادلہ بچایا جا سکے۔

اس سے بظاہر یہ تاثر ملتا ہے کہ حکومت نے سولر پینلز کے حوالے سے گذشتہ کئی ماہ سے چلنے والی خبروں کے برعکس اس شعبے کو ریلیف دیا ہے لیکن اس حوالے سے ماہرین اور پاکستان سولر پینلز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سولر پینلز اور اس سے متعلقہ آلات اور مشینری پر پہلے ہی کوئی کسٹم ڈیوٹی عائد نہیں ہے اس لیے حکومت کی طرف سے اس اعلان سے بظاہر سولر انڈسٹری کو کوئی نیا فائدہ نہیں مل رہا۔

اس کے برعکس اپنی بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ نے سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے سے متعلق اعلان کیا ہے جس سے سولر کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

اس حوالے سے سابق سیکریٹری خزانہ اور معاشی امور کے ماہر ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا کہ حکومت نے ایک طرف سولر انڈسٹری پر متعلقہ خام مال اور پرزہ جات پر کسٹم ڈیوٹی زیرو کی ہے تو دوسری جانب سیلز ٹیکس میں موجود رعایتیں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے صنعت کار کو تو شاید کوئی فرق نہ پڑے البتہ صارفین کی جیب پر اس کا بوجھ پڑنے کا امکان ہے۔ تاہم دیکھنا ہو گا کہ فنانس بل میں سولر پینلز پر سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہے یا نہیں۔

مخصوص نشستیں کیس: سپریم کورٹ میں فل کورٹ 24 جون کو سماعت کرے گا

 

دوسری جانب پاکستان سولر پینلز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری ظفر اقبال کے مطابق ’وزیر خزانہ کی تقریر میں سولر پینلز پر ٹیکسوں سے متعلق ابہام پایا جاتا ہے۔ وہ ایک طرف سولر پینلز سے متعلق خام مال اور پرزہ جات پر چھوٹ کی بات کرتے ہیں جن پر پہلے ہی کوئی ٹیکس نہیں ہے تو دوسری طرف سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے کا اعلان کر رہے ہیں۔ ہمیں ابھی تک واضح نہیں ہے کہ اس سلسلے میں حکومت کہنا کیا چاہ رہی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ سولر پینلز پر فی الحال کوئی ٹیکس نہیں ہونا چاہیے کیونکہ پوری دنیا اور پاکستان بھی گرین انرجی کی طرف جا رہا ہے۔ یہاں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بجلی کی کھپت کم کرنے اور بجلی کی بلوں میں کمی لانے کے لیے سولر پینلز لگوا رہے ہیں تو حکومت کو ان کو سہولت فراہم کرنی چاہیے تاکہ متبادل توانائی کے ذرائع سے عوام مستفید ہوں۔ان کا مزید کہنا تھا ’بجلی کا ٹیرف آئے روز اوپر جا رہا ہے، ایسے میں اگر سولر پر ٹیکس ہو گا تو لوگوں کو ریلیف بھی نہیں ملے گا، اور بجلی پید اکرنے کے لیے حکومت کو بھاری سرمایہ کاری بھی کرنا پڑے گی یا پھر نجی پلانٹس سے مہنگی بجلی خریدنا پڑے گی۔‘ظفر اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر حکومت اس شعبے پر ٹیکس لگانا ہی چاہتی ہے تو وہ کم از کم اور ایک ہی شرح پر ہو۔ ایسا نہ ہو کہ اس میں فائلر اور نان فائلر وغیرہ کی تفریق پیدا کر دے، اس کا نقصان بالآخر مینوفیکچرر یا ڈیلر کو اٹھانا پڑتا ہے۔‘

Back to top button