کیا عمران خان کے بعد شاہد آفریدی بھی یہودی ایجنٹ نکلا؟

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور آل راؤنڈر شاہد آفریدی ہمیشہ سے ہی خبروں کی زینت رہے ہیں۔ اب ان کی ایک متنازع تصویر سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے جس میں وہ برطانیہ میں اسرائیل حامی تنظیم کے ایک گروپ کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔جس کے بارے میں ایک صیہونی گروپ نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق کپتان نے ان کے احتجاج کی حمایت کی تھی، شاہد آفریدی کی تصویر وائرل ہونے کے بعد متعدد پی ٹی آئی رہنماؤں اور دیگر صارفین کی جانب سے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

19 جون کے روز شاہد آفریدی کے مداحوں کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب لندن میں اسرائیل حامی گروپ نارتھ ویسٹ فرینڈز آف اسرائیل نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شاہد آفریدی کے ساتھ ایک تصویر شیئر کی۔اپلوڈ کی گئی تصویر میں شاہد آفریدی نارتھ ویسٹ فرینڈز آف اسرائیل کے دو مظاہرین کے ہمراہ کھڑے نظر آرہے ہیں۔ ان میں سے ایک نے اپنے ہاتھ میں ایک پمفلٹ پکڑا ہوا ہے جس میں لوگوں کو برطانوی حکومت پر غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مانگ کرنے کے لیے اپیل کی گئی ہے۔

اس تنظیم کے ایکس اکاؤنٹ سے کی گئی اس متنازع پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’گذشتہ اتوار پاکستانی بین الاقوامی کرکٹر شاہد آفریدی این ڈبلیو ایف او آئی کے تحت مانچسٹر میں منعقد احتجاج میں آئے اور یرغمالیوں کی رہائی کے ہمارے مطالبے کے لیے اپنی حمایت کی۔‘ اسرائیل حامی گروپ کے مطابق پوسٹ میں لکھا گیا ’شاہد آفریدی کے ساتھ اس تصویر میں این ڈبلیو ایف او آئی کے شریک چیئرمین رافی بلوم اور ڈپٹی چیئرمین برنی یاف موجود ہیں۔

’آپ کی حمایت کا شکریہ، شاہد!‘

اب اوور سیز پاکستانی بیرون ملک بیٹھ کر ہی جائیداد کی خرید و فروخت کر سکیں گے

تاہم بعد ازاں شاہد آفریدی نے اپنی وائرل تصویر پر سماجی رابطوں کی سائیٹ ایکس پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے اسے نا قابل یقین قرار دے دیا اور کہا کہ انٹرنیٹ پر نظر آنے والی ہر چیز پر یقین نہ کریں۔انہوں نے تصویر کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ تصور کریں کہ مانچسٹر کی ایک سڑک پر آپ کے مداح سیلفی لینے کے لیے کہیں اور پھر کچھ ہی دیر بعد وہ اس تصویر کو صہیونی حمایت کے طور پر انٹرنیٹ پر لگادیں۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ فلسطین میں معصوم لوگوں کو اذیت میں دیکھنا واقعی دل دہلا دینے والا ہے۔ کوئی بھی تصویر میری حمایت کی عکاسی نہیں کرتی جہاں انسانی جانیں خطرے میں ہوں۔شاہد آفریدی نے اپنے پیغام میں مزید لکھا کہ میں امن، اس جنگ کے خاتمے اور آزادی کی دعا کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں پوری دنیا میں مداحوں کے ساتھ تصاویر کھنچواتا ہوں اور مانچسٹر والی صورتحال بھی مختلف نہیں تھی۔

دوسری جانب این ڈبلیو ایف او آئی کا دعوٰی ہے کہ آفریدی نے اپنے اور ان کے فون سے تصاویر لی تھی اور ’وہ جانتے تھے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔‘اس پوسٹ کے شائع ہونے کے بعد شاہد آفریدی کو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ کچھ نے ان کی حمایت میں بھی بات کی۔

رہنما تحریک انصاف شیریں مزاری نے شاہد آفریدی کے وضاحتی بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ کیا ہم اس بات پر یقین کر لیں کہ آپ دیگر افراد کی جانب سے دکھائے گئے پمفلٹ یا پلے کارڈز کو نہیں پڑھ سکتے تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی شناخت اور ارادہ کبھی پوشیدہ نہیں تھا لہذا براہ کرم یہ مت سمجھیں کہ ہم سب احمق ہیں۔ آپ کو معلوم تھا کہ آپ کس کے ساتھ تصویریں بنوا رہے ہیں اور یہ بہت شرمناک ہے۔

حمیرا نامی صارف لکھتی ہیں کہ آپ اس قدر نادان ہونے کا تصور کر سکتے ہیں کہ اسرائیلی یرغمالیوں کو واپس لانے اور اسرائیلی جھنڈوں سے بھرے احتجاج کے پوسٹرز کو نہ پڑھا جائے۔

صحافی طارق متین نے نارتھ ویسٹ فرینڈز آف اسرائیل کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ آپ نے شاہد آفریدی سے متعلق جھوٹ بولا اور یہ بہت شرمناک ہے۔

حلیم عادل شیخ نے شاہد آفریدی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ بے شرم انسان جھوٹ نہ بولو، تصویر کے پیچھے نظر آنے والے بینرز پر تو واضع تصاویر بھی ہیں اور لکھا بھی ہوا ہے، آپ کو یہودیوں کی حمایت کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔ اللہ تعالئ نے تُمہارا مکروہ چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔

ڈاکٹر وقاص نامی ایک صارف نے ان کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جو کچھ شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ اس پر یقین کرتا ہوں کیونکہ کوئی پاکستانی اور مسلمان اس نسل کشی کی حمایت نہیں کر سکتا۔ لیکن زیادہ تر لوگ اس وقت تک یقین نہیں کریں گے جب تک کہ شاہد آفریدی اس تنظیم کے خلاف مقدمہ درج نہیں کروائیں گے۔ مجھے یقین ہے کہ اگر وہ سچ کہہ رہے ہیں تو قانونی مقدمہ دائر کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔‘

جبکہ ایک اور صارف نے لکھا کہ ’آپ لاکھ اختلاف رکھیں آفریدی سے لیکن وہ کبھی بھی مسلمانوں سے غداری نہیں کرسکتے، تنقید سیاسی نظریات تک محدود ہونی چاہیے، مجھے سو فیصد یقین ہے کہ یہ تصویر محض ایک اتفاق ہے اور کچھ نہیں، باقی اسرائیل میں کرکٹ کا کوئی تصور نہیں تو یہ فین کہاں سے آئے یہ بھی ایک سوال ہے.‘

Back to top button