انسانی اسمگلنگ کا کیس، گواہوں کے صارم برنی پر سنگین نوعیت کے الزامات

جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کراچی کی عدالت میں بچوں کی اسمگلنگ کے کیس میں گواہوں نے صارم برنی پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کر دیئے۔

گواہ افشین نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا جس میں ان کا کہنا تھا میں نے اپنی بچی ایک لیڈی ڈاکٹر کو دی تھی جس نے بچی ایک اور خاتون کو دےدی، اس خاتون نے بچی صارم برنی کو دے دی۔ افشین کے بیان کے مطابق لیڈی ڈاکٹر کی نرس مجھے صارم برنی کے پاس لےگئی تھی میں نے صارم برنی کے آگے ہاتھ جوڑے کہ غلطی ہوگئی میری بچی مجھے واپس دے دیں، صارم برنی نے کہا بچی نہ آپ کو دیں گے نہ اس خاتون کو دیں گے۔ صارم برنی کا کہنا تھا کہ بچی اسے دیں گے جو صحیح طرح اسے رکھے گا، میں لیڈی ڈاکٹر سے گھر کے اخراجات کی مد میں پیسے لیتی تھی، میں اس بچی کی حقیقی ماں ہوں۔

بچی لینے والی خاتون بشریٰ نے بھی عدالت میں بیان ریکارڈ کرایا، گواہ بشریٰ کا کہنا تھا لیڈی ڈاکٹر اور اس کی نرس نے کورنگی میں ہمیں بچی دی اور ہم سے شناختی کارڈ کی کاپی لی دو دن بعد لیڈی ڈاکٹر اور اس کی نرس نے ہمیں بلیک میل کرتے ہوئے 6 لاکھ روپے مانگے بعد میں ایک ٹی وی چینل کے پروگرام میں ہمیں بلایا گیا۔ گواہ بشریٰ نے عدالت کو بتایا کہ ٹی وی پروگرام کے بعد ہم ٹرسٹ سے بچی لےکر چلے گئے، ایک ہفتے بعد ٹرسٹ والوں نے واپس بلایا، ٹرسٹ والوں نے کہا بچی نہ آپ کو ملے گی نہ اس کی ماں کو صارم برنی ٹرسٹ میں جمع ہوگی۔ ان کا مزید کہنا تھا ایف آئی اے نے ہمیں جو اقرار نامہ دکھایا اس میں لکھا ہے بچی ہماری ہے لیکن ہم پال نہیں سکتے، وہ حلف نامہ ہم نے سائن ہی نہیں کیا، بعد میں ہمیں ایف آئی اے نے بلایا تو پتہ چلا بچی امریکا میں کسی فیملی کو دے دی گئی ہے۔

Back to top button