اشرافیہ بچ گئے، آج سے عوام کون کون سا نیا ٹیکس ادا کرینگے؟

وفاقی حکومت کے منظور کردہ بجٹ پر عملدرآمد کا آغاز ہو گیا ہے،  وفاقی بجٹ میں شہباز حکومت نے اشرافیہ کو جہاں متعدد مراعات سے نواز ہے وہیں تنخواہ دار اور کاروباری طبقے پر ٹیکسز کی بھرمار کردی ہے۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے دباؤ پر نئے مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس ریونیو کا ہدف 12 ہزار 970 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جس میں 1700 ارب روپے سے زیادہ کے نئے ٹیکس شامل ہیں ۔حکومت نے مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں ٹیکس وصولی کے ہدف میں گزشتہ سال کی نسبت 40 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، ڈائریکٹ ٹیکسز کو 48 فیصد جبکہ ان ڈائریکٹ ٹیکسز کی شرح میں 35 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔ بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ، پراپرٹی کی خریدوفروخت، گاڑیوں اور موبائل فونز پر عائد ٹیکسز میں اضافہ اور پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی میں اضافہ منظور کیا گیا ہے۔صدر مملکت کی جانب سے فائنانس بل2024 کی منظوری کے بعد آج سے عوام پر نئے ٹیکسز عائد کر دئیے گئے ہیں، تاہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ عوام کو آج سے کون سے نئے ٹیکسز ادا کرنا ہوں گے اور پہلے سے عائد کن ٹیکسز میں اضافہ کیا گیا ہے۔

حکومت نے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ایک نیا ٹیکس عائد کر دیا ہے جسے سرچارج کا نام دیا گیا ہے، سالانہ 1 کروڑ یا اس سے زائد تنخواہ وصول کرنے والوں پر 10 فیصد مزید سرچارج ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے، اب ایک کروڑ سے زائد سالانہ تنخواہ وصول کرنے والوں سے 55 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔

آج سے بیرون ملک سفر کرنے والوں سے بھی ایئر لائن ٹکٹ خریدتے وقت نیا ٹیکس وصول کیا جائے گا، اکانومی کلاس پر سفر کرنے والوں سے 12 ہزار 500 روپے فی ٹکٹ جبکہ بزنس کلاس میں سفر کرنے والوں سے زیادہ سے زیادہ 3 لاکھ 50 ہزار روپے فی ٹکٹ ٹیکس وصول کیا جائے گا، اکانومی کلاس کا ٹیکس 150 فیصد جبکہ بزنس کلاس کا ٹیکس 40 فیصد بڑھایا گیا ہے۔

آج سے اسلام آباد میں گھر اور فارم ہاؤس مالکان پر پراپرٹی ٹیکس میں اضافہ کر دیا گیا ہے،ایک ہزار سے 2 ہزار مربع گز کے گھر پر سالانہ 10 لاکھ روپے ٹیکس جبکہ 2 ہزار مربع گز سے بڑے گھر پر سالانہ 15 لاکھ روپے ٹیکس عائد ہو گا۔ 2 ہزار سے 4 ہزار مربع گز کے فارم ہاؤس پر سالانہ 5 لاکھ روپے ٹیکس، اور 4 ہزار سے زائد مربع گز کے فارم ہاؤس پر 10 لاکھ روپے سالانہ ٹیکس عائد ہو گا۔

آج سے پراپرٹی کے ٹرانسفر پر فائلر کو 3 فیصد جبکہ نان فائلر کو 5 فیصد تک فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں ٹیکس ادا کرنا ہو گا، اس کے علاوہ پراپرٹی کی مالیت پر 4 فیصد اسٹامپ ڈیوٹی کی مد میں ایک اور ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔

آج سے بلڈرز اور ڈویلپرز پر پراپرٹی فروخت کرنے کی صورت میں 10 سے 15 فیصد تک انکم ٹیکس بھی عائد کر دیا گیا ہے، اسی طرح پیکٹ میں بند دودھ، بچوں کے خشک دودھ اور پر دودھ فروخت کرنے والے کارپوریٹ ڈیری فارمز پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔

حکومت کی جانب سے موبائل فون پر 18 فیصد اور 25 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے، افغانستان سے درآمد کیے جانے والے پھل، سبزی، ڈرائنگ میٹیریل اور ٹریکٹر پر بھی 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔

سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو 100 فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے، جس سے سیمنٹ کی ایک بوری کی قیمت میں 100 روپے تک کا اضافہ ہو گا، فیکٹریوں اور گاڑیوں اور میں استعمال ہونے والے لیوبریکنٹ آئل پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کر دی گئی ہے۔

Back to top button