سینیٹ نے انتخابات ترمیمی بل 2024 کثرت رائے منظور

سینیٹ نے انتخابات ترمیمی بل 2024 کثرت رائے منظور،سینیٹ میں ترمیمی  بل 2024 کی پی ٹی آئی اور جمعیت علمائے اسلام کی مخالفت کی ۔

بل کی منظوری پر پی ٹی آئی اور جمعیت علمائے اسلام  نےایوان سے واک آؤٹ کیا۔

سینیٹر علی ظفر کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ  یہ بل آئین کے خلاف ہے۔یہ قانون پاس ہو گیا تو جمہوریت کا قتل ہوگا۔غیر منتخب لوگوں کو طاقت میں رکھنے کے لئے یہ بل لایا گیا۔اس سازش کو بے نقاب کر نا ہے۔بس اب بہت ہوگیا۔سیکشن 140کہتا ہے کہ الیکشن کے بعد ٹربیونل بنے گا۔الیکشن کمیشن چیف جسٹس سے مشاورت کر کے ٹربیونل قائم کرے گا۔2023میں ان کی ہی حکومت ترمیم لے کر آئے گی کہ ریٹائر جج نہیں لگیں گے۔عام انتخابات ترمیم شدہ 140شق کے تحت ہوئے۔

علی ظفر نے کہا کہ بہت سے حلقوں میں بہت دھاندلی ہوئی جس میں الیکشن کمیشن ملوث تھا۔الیکشن کمیشن نے ہائی کورٹس کو درخواست دی۔لاہور ہائی کورٹ نے اٹھ ججز کا نام دیا۔الیکشن کمیشن نے چار ججز منتخب کیا۔چیف جسٹس ہائی کورٹ نے معاملہ عدالت کے سپرد کر دیا۔الیکشن کمیشن نے معاملہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔اس جھگڑے پر حکومت قانون لے آئی ہے کہ ریٹائر ججز منتخب کرنے دیں۔الیکشن کمیشن کو اختیار دے رہے ہیں کہ وہ ریٹائر ججز کو تعینات کرے۔ہم سینٹ میں پوری قوم کی نمائندگی کر رہے ہیں۔یہ بل کمیٹی میں جانا چاہیے۔سپریم کورٹ کے دو مرتبہ احکامات کے باوجود نوے دن میں انتخابات نہیں کروائے۔ ہم آزاد عدلیہ کے پاس جا رہے ہیں جو ان کو منظور نہیں۔ عدلیہ نے  کب ان سے مدد مانگی۔عدلیہ نے کہا کہ ہم اپنے فیصلے کرنا جانتے ہیں۔الیکشن کمیشن کی مدد کرنے کے لئے سینٹ کو استعمال نہ کیا جائے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 2013میں الیکشن ٹریبونل کے ریٹائرڈ ججز تعینات کیے گئے تھے۔2018میں  الیکشن ٹریبونل کے ججز حاضر سروس تعینات کے گئے۔

ساری انتخابی عذر داریوں کو نہیں نمٹایا جا سکا۔آزاد عدلیہ کا مطلب کوئی بھی جج دباؤ کے بغیر کام کرے۔دباؤ کے بغیر کام کریں چاھے وہ حاضر سروس ہو یا ریٹائرڈ ہوں۔

Back to top button