ادویات کی قیمتیں بڑھنے پر قائمہ کمیٹی ارکان پھٹ پڑے

 ادویات کی بڑھتی قیمتوں کا معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں پہنچ گیا،کمیٹی اراکین جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف پھٹ پڑے۔ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی کارکردگی کوتنقید کا نشانہ بناڈالا۔

ڈاکٹر مہیش کمار ملانی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس ہوا۔ وزارت صحت حکام کی کمیٹی کو وزارتِ صحت کے تحت کام کرنے والے اداروں کے حوالے سے بریفنگ دی۔

حکام نے بتایا کہ اس سال صحت کے لیے 26 بیلین بجٹ ملا ہے،پی ایس ڈی پی میں وزارت کا بجٹ بڑھایا گیا ہے،صحت سہولت پروگرام بڑے پروگراموں میں سے ہے جو چل رہا ہے،شاہد اختر نے کہا کہ آج جمعہ بھی ہے بریفننگ سے متعلق ہمارے سوالات بھی ہیں، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بریفنگ مکمل ہونے دیں پھر ڈیپارٹمنٹ وائز ہم سوالات لے لیتے ہیں۔

اے پی سی کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دیں گے،عطا تارڑ

عالیہ کامران کی پمز اسپتال کے مسائل زیر غور لانے پر زور دیا اور کہا کہ پمز میں سینئر ر ڈاکٹرز کی عدم موجودگی ہے، پمز میں گائنی میں پی جیز کی غفلت سے تین مریض جان کی بازی ہارے، پمز میں چالیس لاکھ مالیت کی کیبل چوری ہوئی ہے اپنی سیکیورٹی کے باجود یہ کیسے ہوا، پمز میں پارکنگ کی فیس کا کیا جواز ہے،نرسنگ کالج میں غیر قانونی داخلے ہوئے ہیں۔

شازیہ ثوبیہ نے کہا کہ کراچی میں پولیو ویکسین دستیاب نہیں ہے، پاکستان سالانہ 13 ہزار جعلی نرسز بنا رہا ہے، نرسنگ کونسل میں اس وقت ایک مافیا بیٹھا ہوا ہے، نرسنگ کالج والوں نے آڈٹ کرانے سے انکار کر دیا ہے۔ادویات کی قیمتیں اس وقت آسمان پر پہنچی ہوئی ہے۔

عالیہ کامران نے کہا کہ ادویات میسر ہی نہیں جو ہیں ان کی قیمتیں اتنی زیادہ ہیں،سی ای او ڈریپ عاصم روف نے کہا کہ انسولین پورے ملک میں دستیاب ہے،کہیں زیادہ قلت ہے ہمارا ٹول فری نمبر ہے اس کر شکایت درج کروا سکتے ہیں، یہ ٹول فری نمںر کا کہہ رہے ہیں وہاں کوئی فون نہیں اٹھاتا۔

Back to top button