ہائیکورٹ کے جج طارق جہانگیری جعلی ڈگری کی وجہ سے خطرے میں

جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں قانون کی جعلی ڈگری رکھنے کے الزام پر درخواست دائر ہونے کے بعد ان کی کرسی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ یاد رہے کہ جسٹس طارق جہانگیری کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے اور انہیں پی ٹی آئی کے دور حکومت میں تب کے صدر عارف علوی نے جج مقرر کیا تھا۔ وہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر تب مقبول ہوئے جب انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف یہ درخواست اعلیٰ عدلیہ میں متنازعہ درخواستیں دائر کرنے والے قانون دان میاں داؤد ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے۔ میاں داؤد ایڈوکیٹ کے دعوے کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کی قانون کی وہ ڈگری ہی مشکوک ہے جس کی بنیاد پر وہ پہلے وکیل اور پھر جج بنے تھے۔ میاں داؤد نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس حوالے سے ایک آئینی درخواست پہلے ہی دائر کر رکھی ہے اور اب سپریم جوڈیشل کونسل میں بھی درخواست ڈال دی ہے۔

الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم نامے کے پرزے پرزے کیسے کیے؟

میاں داؤد ایڈووکیٹ کا موقف ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی وکیل بننے کی بنیادی قابلیت ایل ایل بی کی ڈگری ہی جعلی ہے جس کی بنیاد پر انہیں جج بنایا گیا تھا جو ایک غلط فیصلہ تھا اور اس غلطی کو سدھارا جانا چاہیئے۔ اس ضمن میں انہوں نے دائر کی جانے والی آئینی درخواست رٹ آف کو وارنٹو میں سپریم کورٹ کے دس رکنی فل کورٹ کے سنہ 1988 کے جسٹس سجاد علی شاہ کیس کو مرکزی قانونی بنیاد بنایا ہے۔ اس درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کی جوڈیشل برانچ نے اعتراض اٹھایا تھا جسکے برد اعتراض کیس کی سماعت کی گئی۔ اس دوران عدالت عالیہ اسلام آباد کو بتایا گیا کہ غلط ڈگری کی بنیاد پر جسٹس طارق محمود جہانگیری کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں بھی شکایت بھی دائر ہو چکی ہے۔ درخواست گزار قانون دان میاں داؤد کا کہنا ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کے مطابق انہوں نے یونیورسٹی آف کراچی سے ایل ایل بی کا امتحان پاس کیا جبکہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ایل ایل بی پارٹ ون کا منسوب انرولمنٹ نمبر 5988 AIL امتیاز احمد نامی شہری کا ہے اور پارٹ ون کی مارک شیٹ پر نام طارق جہانگیری ولد محمد اکرم لکھا ہوا ہے۔ یونیورسٹی کی ٹیپولیشن شیٹ پر درج انرولمنٹ نمبر 5968 بھی امتیاز احمد کے بجائے طارق جہانگیری سے منسوب ہے۔ اسی طرح پارٹ ون اور پارٹ ٹو پر کالج کا نام گورنمنٹ اسلامیہ کالج درج ہے۔ پارٹ ٹو پر جسٹس طارق جہانگیری سے منسوب انرولمنٹ نمبر 7124 AIL درج ہے اور پارٹ ٹو کی مارک شیٹ پر نام طارق محمود ولد قاضی محمد اکرم درج ہے۔ ان دستاویزا ت کے برعکس اسلامیہ کالج کے پرنسپل کے لیٹر میں حقائق بالکل ہی الٹ ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ طارق محمود ولد قاضی محمد اکرم 1984 سے 1991 تک کالج کے طالب علم ہی نہیں تھے، جبکہ یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات کے مطابق ایک انرولمنٹ نمبر مکمل ڈگری کیلئے دو افراد کوالاٹ ہو ہی نہیں سکتا۔

عدالت عالیہ اسلام آباد کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے میاں داؤد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ آنکہ درخواست پر اعتراض اس لئے درست نہیں اور قابل اخراج ہے کہ 1988 میں عدالت عظمی کا دس رکنی لارجر بینچ جسٹس سجاد علی شاہ کیس میں ہائیکورٹ کے جج کو پبلک آفس ہولڈر اور پرسن قرار دے چکا ہے۔ لہذا اسلام آباد ہائیکورٹ رٹ آف کو وارنٹو میں کسی بھی شخص کیخلاف پڑتال کی پابند ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ملک کے دستور کا آرٹیکل ایک سونا نوے رٹ آف کو وارنٹو میں ہائیکورٹ کو انکوائری کرانے کا اختیار دیتا ہے۔ مزید یہ کہ اگر سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت زیر التوا ہو تو بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کسی حج کی ذاتی حیثیت میں انکوائری کر سکتی ہے۔ میاں داؤد ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ دستاویزات کے مطابق تو جسٹس طارق جہانگیری وکیل بنے کی بھی اہلیت نہیں رکھتے تھے لیکن وہ حج مقرر کر دیئے گئے جو غیر آئینی اور غیر قانونی قرر تھا۔ اب عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ طارق جہانگیری کا بحیثیت حج تقرر غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم کرے۔ ان دلائل کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا جو گذشتہ جمعہ کو سنائے جانے کا امکان تھا۔ لیکن چیف جسٹس ایک ہفتے کی رخصت پر چلے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ممکنہ طور پر اگلے ہفتے یہ فیصلہ سنایا جا سکتا ہے اور ان کے دلائل تسلیم کرتے ہوئے اعراض رد کیا جا سکتا ہے، جس کے بعد مرکزی کیس کی سماعت ہوگی اور فیصلہ سنایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ سپریم جوڈیشل کونسل ایک الگ فورم ہے اور وہاں یہ معاملہ زیر التوا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ جوں کی سنیارٹی کے بنیاد پر تقرر کا حبیب الوہاب الخیری کیس الگ ہے اور جسٹس سجاد علی شاہ کا ملک اسد علی کیس الگ الگ ہیں۔ جہاں تک جھوں کی سنیاری نظر انداز ہونے کا معاملہ ہے تو وہ اس درخواست سے لنک نہیں کرتا۔

Back to top button