تحریک لبیک نے شہباز کو اسرائیل مخالف بیان پر کیسے مجبور کیا؟

پاکستان نے تحریک لبیک کے مطالبے پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ایک دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں فلسطینیوں کے خلاف مبینہ جنگی جرائم کے الزام میں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

ترقی کرتا ہوا ملک گڑھے میں گرادیا، فیصلے دینے والوں کو سوچنا ہوگا: نواز شریف

وزیر اعظم شہباز شریف کے سیاسی اور عوامی امور کے مشیر رانا ثناء اللہ کا یہ بیان ایک مذہبی سیاسی جماعت ،تحریک لبیک پاکستان یا ٹی ایل پی کے ساتھ دا رالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد پر کئی روز سے جاری اس کے دھرنے کے خاتمے سے متعلق ایک معاہدے کا حصہ تھا۔

خیال رہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے ہزاروں حامیوں نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کی مذمت کے لیے گزشتہ ہفتے دارالحکومت کے قریب ایک ریلی نکالی اور بعد ازاں فیض آباد پر دھرنا دے رکھا تھا مظاہرین کا حکومت سے مطالبہ تھا کہ نیتن یاہو کو دہشت گرد قرار دیا جائے اور حکومتی سطح پر اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے اور فلسطینیوں کو امداد بھیجی جائے۔

 تاہم جمع کے روز ٹی ایل پی کے ایک اہم مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا، "نیتن یاہو ایک دہشت گرد اور جنگی جرائم کے مرتکب ہیں ’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ نیتن یاہو پر مقدمہ چلایا جائے۔‘‘ "ہم غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور اس میں ملوث تمام طاقتوں کی دلی طور پر مذمت کرتے ہیں۔”

خیال رہے کہ پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی یا تجارتی تعلقات نہیں ہیں، اسرائیل ایک ایسا ملک ہے جسے اسلام آباد نے تسلیم نہیں کیا۔ پاکستان 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ایک متصل فلسطینی ریاست کی تشکیل کی حمایت کرتا ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات نہ ہونے کے باوجود، بہت سے پاکستانیوں نے اسرائیلی مصنوعات کے ساتھ ساتھ ان مغربی برانڈز کے بائیکاٹ کا بھی مطالبہ کیا ہے جو مشرق وسطیٰ کے اس ملک کے مددگار سمجھےجاتے ہیں۔ تاہن دوسری جانب رانا ثناء اللہ کے مطابق ہم نہ صرف اسرائیل بلکہ اس سے متعلق تمام مصنوعات اور ایسی کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں گے جو اس ظلم میں بالواسطہ یا بلاواسطہ ملوث ہیں یا ان فورسز کی مدد کر رہی ہیں۔ ‘‘

خیال رہے کہ حماس کے خاتمے کے مقصد سے کی گئی اسرائیلی کارروائیوں میں ایک اندازے کے مطابق 38,000 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ پبلک سروس انفرا اسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے ۔

دوسری جانب جمعے کے روز ہی بین الاقوامی عدالت انصاف نے اسرائیل کی آبادکاری کی پالیسیوں اور فلسطینی علاقوں میں قدرتی وسائل کے استحصال کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دے دیا ہے۔جنوبی افریقہ نیدرلینڈز میں دی ہیگ میں قائم اقوام متحدہ سے منسلک عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے مقدمے کی پیروی کر رہا ہے۔ اگرچہ عدالت نے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دینے سے انکار کیا ہے ، تاہم اس نےاسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے کچھ حصوں میں فوجی کارروائیاں روکے اور ایسی کارروائیوں میں ملوث نہ ہو جس سے فلسطینیوں کو مزید نقصان پہنچے۔

تاہم اسرائیل اور امریکہ نے یہ کہتے ہوئے عدالت کے اس اقدام کی مذمت کی ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔تاہم پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے غزہ کی صورتحال کو نسل کشی کے مترادف قرار دیا ہے۔ اس سے قبل اپریل میں، اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل نے اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی ایک غیر پابند قرارداد کو منظور کیا تھا، جس میں اسرائیل کو فوجی اسلحےاور ساز و سامان کی فروخت، اور منتقلی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

Back to top button