بورڈ آف ریونیو میں ”کے پی آئی“سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ

پنجاب حکومت نے پولیس اور انتظامی افسران کے بعد بورڈ آف ریونیو میں ”کے پی آئی“سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کرلیا۔

کمشنر، ڈپٹی کمشنر، اے سی، تحصیلدار اور نائب تحصیلدار کی کارکردگی کا تعین ”کے پی آئی“سے ہوگا۔بورڈ آف ریونیو کے جوڈیشنل ممبرز، ممبر ٹیکس، ممبر کالونیز اور ممبر کنسولیڈیشن کی پرفارمنس کو بھی مانیٹر کیاجائے گا۔

دیہی مرکز مال اور پی ایل آر اے میں انتقال کی بروقت تصدیق کا عمل مکمل کرنے پر سکور اپ ڈیٹ ہوگا۔سب سب رجسٹرار آفس کی کارکردگی رجسٹری کی بروقت تصدیق سے منسلک ہوگی۔

انتقال سے متعلق امور اوراراضی ریکارڈ کی تصحیح بھی کے پی آئی سکور میں شامل ہوگی۔پلس پراجیکٹ“کے تحت ریونیو ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن پر پیشرفت بھی کے پی آئی میں شامل ہوگی۔

ای گردا وری،ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کا ماہانہ اجلاس، وارثتی انتقال کے کیس میں فیلڈ رپورٹ بھی کے پی آئی کا حصہ ہوگا۔عوام کی سہولت کے لئے اختراعی اقدامات، پالیسی ریفارمزسے بھی افسران کی کارکردگی کو جانچا جائے گا۔عدالتی مقدما ت نمٹانے پر کے پی آئی سکور میں اضافہ ہوگا۔تقسیم ا نتقال او رریونیو ریکوری سے بھی متعلقہ افسر کے پی آئیز بہتر ہوں گے۔

سٹیٹ لینڈ مینجمنٹ کے کے پی آئی بھی مقرر، زرعی اراضی کی لیز، کنسولیڈیشن فیس او رسٹیٹ لینڈ ڈائریکٹری بھی کے پی آئی میں شامل ہوں گے۔

وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف کی زیر صدارت بورڈ آ ف ریونیو کے”کی پرفارمنس انڈیکس“ سے متعلق اجلاس ہوا۔بورڈ آف ریونیو سٹرکچر اور سروس ڈلیوری، پلس پراجیکٹ، ریونیو ریکوری، لینڈ مینجمنٹ کے امور پر بریفنگ دی گئی۔

وزیراعلی مریم نوازشریف کو بورڈ آف ریونیو کی ڈیجیٹلائزیشن پر پیشرفت سے بھی آگاہ کیاگیا۔

اپوزیشن کابلوچستان کے مسئلے پر فیکٹ فائنڈنگ مشن بنانے کا مطالبہ

سینئر منسٹر مریم اورنگزیب،صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عظمی زاہد بخاری، چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نبیل جاوید، پرنسپل سیکرٹری ساجد ظفر ڈال، سیکرٹری امپلیمنٹیشن دانش افضال، پرسنل سیکرٹری صائمہ فاروق بھی اجلاس میں شریک تھیں۔

Back to top button