الوداع پارلیمنٹ۔۔۔۔منانے والے مناتے رہ گئے،اختر مینگل دبئی چلے گئے

الوداع پارلیمنٹ۔۔۔ شاید ہم اس وقت ملیں جب قانون کی حکمرانی قائم ہو۔منانے والے مناتے رہ گئے،اختر مینگل دبئی چلے گئے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت اور اپوزیشن سردار اختر جان مینگل کو منانے کے لئے مشترکہ وفد تشکیل دیتی رہ گئیں۔بی این پی سربراہ سردار اختر جان مینگل دوبئی چلے گئے۔سردار اختر جان مینگل نے پارلیمنٹ لاجز میں جے یو آئی کے چند ارکان صوبائی اسمبلی سے ملاقات کی۔

جے یو آئی ارکان سے ملاقات کے بعد سردار اختر جان مینگل اسلام آباد ایئرپورٹ سے دوبئی چلے گئے۔

سردار اختر جان مینگل کو استعفی واپس لینے کے لئے سپیکر سردار ایازصادق کی سربراہی میں حکومت اور اپوزیشن کی قیادت نے اتفاق کیا تھا۔

حکومت اور اپوزیشن نے مشترکہ وفد لیکر سردار اختر جان مینگل کو منانے کے لئے ان کے پاس جانا تھا۔

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اختر مینگل کاکہنا ہے کہ ‏تمام سیاسی جماعتوں نے میرا استعفیٰ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے، جو میرے لیے حیرت کا باعث ہے ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اختر مینگل کاکہنا ہے کہ میں پہلے ہی استعفیٰ دے چکا ہوں اور اس پارلیمنٹ کا حصہ رہنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ مجھے منا لیں گے، میری رائے بدلنے پر آمادہ کر لیں گے، اور اپنی غلطیوں کی معافی مانگیں گے۔ لیکن مجھ سے معافی مانگنے کی ضرورت نہیں۔

اختر مینگل نے کہا کہ حکمران  بلوچستان کے عوام سے معافی مانگیں۔ تسلیم کریں کہ آپ نے ان کے پیاروں کو چھین کر ان کے دل دکھائے ہیں۔ سامی اور مہرنگ سے معافی مانگیں کہ آپ نے انہیں اس وقت مارا جب وہ صرف آپ سے بات کرنا چاہتے تھے۔ میں صرف اختر مینگل نہیں ہوں؛ میں اس عوام کا حصہ ہوں۔ جب آپ ان سے معافی مانگیں گے، تو آپ مجھ سے بھی معافی مانگ لیں گے۔

 بی این پی کے سربراہ نے کہاکہ مجھے کسی سے ذاتی دشمنی نہیں ہے، لیکن میرے ضمیر نے مجھے اس فیصلے پر مجبور کیا ہے۔ میں نے سب کو سمجھانے کی کوشش کی، لیکن وہ بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے پر تیار نہیں ہیں۔

صدرمملکت کی کیپٹن احمد علی شہید کےگھرآمد،اہل خانہ سےتعزیت کی

اختر مینگل نے کہاکہ میں پاکستان میں نہیں تھا اور خود کو اس بوجھ سے نجات دلانے کے لیے آیا ہوں جو مہینوں سے میرے اوپر تھا۔ اب میں آزاد ہوں۔ امید ہے کہ باقی لوگ بھی جلد اس حقیقت کا ادراک کر لیں گے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔ میں اب پرواز میں ہوں۔ الوداع، پارلیمنٹ—شاید ہم اس وقت ملیں جب قانون کی حکمرانی قائم ہو۔

Back to top button