ن لیگی اراکین اسمبلی اپنی قیادت پر برس پڑے

ووٹ کو عزت دلوانے والوں نے اچانک یوٹرن لیتے ہوئے جب بوٹ کو عزت دی تو اس فیصلے کو ن لیگ کے ووٹر، سپورٹر کے ساتھ ساتھ پارٹی ارکان نے بھی دل سے قبول نہ کیا۔ ن لیگ کے اراکین اسمبلی نے پارٹی قیادت کے فیصلے پر بادل نخواستہ بوٹ کو ووٹ تو دیدیا مگر پارٹی کی اجلاس میں اس فیصلے پر کھل کر تنقید کی۔
قومی اسمبلی میں آرمی ترمیمی ایکٹ پیش ہونے سے قبل ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی کے مشترکہ اجلاس میں ارکان نے کئی سوالات اٹھادئیے۔
ارکان نے سوال اٹھائے کہ کہاں گیا ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ؟ سویلین بالا دستی کے نعرے کا کیا ہوا؟ غیر مشروط حمایت کی کیا جلدی تھی؟ عوام کا سامنا کیسے کرنا ہے؟ دیگر اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا؟
خواجہ آصف نے پارلیمانی پارٹی کے ارکان کو آگاہ کیا کہ مسلم لیگ ن آرمی ترمیمی ایکٹ کی حمایت کرے گی کیوںکہ یہ فیصلہ پارٹی قیادت کا ہے اور ارکان اس پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔ اس دوران رکن اسمبلی میاں جاوید لطیف نے پارٹی پالیسی پر سخت تنقید کی اور کہا کہ نوازشریف تو اپنے بیانیے پرکھڑے رہے لیکن جو رہنما یہاں تھے، انہیں چاہیے تھا کہ درست طریقے سے فیصلے کی وضاحت کرتے، غیر مشروط حمایت کا کہا گیا ہے اللہ کرے یہ حمایت مشروط نہ ہو۔
سینیٹر چوہدری تنویر کا کہنا تھا کہ ووٹ کو عزت دو اور سویلین بالادستی کا بیانیہ کہاں گیا؟ ارکان کے تحفظات پر خواجہ آصف نے جواب دیا کہ شہبازشریف خود آکر جواب دیں گے، دسمبر میں میاں صاحب سے مشاورت ہوئی تو انہوں نے یہ فیصلہ سنایا تھا۔
اس دوران خواجہ آصف نے سینیٹر پرویز رشید کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ پرویز صاحب وہاں موجود تھے، ان سے تصدیق کرلیں تو اس پر پرویز رشید نے کہا کہ آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں لیکن تب سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ نہیں آیا تھا۔
یاد رہے کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اعتراض کے باوجود مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے آرمی ایکٹ کے ترمیمی بلز کی حمایت میں ووٹ دیا اور یہ بلز قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد بدھ کو سینیٹ میں پیش ہوں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button