پہلی فلم خلیل الرحمان قمر کے ساتھ کرنا اعزاز ہے

پاکستانی فلم انڈسٹری کا ابھرتا ستارہ ایشال فیاض جنہوں نے معروف رائٹر خلیل الرحمان قمر کی تحریرکردہ فلم ’کاف کنگنا‘ میں پہلی بار بطور فلم اسٹار اپنی اداکری کے جوہر دکھائے۔
آئی ایس پی آر کی پرڈکشن میں بنائی گئی اس فلم نے باکس آفس پر بہت زیادہ کامیابی حاصل نہیں کی لیکن اس نے ایشال کےلیے فلم نگری کا راستہ کھول دیا ہے اور وہ مزید فلمیں کرنے کے بارے میں پر جوش نظر آتی ہیں۔ ماڈلنگ سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والی ایشال نے سنہ 2015 میں اداکاری کی دنیا میں قدم رکھا اور آبرو، ہتھیلی اور تعبیر جیسے ڈراموں میں اپنے فن کو سامنے لائیں۔
ایشال فیاض کا کہنا تھا کہ ‘کاف کنگنا’ میں کام کرنے کی سب سے بڑی وجہ خلیل الرحمان قمر کا اسکرپٹ تھا اور وہ اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتی ہیں کہ اپنی پہلی فلم میں انہیں ان جیسے رائٹر کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔
فلم میں ایک ہندو لڑکی کا روپ اختیار کرنے کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ان کی پوری کوشش رہی ہے وہ ایک انڈین لڑکی لگیں اور لوگوں کو اسکرین پر ایشال فیاض نہیں بلکہ کنگنا نظر آئے۔
ایشال نے بتایا کہ اس روپ میں آنے کےلیے ان کو پورے تین دن لگے۔ ان تین دنوں میں انہوں نے بہت گہرائی کے ساتھ اس کردار کا مطالعہ کیا جس میں اس کے لباس، جیولری اور حتٰی کہ بالوں کا رنگ کا تعین تک بھی شامل تھے۔
’میں چاہتی تھی کہ جیسا لوگوں نے اب تک مجھے دیکھا ہے، اس سے بالکل مختلف نظر آؤں۔ کنگنا کے کردارمیں میں نے ساڑھیاں پہنی ہیں، مخصوص انڈین جیولری کا استعمال کیا ہے اور اپنی پیشانی پر چھوٹی بندیا بھی لگائی ہے۔‘
فلم کےلیے کئی دن تک ایک مخصوص گیٹ اپ میں رہنے کے دوران کیا ان کی ذاتی زندگی پر کوئی فرق پڑا؟ ایشال نے بتایا کہ اب تک انہوں نے جتنا بھی کام کیا ہے، ان کی کوشش رہی ہے کہ ہر مرتبہ وہ مختلف یعنی اپنے کردارمیں ڈھلی نظر آئیں۔
بطور آرٹسٹ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ کسی بھی پراجیکٹ کرنے کے دوران اسکرین پر اپنے کردار کے مطابق نظر آئیں۔ ہم کسی بھی ڈرامے یا فلم میں اپنی اصل شخصیت نہیں دکھا سکتے۔
کاف کنگنا کے موضوع کے بارے میں ایشال کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر تو یہ ایک محبت کی کہانی ہے جو ستر سال قبل شروع ہو کر اس فلم میں مکمل ہو رہی ہے۔ لیکن اس کہانی میں دیگر موضوعات کو بھی چھیڑا گیا ہے جس میں کشمیر بھی شامل ہے۔
کاف سے ہوتا ہے کشمیر اور کاف سے ہوتا ہے کنگنا۔ تو اس محبت کی کہانی میں کہیں نہ کہیں کشمیر بھی ہے۔
کنگنا کے کردار سے وہ کیا پیغام دینا چاہتی ہیں، اس کے بارے میں ایشال کا کہنا تھا کہ ان کا خیال ہے کہ کنگنا ایک مظبوط اور ارادوں کی پکی لڑکی ہے جو اپنے فیصلوں پر عمل کرنے کی ہمت رکھتی ہے۔ وہ لڑکیاں جو سمجھتی ہیں کہ ان کا فیصلہ درست ہے لیکن کسی معاشرتی یا خاندانی دباؤ کی وجہ سے اس پر عمل کرنے کی ہمت نہیں رکھتی ہں تو کنگنا کا کردار ان کےلیے پیغام ہے کہ کس طرح سچ اور حق کی خاطر ڈٹ کر کھڑا ہوجانا ہے، چاہے اس کےلیے انہیں اپنوں سے لڑنا ہی کیوں نہ پڑے لیکن حالات کے آگے ہتھیار نہیں ڈالنے۔
اپنے ساتھی فنکاروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایشال نے بتایا کہ ان کا پہلا سین سمیع خان کے ساتھ تھا اور جب وہ سیٹ پر آئیں تو تھوڑی نروس ہوگئیں کیونکہ سمیع خان بہت اچھا کام کر رہے تھے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ چونکہ ان کا کردار فلم میں سب سے اہم تھا، جس کے گرد پوری فلم کی کہانی گھومتی ہے، اس ہی وجہ سے وہ چاہتی تھیں کہ وہ سمیع سے بہتر نہیں تو کم از کم ان کے برابر اچھا کام ضرور کریں۔ یہ توازن فلم کی کہانی کو بھی صحیح طور پر سامنے لانے کےلیے ضروری تھا۔ اس کےلیے ہم ہر سین سے قبل ایک ساتھ بیٹھ کر اس کے بارے میں بات کرتے تھے اور طے کرتے تھے کہ کس حساب سے ہمیں آگے کیا کرنا چاہئے۔‘
مسقبل میں اپنے کیریئر کے حوالے سے ایشال نے کہا کہ وہ فی الوقت حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتیں کہ اب وہ صرف فلم کریں گی یا ڈرامے بھی جاری رکھیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہر اس میڈیم میں کام کرنا پسند کریں گی جس سے ایک مضبوط اور مثبت پیغام موثر طریقے سے عوام تک پہنچ جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ ایک اداکار ہونے کے ناطے ان کی ذمہ داری ہے کہ ان کو جہاں بھی کام کرنے کا موقع ملے تو وہ اس کو استعمال کریں۔ اس لیے فی الحال وہ دونوں سکرینز پر کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button