ٹرمپ کا افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے عزم کا اعادہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسٹیٹ آف یونین خطاب کو افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے عزم کا اعادہ کرنے کےلیے استعمال کیا اور اپنی عوام سے کہا کہ ان کی فوج دوسروں کےلیے قانون نافذ کرنے والا ادارہ نہیں۔ اپنے خطاب میں بہت تھوڑا حصہ خارجہ پالیسی کےلیے مختص کرتے ہوئے امریکی صدر نے گزشتہ ماہ عراق میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا کریڈٹ لیا لیکن امن کےلیے اپنے عزم کا بھی اظہار کیا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم مشرق وسطیٰ میں امریکی جنگ کا اختتام کرتے ہوئے امریکوں کی زندگیوں کا دفاع کررہے ہیں، ہم امریکا کی سب سے طویل جنگ (افغان جنگ) کے خاتمے اور اپنے فوجیوں کو واپس وطن لانے کےلیے کام کررہے ہیں۔ ٹرمپ نے 2016 میں اپنی انتخابی مہم کے دوران افغانستان سے امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کا وعدہ کیا تھا اور اس کے لیے متعدد کوششیں بھی کرچکے ہیں تاہم اب بھی 13 ہزار امریکی فوجی افغانستان میں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی جنگجوؤں کے عزم اور بہادری کی وجہ سے ان کی حکومت افغانستان میں ’زبردست پیشرفت‘ کرسکی، انہوں نے کہا کہ وہ افغانستان میں لاکھوں لوگوں کو قتل کرنے کے منتظر نہیں کیوں کہ اس میں زیادہ تر بالکل بے قصور ہیں۔ انہوں نے ان لوگوں سے بھی اختلاف کیا جو جنگ زدہ ملک افغانستان میں امن و استحکام برقرار رکھنے کے لیے امریکی فوجیوں کی وہاں موجودگی چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ کام نہیں کہ دوسرے ممالک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرح اپنی خدمات دیں ، یہ جنگجو ہیں جو دنیا میں سب سے بہترین ہیں اور یا تو لڑ کر جیتنا چاہتے ہیں یا باکل کوئی لڑائی نہیں چاہتے‘۔
افغان جنگ کے مذاکرات کے ذریعے حل کے حوالے سے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ’امریکی فوجیوں نے اپنی خدمات پیش کیں اور اب امن مذاکرات جاری ہیں‘۔
خیال رہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے امریکی حکومت کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے جو جلد طے پانے کی توقع ہے۔معاہدے طے پانے کی صورت میں امریکا پر امن طریقے سے 18 سالہ افغان جنگ کا اختتام کرتے ہوئے اپنے فوجیوں کو افغانستان سے واپس بلا سکے گا۔
اس طویل ترین جنگ کے خاتمے کےلیے امریکا اور طالبان کے درمیان ایک سال سے طویل عرصے سے مذاکرات جاری ہیں، جو گزشتہ سال 2امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی وجہ معطل ہوگئے تھے تاہم گزشتہ برس دسمبر سے ایک مرتبہ پھر بات چیت کا سلسلہ بحال ہوگیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button