دنیا کے امن کے لیے خطرہ سمجھے جانے والے حکمران کون؟

سربراہ مملکت کواپنے ملک و قوم کی عزت و وقار کی علامت سمجھا جاتا ہے لیکن اگر یہ حکمران سرپھرے اور غصیلے ہوں تو پھر پوری دنیا ہی خود کو خطرے میں محسوس کرتی ہے ، آج ہم آپ کو ایسے ہی سربراہان مملکت کے متعلق بتائیں گے جنہیں غصیلا اور خطرناک گردانا جاتا ہے اور جن سے کسی بھی وقت کسی بھی حرکت کی امید کی جاسکتی ہے۔
شمالی کوریا کے صدر کم جونگ نے اپنے ضدی رویے کی وجہ سے دنیا بھر میں ایک مختلف شناخت بنائی ہے ، امریکی پابندیوں کے باوجود کم جونگ آئے روز نت نئے میزائل تجربات کرتے ہیں اور امریکہ کو تگنی کا ناچ ناچتے ہیں یہاں تک کہ صدر ٹرمپ کو ان سے مذاکرات کرنا پڑے۔ کم جونگ خود سر اتنا ہے کہ حال ہی میں تین کورین شہریوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تو صدر کے حکم پر ان مریضوں کو طبی امداد فراہم کرنے کی بجائے گولی مار دی گئی۔
اسی طرح امریکی صدر ٹرمپ کو بھی دنیا کے لیے بڑا خطرہ تصور کیا جاتا ہے جوکہ اچانک اور جزباتی فیصلے کرنے کے حوالے سے اپنی مثال آپ ہیں ، اس کی واضح مثال طالبان سے مذاکرات کا دوران انکے رویے سے ملتی ہے جب سالوں چلنے والے مذاکرات حتمی نتیجہ پر پہنچے تو ٹرمپ کے حکم پر معاہدے کو منسوخ کر دیا گیا ، اس کے علاوہ ایران سے کشیدگی پر بار بار جنگ اور حملے کی دھمکیوں سے ان کے جارحانہ مزاج کی باخوبی عکاسی ہوتی ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی بھی کسی کو کم ہی خاطر میں لاتے ہیں اور امریکہ کی جانب سے جنگی دھمکیوں اور پابندیوں کا ہمیشہ جارحانہ جواب دیتے ہیں۔ جب امریکہ نے ایرانی بری افواج کے سربراہ کو ڈرون حملے میں ہلاک کیا تو اس کا جواب دینے کا فیصلہ بھی آیت اللہ خامنائی کا تھا اور اس جوابی حملے میں عراق میں قائم امریکی بیسز کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا تھا۔
سرد جنگ ختم ہو رہی تھی ، مشرقی اور مغربی جرمنی ایک ہونے جا رہے تھے اس موقع پر مشرقی جرمنی میں لوگوں کے مشتعل ہجوم نے روسی خفیہ ایجنسی کے دفتر کو گھیر لیا۔ ایجنسی کے دفتر میں موجود میجر نے ماسکو سے مدد کی اپیل کی تو جواب میں انکار کر دیا گیا جس پر میجر حیران رہ گیا۔ اس نے اپنی جان بچانے کیلئے ہجوم کو اپنے پستول سے ڈرایا کہ آگے بڑھنے پر فائر کر دے گا جس سے ہجوم منشتر ہو گیا۔ جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی جو کہ خفیہ ایجسنی کے میجر سے روسی صدر کے عہدے پر پہنچے ہیں اور یہ واقعہ انہی سے منسوب یے ، برف میں تیراکی ہو یا تنہا جنگل میں شکار پیوٹن اپنی بہادری کی وجہ سے ہمیشہ خبروں میں رہتے ہیں ، فوجی پس منظر یا جارحانہ رویے کی وجہ سے ان کو بھی دنیا کے خطرناک رہنمائوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
شامی صدر بشار الاسد بھی ان رہنمائوں کی فہرست میں شامل ہیں جوکہ اپنے خلاف اٹھنے والی ہر انگلی کاٹ دینے کی حکمت عملی پر عمل پیرا رہتے ہیں اور کسی بھی احتجاج کو طاقت سے کچلنے پر یقین رکھتے ہیں ، ان کی اس پالیسی کی وجہ سے ہی شام آج تباہی سے دوچار ہے لیکن اب بھی ان کے رویے میں لچک نہیں آئی ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کو بھی مسلمانوں کیخلاف خطرناک عزائم اور کشمیر دشمن پالیسیوں کی وجہ سے خطرناک سربراہ مملکت میں شمار کیا جاتا ہے۔ ان کی مسلم دشمن پالیسی سے ان کے اپنے ملک کے شہری بھی بری طرح متاثر ہیں ، اسکے علاوہ مودی کی پاکستان مخالف گیدڑ بھبھکیوں سے خطے پر آئے روز ایٹمی جنگ کا خطرہ بھی منڈلاتا رہتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button