کیا فائیو جی ٹاورز کی شعاعیں کرونا پھیلا رہی ہیں؟

اس الزام کے بعد کہ 5 جی ٹاورز کی شعاعیں کرونا وائرس پھیلانے کا باعث بن رہی ہیں یورپ بھر میں 5 جی ٹاورز کیخلاف ایک مہم شروع ہو گئی ہےاور ان ٹاورز کو توڑا اور جلایا جا رہا ہے۔
کرونا وائرس کے حوالے سے سامنے آنے والے نئے سازشی مفروضے کے مطابق فائیو جی ٹاورز کی تابکاری کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ بن رہی ہے، اس دعوے سے مغربی دنیا میں خوف و ہراس پھیل گیا یے اور 5 جی ٹاورز کے خلاف یورپ میں ایک مہم شروع ہوچکی ہے۔ صرف برطانیہ میں اب تک ایک لاکھ دس ہزار افراد آن لائن پٹیشن پر دستخط کرچکے ہیں جس میں برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں فائیو جی سروسز روکنے کا حکم دیا جائے اور ٹاورز ہٹائے جائیں۔ اس پٹیشن کو شروع کرنے والے شخص کا نام ڈیلروئے چن ہے، جس نے کا کہنا ہے کہ فائیو جی ٹاورز سے پیدا ہونے والی تابکاری ماحول میں موجود آکسیجن کھینچ لیتی ہے اور انسانی جسم کو بڑی طرح متاثر کرتی ہے۔ پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ‘ہمارا جسم 85 فیصد پانی پر مشتمل ہے اور شارٹ ویو شعاعیں ہمارے فطری نظام میں توڑ پھوڑ کا باعث بنتے ہوئے کینسر اور صحت کے دوسرے مسائل پیدا کرتی ہیں۔ فائیو جی سے متاثر ہونے کی علامات میں سانس کے مسائل، زکام کی علامات مثلاً بخار، سر درد، نمونیا وغیرہ شامل ہیں۔ بالکل کرونا کی علامات کی طرح۔ لہذا فائیو جی سروسز پر فوری پابندی عائد کی جائے اور ٹاورز ہٹائے جائیں۔
دوسری طرف برطانیہ میں 5 جی ٹاورز کے خلاف چلنے والی مہم میں اس کی شعاعوں کی ریڈی ایشن کو کرونا وائرس پھیلانے کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ فائیو جی ٹاورز کو ایک اور یورپی ملک نیدر لینڈ میں بھی انھی بنیادوں پر نقصان دہ قرار دیا جا رہا ہے۔ سائنس الرٹ نامی ویب سائٹ کے مطابق نیدر لینڈ میں فائیو جی کے مخالفین کا خیال ہے کہ اس کے ٹاورز سے نکلنے والی تیز رفتار لہریں انسانوں میں بیماریاں پھیلانے کا سبب بن سکتی ہیں۔ مخالفین کا مزید کہنا ہے کہ تھری جی ٹیکنالوجی میں 1.8 سے 2.5گیگا ہرٹز کی فریکوئنسی استعمال ہوتی ہے جبکہ فورجی ٹیکنالوجی میں 2 گیگا ہرٹز سے 8 گیگا ہرٹز تک کی فریکوئنسی استعمال کی جاتی ہے جبکہ فائیو جی میں 300 گیگا ہرٹز تک فریکوئنسی استعمال ہوتی ہے جو انسانی صحت کے لئے شدید نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
تاہم کئی امریکی سائنس دان فائیو جی ٹیکنالوجی کے حوالے سے پائی جانے والی مغربی تشویش کو مسترد کر چکے ہیں۔ ان کے مطابق فور جی اورسیلولر ٹیکنالوجی کی باقی اقسام کی طرح فائیو جی بھی الیکٹرومیگنیٹک شعاعوں کو استعمال کرتی ہے جو تابکاری کی وجہ نہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے بھی اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘گزشہ دو دہائیوں کے دوران کئی بار تحقیق کی گئی کہ کیا موبائل فون انسانی صحت کےلیے خطرہ ہیں یا نہیں۔ آج تک موبائل فون کے استعمال سے ہونے والے صحت کو لاحق خطرات کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا۔’
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ فائیو جی ٹیکنالوجی سے ایسا انقلاب برپا ہو گا جو دنیا کو مکمل طور پر بدل دے گا۔ 5 جی ٹیکنالوجی سے عوام کیلئے کئی میل دور بیٹھ کراپنا گھراور کاروبار سنبھالنا آسان ہوجائے گا۔ 5 جی ٹیکنالوجی جہاں انٹرنیٹ اسپیڈ کو تیز ترین کردے گی وہیں اس کے ذریعہ انسانوں کے مابین باہمی براہ راست رابطے کی ضرورت کم ہو جائےگی یہی وجہ ہے کہ اسے فورتھ انڈسٹریل انقلاب کہا جارہا ہے۔ فائیو جی ٹیکنالوجی سے انسانی زندگی اور اس کی معاشی اور ثقافتی اقداریکسر تبدیل ہوجائیں گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button