کراچی میں بدترین طوفانی بارش نے پورا شہرڈبودیا

صوبہ سندھ کے مختلف اضلاع میں رواں سال مون سون سیزن اپنے جوبن پر ہے اور نیا اسپیل کراچی سمیت دیگر اضلاع میں آج (جمعرات کو) صبح سے بارش برسا رہا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کی مشکلات تھمتی نظر نہیں آرہیں۔
کراچی میں صبح سے ہی صدر، ملیر، ڈیفنس، بلدیہ ٹاؤن، پی ای ایس ایچ، اسکیم 33، کلفٹن، شارع فیصل، لانڈھی، گلشن اقبال، فیڈرل بی ایریا، ماڈل کالونی، گارڈن، کورنگی سمیت دیگر علاقوں میں طوفانی بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ بارش کے باعث شہر کی مرکزی شاہراہیں، علاقے، کاروباری مراکز زیر آب آگئے ہیں جبکہ شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے۔ اس کے علاوہ شہر کی سڑکیں تالاب کا منظر پیش کررہی ہیں جس سے ٹریفک کی روانی میں بھی خلل پڑ ڑہا ہے۔ علاوہ ازیں کمشنر کراچی سہیل راجپوت نے عوام پر زور دیا کہ وہ گھروں سے نہ نکلیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق صبح 8 سے دوپہر 2 بجے تک شہر میں سب سے زیادہ بارش پی اے ایف بیس فیصل پر 130 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح ناظم آباد (پاپوش) میں 105.6، پی اے ایف مسرور بیس پر 98.5، کیماڑی میں 82.5، جناح ٹرمینل پر 82.5، نارتھ کراچی میں 80.2، سرجانی میں73 جب کہ لانڈھی میں 15 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جاچکی ہے، مزید یہ کہ سعدی ٹاؤن، یونیورسٹی روڈ اور دیگر علاقوں میں بھی بارش ریکارڈ کی گئی۔
دوسری جانب کے الیکٹرک نے ٹوئٹ اکاونٹ پر شہریوں کو کسی بھی ناخوشگوار یا جان لیوا حادثے سے بچنے کے لیے تاروں، بجلی کے کھمبوں اور پی ایم ٹیز سے دور رہنے کی ہدایت کی۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ تیز بارش کے باعث کراچی میں تباہ کن صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔ اپنے ایک بیان میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ بارش سے کے باعث ملیر اور سکھن ندی میں طغیانی ہونے سے وہاں کے رہائشی پھنس گئے ہیں لہٰذا ان کا انخلا ضروری ہے۔ انہوں نے کمشنر کراچی کو ہدایت دی کہ مذکورہ علاقوں کے رہائشیوں کو سرکاری اسکولوں میں رکھا جائے۔ علاوہ ازیں سید مراد علی شاہ نے صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کو اسکول میں کھانا، پانی اور دیگر سامان کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔
خیال رہے کہ 21 اگست سے جاری بارشوں کے نئے سلسلے کے باعث شہر کو پہلے ہی سیلابی صورت حال کا سامنا تھا اور 24 اگست (بروز منگل) سے برسنے والی موسلا دھار بارشوں نے شہر کی صورتحال مزید ابتر کردی تھی۔ مون سون کے حالیہ سیزن نے صفائی ستھرائی اور سیوریج کے ناقص نظام میں تباہی مچا رکھی ہے جس سے شہر کے کئی علاقوں میں معمولات زندگی معطل ہیں کئی شاہراہوں پر پانی جمع ہونے کے علاوہ وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ وہیں آج ہونے والی موسلادھار بارش کے بعد سوشل میڈیا پر شہریوں نے سڑکوں اور علاقوں میں پانی کی صورتحال کی ویڈیوز شیئر کیں جبکہ کچھ ویڈیوز میں پانی لوگوں کے گھروں میں بھی دیکھا گیا۔
ادھر ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ سندھ رینجرز نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ مدد کے لیے 1101 ہیلپ لائن یا 9001111-0347 پر بذریعہ واٹس ایپ رابطہ کریں۔ سندھ رینجرز کی جانب سے ریلیف اور ریسکیو آپریشن جاری ہے، اس کے علاوہ رینجرز متاثرہ علاقوں میں خوراک کی فراہمی کے لیے این جی اوز کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔ رینجرز ترجمان کے بیان کو نقل کرتے ہوئے ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ ریسکیو آپریشن کو جلد مکمل کرنے کے لیے ٹیم بنا دی گئی ہیں۔
لاڑکانہ میں ماہی مکول تھانہ کی حدود گاؤں مہرو چانڈیو میں آسمانی بجلی سے 3 نوجوان جاں بحق اور 6 افراد زخمی ہوگئے۔
آسمانی بجلی کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والوں میں 15 سالہ امتیاز، 17 سالہ نعیم اور 12 سالہ وسیم چانڈیو شامل ہیں۔
علاوہ ازیں زخمیوں میں دو بھائی 10 سالہ معراج، 14 سالہ عاشق، 14 سالہ عبدالغفور اور 28 سالہ زوہیب سمیت دیگر شامل ہیں۔ قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منگل کے روز بارشوں کے مختلف واقعات میں 4 افراد جاں بحق جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے تھے جس میں سے بدھ کے روز 5 افراد کی لاشیں ملیں اور مزید 2 افراد جاں بحق ہوئے۔
ایدھی فاؤنڈیشن نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ متعدد افراد اب تک لاپتہ ہیں اور شدید بارش کے باعث ان کے بچنے کے امکانات معدوم ہیں۔
یاد رہے کہ جمعے کو کراچی کے علاقوں سرجانی ٹاؤن، نیو کراچی میں آبادی زیر آب آگئی تھی جہاں مکمل طور پر پانی ابھی تک نہیں نکالا جاسکا بعد ازاں منگل کو ہونے والی بارش کے نتیجے میں قائد آباد کے قریب سکھن ندی کے بند میں شگاف پڑ گئے تھے۔
جس کے سبب متعدد علاقوں میں پانی بھر گیا تھا جبکہ رزاق ٹاؤن اور مدینہ کالونی میں کئی فٹ پانی بھرنے کے علاوہ کئی مکانات بھی زمین بوس ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ 25 اگست ہونے والی بارش کے بعد کراچی میں کسی ایک مقام پر اگست کے مہینے میں سب سے زیادہ بارش ہونے کا 36 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا تھا۔
حکومت سندھ کے اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں 6 جولائی کو مون سون سیزن کے آغاز سے 25 اگست بارش کے باعث مختلف حادثات میں 30 افراد لقمہ اجل بنے۔
26 اگست کو بارشوں کے سبب ہونے والے مختلف واقعات میں 7 افراد کی ہلاکت رپورٹ ہوئی۔
25 اگست کو بارش کے باعث مختلف حادثات میں 4 افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ گلستان جوہر میں پہاڑی تودہ گرنے سے متعدد گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں دب گئی تھیں۔
اس سے قبل 24 اگست کو سب سے زیادہ بارش سرجانی ٹاؤن میں ریکارڈ کی گئی تھی جہاں کئی علاقے تاحال زیر آب اور مکین سخت اذیت کا شکار ہیں، اسی دن شہر میں بارش کے باعث حادثات میں 2 افراد بھی لقمہ اجل بنے تھے۔
21 اگست کو صوبے بھر میں موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں کئی علاقے زیر آب جبکہ شہر قائد میں مختلف حادثات میں 2 نو عمر لڑکوں سمیت 7 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
اس سے قبل 6 سے 9 اگست کو شہر میں وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی تھی جس میں 9 افراد لقمہ اجل بنے تھے جبکہ گزشتہ ماہ جولائی کے دوران تک شہر قائد میں مون سون کے 3 اسپیل دیکھے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button