بونگی بازندا یاسر کا مارننگ شو بین کرنے کا مطالبہ


شوبز کی دنیا میں میں ریٹنگ کی دوڑ نے ہماری اخلاقی اقدار کا بھی جنازہ نکال کر رکھ دیا ہے۔ سب جانتے ہیں کہ جس پروگرام کی ریٹنگ زیادہ آئے گی اسے اتنے ہی زیادہ اشتہار بھی ملیں گے، چنانچہ ریٹنگ کے حصول کے لیے اکثر میڈیا ہاؤسز کسی بھی حد تک گر جانے سے بھی گریز نہیں کرتے، کچھ یہی حال ہمارے مارننگ شوز کا ہے، اے آر وائی کی مارننگ شو میزبان ندا یاسر اگرچہ ایک تجربہ کار اور سنجیدہ شخصیت کے طور پر جانی جاتی ہیں تاہم ریٹنگ کی بات ہو تو اکثر ان سے غیر سنجیدہ حرکات سرزد ہو جاتی ہیں جس کے باعث وہ تنقید کی زد میں رہتی ہیں۔
حال ہی میں ندا نے کراچی میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ایک بچی مروہ کے اہل خانہ کو اپنے پروگرام میں مدعو کیا اوران سے بے تکے سوالات کیے۔ جس کے بعد سے سوشل میڈیا صارفین ندا یاسر پر برہم ہیں اور ان کے پروگرام پر پابندی کا بھی مطالبہ کررہے ہیں۔ پاکستان میں ڈراموں اور فلموں کے ساتھ ساتھ اینٹرٹینمنٹ کے پروگرامز بھی خواتین میں کافی مقبول ہیں جن میں ‘مارننگ شوز’ سرفہرست ہیں۔ یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ مارننگ شوز دیکھے بغیر تو کئی خواتین کے دن کا آغاز ہی نہیں ہوتا۔ ان شوز میں نہ صرف خواتین کو درپیش مسائل پر بات کی جاتی ہے بلکہ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ وہ اپنی صحت کا خیال کیسے رکھ سکتی ہیں اور کس طرح اپ ٹو ڈیٹ نظر آ سکتی ہیں۔ لیکن گزشتہ چند سالوں سے مارننگ شوز کے کانٹینٹ پر خاصی تنقید بھی کی جا رہی ہے۔ جب سے ان شوز میں شادیوں کے رجحان نے زور پکڑا اور تفریح کے نام پر ہلڑبازی دکھائی جانے لگی تو ان شوز کے شوقین سے زیادہ ناقدین کی تعداد میں اضافہ ہوگیا۔ مارننگ شوز کی بات ہو اور ندا یاسر کا نام نہ آئے یہ تو ممکن ہی نہیں۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے میں طویل عرصے سے مارننگ شو کرنے والی ندا یاسر پر پہلے بھی یہ تنقید کی جاتی رہی ہے کہ وہ بغیر سوچے سمجھے مہمانوں سے کوئی بھی ذاتی سوال کر دیتی ہیں۔
اب ایک بار پھر ان کے شو پر تنقید کی جا رہی ہے۔ یاد رہے کہ انہوں نے چند روز قبل کراچی میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی پانچ سالہ بچی کے والدین کو اپنے شو میں مدعو کیا اور ان سے واقعے کی تفصیلات جاننے کی کوشش کی جو ان کےلیے کسی طور آسان نہیں تھا۔ ندا یاسر نے مروہ کے والد سے متعدد بار کئی بے معنی سوالات کیے۔ پروگرام میں موجود مروہ کی دادی ماں مسلسل روتی رہیں۔ ندا یاسر بار بار مروہ کے ساتھ ہونے والے واقعے سے متعلق سوالات پوچھتی رہیں، جس کا جواب دیتے ہوئے ان کے والد بھی آبدیدہ ہو گئے۔ گفتگو کے دوران اُن کی آنکھوں میں درد اور آنسو واضح دیکھے جا سکتے تھے۔ مروہ کے اہلخانہ کےلیے اس واقعے پر بات کرنا بہت مشکل ہو رہا تھا۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے ندا یاسر کے انداز اور سوالات پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اپنے چینل کی ریٹنگ کےلیے ایسے لوگوں کو بلا لیا جن کی بیٹی پر دردندوں سے ظلم کے پہاڑ گرا دئیے۔ندا یاسر کا مارننگ شو بند کرنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔
صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر شدید برہمی کا اظہار برھا جا رہا ہے۔ ایک صارف کا کہنا ہے کہ جعلی مہمانوں کو بلا کر پروگرام کرنے والی ندا یاسر نے مروہ کے والدین سے ایسے سوال کیے جس سے اس کے اہلخانہ رو پڑے۔ ایک صارف نے ندا کے پروگرام کو بند کرنے کے ہیش ٹیگ کو استعمال کرنے کی درخواست کی۔ معروف ہوسٹ وقار ذکا نے صارفین سے کہا کہ وہ ندا کو پروگرام سے ہٹانے کےلیے پیمرا سے رابطہ کریں اور ان سے درخواست کریں کہ اسے پروگرام سے ہٹایا جائے، وقار ذکا نے صارفین سے کہا کہ ندا کی میمز بنانے کے بجائے قانونی طریقہ اپنائیں۔ ایک اور صارف نے کہا کہ صرف اپنے شو کی ریٹنگ کےلئے آپ متاثرہ خاندان سے احمقانہ سوال پوچھ رہی تھیں۔ لوگوں کے زخموں پر نمک چھڑک کر شو کی ریٹنگ حاصل کی جا رہی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button