براڈ شیٹ نے حکومت پاکستان کو ایک اور بڑا دھچکا لگا دیا

برطانوی فرم براڈ شیٹ کے ہاتھوں حکومت پاکستان کو تب دوبارہ ایک اور بڑا دھچکا لگ گیا جب برطانوی عدالت کے حکم پر حکومت پاکستان کے لندن میں پاکستانی بینک اکاؤنٹس کو نیب پر واجب الادا رقم کی عدم ادائیگی کے جرم میں پھر منجمد کر دیا گیا۔
برطانیہ میں مقیم سینئر پاکستانی صحافی مرتضی علی شاہ کے مطابق براڈ شیٹ کی درخواست پر لندن ہائیکورٹ کے پاکستانی اثاثے منجمد کرنے کے نئے حکم نامے میں عدالت کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ حل ہونے تک لندن میں موجود پاکستانی بینک متعلقہ اکاؤنٹس سے کسی قسم کی رقم ٹرانسفر یا ادا نہیں کر سکتا۔ یاد ریے کہ براڈ شیٹ نے نیب کے ساتھ ہونے والے تنازع میں حکومت پاکستان سے سود سمیت بقایا رقم کی مد میں تقریباً ایک ملین پاؤنڈ مانگا ہے اور حکومت پاکستان ابھی تک اس رقم کی ادائیگی میں ناکام رہی ہے۔ یہ عارضی تھرڈ پارٹی ڈیبٹ آرڈر لندن ہائیکورٹ کے ماسٹر ڈویژن نے جاری کیا ہے جبکہ لندن میں پاکستانی بینک نے بھی برطانوی عدالت کے فیصلے کی تصدیق کر دی ہے۔
عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ براڈ شیٹ کی درخواست پر نیا حکم نامہ 15 فروری کو جاری کیا گیا کیوں کہ نیب کے وکیل بقیہ رقم کی ادائیگی میں ٹال مٹول کر رہے تھے اور معاملے کو مسلسل لٹکائے چلے جا رہے تھے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی براڈ شیٹ لندن میں پاکستانی بینک اکاؤنٹس منجمد کروا کر دسمبر 2020 میں 28 ملین ڈالرز پہلے پی وصول کر چکا ہے جب کہ حکومت پاکستان سے بقایا رقم نہ ملنے پر برطانوی فرم نے ہائیکورٹ سے دوبارہ رجوع کیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ حتمی تھرڈ پارٹی ڈیبٹ آرڈر کے اجرا سے متعلق سماعت رواں برس 30 جولائی کو ہو گی، اس حکم کے بعد بینک کو تمام پاکستانی اکاؤنٹس کی نشاندہی کرنا ہو گی، بصورت دیگر پابندیاں لگ سکتی ہیں یا متعلقہ بینک کا لائسنس بھی منسوخ ہو سکتا ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ بینک حکام نے یقین دہانی کروائی ہے کہ برطانوی عدالت کے حکم کی تعمیل کریں گے۔ اس سے پہلے حکومت پاکستان نے برطانوی عدالت کے فیصلے پر حکومت کی اجازت کے بغیر عمل کرنے پر بینک کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا تھا لیکن تاحال اس پر عمل نہیں ہوا۔ عدالتی حکم کے مطابق حکومت پاکستان کی جانب سے براڈ شیٹ کو 892,521,50 پاؤنڈ ادا کیے جانے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے براڈ شیٹ کے سربراہ کاوے موسوی حکومت اور نیب کے کئی سینیئر عہدے داروں پر کمیشن مانگنے کے الزامات لگا چکے ہیں جن میں کہ شہزاد اکبر سر فہرست ہیں۔
سینئر صحافی مرتضی علی شاہ نے اس کیس کے حوالے سے مزید کیا تفصیلات دیں، آئیے جانتے ہیں ان کی اپنی زبانی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button