190 ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ آنے تک مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ
یوتھیوں کے جارحانہ طرز عمل کی وجہ سے وفاقی حکومت نے عمران خان کیخلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ آنے تک پی ٹی آئی سے مذاکراتی عمل آگے نہ بڑھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ جس کے بعد تحریک انصاف میں حکومت سے مذاکراتی عمل بارے موجود اختلافات مزید شدت اختیار کر گئے ہیں۔ جس کے بعد حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین مذاکرات کا معاملہ کھٹائی میں پڑتا دکھائی دیتا ہے۔ مبصرین کے مطابق اقتدار سے بے دخلی کے بعد سے جاری انتشاری حکمت عملی کی وجہ سے مذاکرات کے معاملے پر PTI یکسو نہیں دوسری جانب تحریک انصاف مذاکرات سے قبل ہی مطالبات پورے نہ کرنے پر سول نافرمانی کی دھمکیاں دے رہی ہے جس کے بعد اب اتحادی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کی مبینہ دھمکی میں آکر اس کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کو مسترد کر دیاہے
دوسری جانب ذرائع کا دعوی ہے کہ تحریک انصاف قیادت بھی حکومت سے سیاسی ڈائیلاگ میں یکسو نہیں اس ضمن میں پارٹی میں ایک سے زائد آرء پائی جاتی ہیں جبکہ پارٹی اس حوالے سے تقسیم کا شکار ہے۔ تحریک انصاف کے بعض رہنماء سیاسی جماعتوں کے بجائے طاقت کے مراکز سے بات چیت کے حق میں ہیں جبکہ بعض رہنما بات چیت کا کریڈٹ خود لینا چاہتے ہیں ایک گروپ اس بات کا قائل ہے کہ حکومت سے بات چیت اتحادیوں کے ساتھ مل کر کی جائے جس کے لیے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ضروری ہے۔
ذرائع کا دعوی ہے کہ ن لیگ حکومت کیساتھ مذاکرات پر بانی پی ٹی آئی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپورکے نکتہ نظر میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے، سابق وزیراعظم عمران خان حکومت سے مذاکرات کی کامیابی کے حوالے سے کوئی خاص پرامید نہیں ہیں۔جبکہ گنڈا پور کی نظر میں وفاقی حکومت جلد ہی ٹی آئی سے مذاکراتی عمل آگے بڑھائے گی اور عمران خان کی رہائی کے علاوہ تحریک انصاف کے مطالبات ماننے پر آمادہ ہو جائے گی
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے گنڈا پور کو ہفتے تک مذاکرات کے حوالے سے وفاقی حکومت کے جواب کا انتظار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی مثبت جواب نہ ملے تو پارٹی سول نافرمانی تحریک کے منصوبے عمل شروع کر دے ۔پی ٹی آئی ذرائع نے بتایا کہ اڈیالہ جیل میں ملاقات کے دوران بانی پی ٹی آئی، گنڈاپوراور دیگر پارٹی رہنماؤں نے ممکنہ مذاکرات اور اب تک کی پیش رفت پر غوروخوض کیا، بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کی کامیابی پر شک وشبے کا اظہار کیا جبکہ دوران ملاقات گنڈا پور مذاکرات کے حوالے سے پرامید دکھائی دیئے۔بانی نے واضح کیا کہ وہ مذاکرات کے حق میں ہیں مگر اس کیلئے حکومت سیاسی عزم کا مظاہرہ کرے، ہفتے تک اگر حکومت پی ٹی آئی کو مذاکرات پر قائل کرنے کی کوشش کرتی ہے، پھر آگے بڑھیں،دوسری صورت میں سول نافرمانی کی کال دیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں ایسے مذاکرات کی ضرورت نہیں جس میں حکومت یہ تاثر دے کہ پی ٹی آئی مذاکرات کی بھیک مانگ رہی ہے۔
انڈین نیوی پاکستانی بحری بیڑے کی طاقت میں اضافے سے پریشان
دوسری جانب مبصرین کے مطابق مختلف نون لیگی اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیانات سے عوام کو ایسا لگ رہا ہوگا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا معاملہ ختم ہو گیا ہے اب یہ مذاکرات نہیں ہوں گے تاہم حقیقت یہ ہے کہ مذاکرات ضرور ہونگے۔ حکومت کی حکمت عملی یہ لگ رہی ہے کہ پیر کو عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں ایک بار سزا ہو جائے پھر اس کے بعد مذاکرات کا آغاز کیا جائے۔ تاکہ پی ٹی آئی دباؤ کا شکار رہے اور بے جا مطالبات نہ کر سکے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ابھی مذاکرات کی کامیابی اور ناکامی کا تعین کرنا بہت مشکل ہے ، تاہم اس وقت دونوں سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے کو برداشت کرنا چاہیے ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی نہیں کرنی چاہیے، مذاکرات ہونے جا رہے ہیں تو ایک دوسرے کو سننا چاہیے ایک دوسرے کی بات سمجھنی چاہیے، حالات کا تقاضا یہ ہے کہ پی ٹی آئی اور حکومت کو اب مذاکرات میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے تاکہ ملک میں سیاسی استحکام کے ذریعے معاشی استحکام حاصل کیا جا سکے۔