ایک ”سیاسی جماعت“ایس سی اوکو سبوتاژ کرناچاہتی ہے،اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈارکاکہنا ہےایک سیاسی جماعت احتجاج کی کال دےکرایس سی او کوسبوتاژ کرنےکی کوشش میں مصروف ہے۔
انتظامات کاجائزہ لینےکےلیےواک کااہتمام
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایس سی او سربراہی کانفرنس کےانتظامات کا جائزہ لینےکےلیےواک کا اہتمام کیا گیا۔نائب وزیراعظم اوروزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نےواک کی قیادت کی۔
اسحاق ڈار کی میڈیا سے اہم گفتگو
اسحاق ڈارنےمیڈیاسےگفتگوکرتےہوئے کہا کہ پاکستان ایس سی او سربراہی اجلاس کےشرکاکےخیرمقدم کےلیےتیار ہے، ایس سی او اجلاس میں رکن اورمبصرملکوں کےسربراہان اورمندوبین شریک ہوں گےاوربھارت کےوزیرخارجہ بھی ایس سی او کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
وزیرخارجہ نےکہا کہ شان دارمیزبانی کی ذمہ داری احسن طریقے سےانجام دیں گے، کئی سال بعدپاکستان بڑےعالمی ایونٹ کی میزبانی کر رہا ہے۔
جسٹس دراب کےتجربےنےثابت کیاآئینی عدالت ضرورت تھی،بلاول بھٹو
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین کےوزیراعظم پاکستان کادوطرفہ دورہ کریں گے جبکہ بھارتی وزیرخارجہ کی طرف سےدوطرفہ ملاقات کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔
اسحاق ڈارنےکہا کہ ایس سی اوسیکریٹری جنرل میڈیا کوکانفرنس کےبارے میں بریفنگ دیں گے۔وزارت اطلاعات،وزارت خارجہ سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز نے اپنی ذمہ داریاں انجام دیں، ان سب کامشکورہوں،تمام اداروں اورمحکموں نے باہمی تعاون سےبہترین انتظامات کیے۔
اسحاق ڈارکاکہنا تھا کہ ایک سیاسی جماعت نے2014 میں بھی چینی وزیراعظم کے دورےکےموقع پردھرنا دیا تھااوراب احتجاج کی کال دےکرایس سی اوکوسبوتاژ کرنےکی کوشش میں مصروف ہے۔قومی اہمیت کےایونٹ کےموقع پراحتجاج مثبت پیغام نہیں ہے۔انہوں نےکہا کہ اہم مواقع پراحتجاج ایک سیاسی جماعت کا وطیرہ ہے۔انہیں اپنی غلطی درست کرنی چاہیے۔