اداکارہ عفت عمر کو دوستوں کی نفرت کا سامنا کیوں کرنا پڑا؟
معروف اداکارہ عفت عمر نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری میں ہراسانی کا مسئلہ بہت پرانا ہے لیکن ہر کوئی اس پر بات نہیں کر سکتا ہے، لیکن جب کوئی بات کرے تو اس کو سننا چاہئے، انھوں نے خود بہت سے لوگوں کو ہراساں ہوتے دیکھا ہے۔اداکارہ نے یوٹیوبر شہزاد غیاس شیخ کے پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنے کیرئیر، خواتین کے حقوق اور دیگر مختلف موضوعات سے متعلق بات کی، عفت عمر کا کہنا تھا کہ میں سچ بولنے سے نہیں گھبراتی، اگر کوئی شخص ایسی بات کرے جس کے بارے میں اسے معلوم ہو کہ اسے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے تو اس شخص کو میں بہادر انسان سمجھتی ہوں، مجھے جو بہتر لگتا ہے وہ میں کہہ دیتی ہوں جس کی وجہ سے مجھے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، ذہنی اور مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔اداکارہ نے کہا کہ سچ بولنے کی وجہ سے دوستوں نے مجھے نظرانداز کرنا شروع کر دیا، کام کے حوالے سے لوگوں کے رویوں میں تبدیلی دیکھی تو میں نے خود ہی شوبز انڈسٹری میں کام کرنا چھوڑ دیا، جب ماڈلنگ کا آغاز کیا تو میں صرف 16 سال کی تھی، میرے گھر میں تمام خواتین کام کرتی ہیں اس لیے میرے گھر میں بھی فیمینزم کا ماحول ہے۔اداکارہ نے کہا کہ اعلیٰ طبقے کے لوگ حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہتے تھے کہ ’اسے انگریزی بولنا نہیں آتی، پنجابی لہجے کی وجہ سے لوگ میرا مذاق اڑاتے تھے، سیٹ پر لوگ مجھے ’پنجو‘ کہتے تھے جس کا مطلب ہے پنجاب سے تعلق رکھنی والی، کوئی بھی ایک دوسرے کا ساتھ نہیں دیتا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جب سیٹ پر کسی کے ساتھ ناروا سلوک یا مواد کی سنسرشپ کے معاملات پر بات کی جاتی ہے تو نامور اداکار اور میڈیا پروفیشنلز اپنے ہی ساتھیوں کی حمایت میں شاذ و نادر ہی بات کرتے ہیں، میں میشا شفیع کے ساتھ ہوں، مجھے 100 فیصد یقین ہے کہ میشا شفیع سچ بول رہی ہیں، مجھے جو ٹھیک لگا میں نے ان کا ساتھ دیا جس کا مجھے کوئی پچھتاوا نہیں ہے، جنسی طور پر ہراساں کرنا بہت بڑا مسئلہ ہے، اس پر بات کرنی چاہیے، میں شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھتی ہوں اور میں نے کئی لوگوں کو ہراساں ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔عفت عمر نے کہا کہ بہت سے نوجوان مرد اور خواتین ہراسگی پر بات نہیں کرسکتے، لیکن جب وہ اس موضوع پر بات کریں تو ان کی بات سنی جائے، اس مسئلے کو ختم کرنے کا یہی واحد طریقہ ہے، جن کے ساتھ ہراسگی ہو رہی ہے انہیں کھلے عام اس شخص کا نام لینا چاہئے تاکہ وہ آئندہ ایسا عمل کرنے سے قبل خوف محسوس ہو۔اداکارہ نے کہا کہ جس ملک میں خواتین کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، تیزاب پھینکا جا رہا ہے، بچوں اور لڑکیوں کا
شاہین کی انشا کیساتھ پہلی پوسٹ پر حریم شاہ کا مشورہ
ریپ کیا جا رہا ہے وہاں اس موضوع پر ڈرامے بنائے جا رہے ہیں جہاں عورت بدنام ہونے کے لیے جھوٹ بول رہی ہوتی ہے۔