جسٹس فائز عیسیٰ کوقتل کی دھمکی، چیف جسٹس کا از خود نوٹس

اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹریٹ پولیس نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائز عیسیٰ کو دھمکیاں دینے کے معاملے پر ان کی اہلیہ کی درخواست ایف آئی اے کو بھجوا دی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ سائبر کرائم کا معاملہ ہے اور ایف آئی اے اسے ڈیل کرے گا جبکہ دوسری طرف چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو دھمکیوں کے معاملہ کا از خود نوٹس لے لیا ہے اورجمعہ کوکیس کو سماعت کیلئے مقرر کر دیا ہے.
چیف جسٹس گلزار احمد نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو دی گئی دھمکیوں کے معاملے پر ازخود نوٹس لے لیا ہے۔ یہ نوٹس آغا افتخار مرزا کی ویڈیو کے حوالے سے لیا گیا ہے۔ کیس کی سماعت 26 جون کو سپریم کورٹ میں ہوگی۔ویڈیو میں آغا افتخار مرزا نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کیخلاف تضحیک آمیز گفتگو کی تھی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے وائرل ویڈیو کے حوالے سے کل درخواست دی تھی۔
دوسری جانب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کی درخواست پر پولیس نے اس معاملے پر مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کے ذریعے کیا گیا جرم قابل دست اندازی جرم نہیں، انٹرنیٹ کے ذریعے سرزد جرائم کی تفتیش کا اختیار وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کو ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس رپورٹ اور یو ایس بی قانونی کارروائی کیلئے متعلقہ ادارے کو بھجوائی جائے گی جبکہ تھانہ سیکرٹریٹ پولیس نےجسٹس قاضی فائزعیسٰی کی اہلیہ سرینا عیسٰی کی درخواست روزنامچے میں درج کرلی ہے۔ادھر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو قتل کی دھمکیاں ملنے کے معاملے پر تھانہ سیکرٹریٹ پولیس نے مقدمہ درج کرکے معاملہ ایف آئی اے کو بھیج دیا ہے۔ قتل کی یہ دھمکی انٹرنیٹ کے ذریعے ویڈیو میں دی گئی۔ پولیس کا موقف ہے کہ انٹرنیٹ سے متعلق معاملات پولیس کے دائرہ اختیار میں نہیں، متعلقہ فورم ایف آئی اے ہے، اس لیے درخواست اسے بھجوائی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز کی اہلیہ نے بدھ 24 جون کے روز اسلام آباد پولیس سے رجوع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے شوہر کو قتل کی دھمکی دی گئی ہے۔ اسلام آباد پولیس کو مقدمے کے اندراج کے لیے دی گئی تحریری درخواست میں جسٹس فائز کی اہلیہ سارینہ عیسیٰ نے کہا تھا کہ ان کے شوہر کو ویڈیو میں موجود شخص سرعام گولی مارنے کا کہہ رہا ہے۔
درخواست کے مطابق ویڈیو میں بولنے والے شخص کے الفاظ ہیں: ’جو آدمی بھی بدعنوانی میں پکڑا جائے، چاہے فائز عیسیٰ ۔۔۔ سیدھا فائرنگ سکواڈ کے سامنے کھڑا کر دیا جائے۔‘سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے پولیس کو آگاہ کیا ہے کہ ان کے خاندان کی زندگی خطرے میں ہے کیونکہ انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے پولیس سے اپنے اہلخانہ کو دھمکیاں دینے اور ہراساں کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے اپنی شکایت میں کہا کہ ‘میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ ہوں جو سپریم کورٹ کے جج ہیں اور انہیں قتل کی دھمکی دی گئی ہے’۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے مزید کہا کہ ایک شخص نے ویڈیو میں کہا تھا کہ ان کے شوہر کو سرعام گولی ماری جائے۔انہوں نے اپنی شکایت کے ساتھ دھمکی آمیز ویڈیو پیغام پر مشتمل یو ایس بی بھی جمع کروائی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے کہا کہ انٹرنیٹ پر ان کے شوہر کو دھمکی دینے والے شخص کا نام آغا افتخار الدین مرزا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے 2 دستاویزات کے پرنٹ آؤٹس نکالے تھے جو ویڈیو میں ظاہر ہونے والے لنکس سے حاصل کیے تھے لیکن وہ نہیں جانتی کہ یہ اس شخص کا اصل نام تھا یا نہیں۔جسٹس عیسیٰ کی اہلیہ نے کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں بہت سے طاقتور لوگ میرے شوہر سے خوش نہیں اور مجھے شبہ ہے کہ یہ قتل کی دھمکی ان حالات کا تسلسل ہے جس کا ہم سامنا کر رہے ہیں’۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کے والد شدید بیمار ہیں اور وہ ایک طویل عرصے بعد اپنے گھر سے باہر نکلیں۔
شکایت کنندہ نے کہا کہ ‘میں اپنے شوہر کو کھونا نہیں چاہتی’۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے شکایت میں کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کو قتل کی دھمکی دینا دہشت گردی کی بدترین مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ کئی طاقتور لوگ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے جان چھڑانا چاہتے ہیں اور یہ پولیس کا فرض ہے کہ وہ ان افراد کو تلاش کرکے گرفتار کرے۔ انہوں نے پولیس حکام سے کہا ہے کہ ان کی درخواست پر مقدمہ درج کیا جائے اور ان کو اس کی نقل فراہم کی جائے اور یہ بھی بتایا جائے کہ تفتیش کے کیا نتائج نکلے۔

واضح رہے کہ سرینا عیسیٰ کی درخواست میں جس ویڈیو کا ذکر کیا گیا ہے وہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہے۔ اس ویڈیو میں موجود شخص آغا افتخار الدین مرزا راولپنڈی کا رہائشی اور ایک مدرسے کا منتظم ہے۔اس نے ویڈیو میں جسٹس فائز عیسیٰ کے علاوہ سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کا نام بھی لیا اور انہیں غیر ملکی ایجنٹ قرار دیا۔ اس نے کہا کہ چین کا طریقہ کار اختیار کیا جانا چاہیے کہ جو شخص مالی بدعنوانی میں پکڑا جائے، چاہے فائز عیسیٰ ہو، نواز شریف یا زرداری، اسے فائرنگ اسکواڈ کے سامنے کھڑا کردیا جائے۔ ویڈیو میں صحافی حامد میر اور محمد مالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ میڈیا میں ایسے لوگ ہیں جنہیں بات کرنے کی تمیز نہیں۔ مولانا طارق جمیل کو ان سے معافی نہیں مانگنی چاہیے تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button