کینیڈا کے بعد پاکستان میں بھی را کے ہاتھوں 5 کشمیری کمانڈرز قتل

بھارتی خفیہ ایجنسی را نے صرف کینیڈا میں ہی خالصتان تحریک سے وابستہ سکھ رہنماؤں کو قتل نہیں کیا بلکہ پاکستان میں بھی سال 2022 اور 2023 کے دوران پانچ اہم کشمیری ’جہادی تنظیموں‘ کے موجودہ اور سابقہ کمانڈرز کو قتل کیا ہے۔ یہ انکشاف ان جہادی کمانڈرز کے قتل کیسز کی تفتیش کے دوران ہوا۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق قتل کی ان وارداتوں میں مقام مختلف تھے لیکن طریقہ واردات ایک جیسا تھا۔ خالد رضا، بشیر احمد اور مستری زاہد، تینوں کا تعلق ایسی پاکستانی ’جہادی تنظیموں‘ سے رہ چکا ہے جو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں متحرک رہی ہیں۔ ایسے ہی ایک قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حال ہی میں جس مجرم کو سزائے موت سنائی ہے اس نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ یہ واردات اس نے بھارتی خفیہ ایجنسی را سے پیسے لے کر سر انجام دی۔ اسلام آباد کی ایک انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق کشمیری کمانڈر بشیر احمد وانی کو قتل کرنے والے مرکزی مجرم شاہزیب عرف زیبی کو دو مرتبہ سزائے موت سنائی۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے 3 فروری 2025 کو کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم شاہزیب عرف زیبی کو دہشت گردی اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت دو مرتبہ سزائے موت دینے کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ فروری 2023 میں کشمیر میں متحرک جہادی تنظیم سے تعلق رکھنے والے سابق کمانڈر بشیر احمد وانی کو راولپنڈی کے علاقے برما ٹاؤن میں نامعلوم موٹر سائیکل سوار افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اسی مقدمے کے فیصلے میں ’انڈیا کی خفیہ ایجنسی را سے فنڈنگ لے کر پاکستان میں دہشتگردی‘ کرنے سمیت دیگر الزامات میں گرفتار پانچ ملزمان کو بھی مجموعی طور پر 40 سال 9 ماہ قید و جرمانے کی سزا سنائی۔ 60 سالہ بشیر احمد کا تعلق انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع سرینگر کے علاقہ کپواڑہ سے تھا اور وہ 80 کی دہائی کے اواخر سے اہم کشمیری ’جہادی‘ تنظیم حزب المجاہدین سے وابستہ تھے۔ 60 سالہ بشیر احمد کو حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین کا انتہائی قریبی ساتھی تصور کیا جاتا تھا۔
بشیر احمد وانی 90 کی دہائی کے اوائل میں خاندان سمیت پاکستان منتقل ہوئے اور حزب المجاہدین کی سپریم کونسل کے رکن ہونے کے علاوہ تنظیم کے بانی سربراہ کے بعد تنظیم کے بااثر کمانڈر سمجھے جاتے تھے۔ بشیر وانی کے قتل کا مقدمہ پولیس سٹیشن کھنہ کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا اور بعدازاں اس مقدمے کی تفتیش سی ٹی ڈی کو دے دی گئی تھی۔
تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ بشیر احمد کے قتل کے چند روز بعد انھیں ایک مخبر کی جانب سے اسلام آباد ہائی وے کے قریب دو مشکوک افراد کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔ جس پر گشت پر موجود پولیس اہلکاروں نے موقع پر چھاپہ مارا تو وہاں سے ملزم معیز احمد اور مہران یونس کو گرفتار کیا گیا اور ان کے قبضے سے بارودی مواد، ایک غیر لائسنس یافتہ پستول اور ایک غیر رجسٹرڈ موٹر سائیکل بھی برآمد کیا گیا تھا۔پولیس اہلکار کے مطابق ملزم معیز احمد نے دوران تفتیش شاہزیب عرف زیبی کے بشیر احمد کے قتل میں ملوث ہونے کے بارے میں بتایا جس پر پولیس نے ملزم شاہزیب کو راولپنڈی کے مضافاتی علاقے گوجر خان کے قریب سے گرفتار کیا تھا۔
پولیس اہلکار کے مطابق جب ان ملزمان کو شناخت پریڈ کے لیے پیش کیا گیا تو بشیر احمد کے ورثا نے شاہزیب کی شناخت کر لی۔ پولیس اہلکار کے مطابق بشیر احمد کے ورثا نے بتایا کہ قتل سے چند روز قبل شاہ زیب نے ان کے گھر آ کر بشیر احمد کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھی۔
پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ بشیر احمد پر جس پستول سے فائرنگ کی گئی تھی وہ بھی شاہزیب نئیر سے برآمد کیا گیا تھا اور اس کے تجزیہ میں بھی یہ بات سامنے آئی تھی کہ اسی ہتھیار سے بشیر احمد کا قتل کیا گیا تھا۔
تفتیشی افسر کے مطابق اس کے علاوہ برما ٹاؤن کی جس گلی میں بشیر احمد کو گولیاں ماری گئیں تھی وہاں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج میں بھی شاہزیب نئیر کا چہرہ عیاں ہوا تھا۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے انڈیا کی خفیہ ایجنسی ’را سے فنڈنگ‘ لینے کے الزام میں ملزمان معیز احمد اور فیضان کیانی کو مجموعی طور پر 40 سال 9 ماہ قید کی سزا سنائی۔
اس کے علاوہ ملزمان مہران یونس، نعمان ستار اور ارسلان واجد کو 35 سال 9 ماہ کی قید کا حکم سنایا۔
سرکاری وکیل کا عدالت میں کہنا تھا کہ مرکزی ملزم معیز احمد اور فیضان کیانی پاکستان میں دہشت گردی کے لیے ’را سے فنڈنگ‘ لیتے تھے۔ پولیس انسپکٹر کے بیان کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ انھوں نے فراش ٹاؤن میں ہی ایک زیر تعمیر گھر میں بارودی مواد چھپا رکھا ہے۔عدالتی فیصلے میں پولیس انسپکٹر کے بیان کے مطابق ملزم معیز احمد کے بیان کی روشنی میں پولیس پارٹی نے فراش ٹاؤن کے گھر پر چھاپہ مارا تو وہاں سے فیضان کیانی و دیگر ملزمان کو گرفتار کرنے کے ساتھ ساتھ بارودی مواد، آتشی اسلحہ، نقدی، وائرلیس سیٹ، موبائل فونز اور یو ایس بی برآمد کی گئی۔
باجوہ ڈاکٹرائن فارغ، حافظ ڈاکٹرائن کے تحت کشمیر پالیسی تبدیل
عدالتی فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ چھ ملزمان کے موبائل فونز کو سائبر کرائم ونگ فارنزک کے لیے بھیجا گیابجن کے تجزیے کے بعد یہ بات ثابت ہو گئی کہ ملزمان واٹس ایپ اور سگنلز ایپ کے ذریعے بیرون ملک را کے ایجنٹوں کے ساتھ رابطے میں تھے جو انھیں مختلف مذہبی شخصیات اور علاقوں کی ریکی، اہم تنصیبات کی تصاویر اور ویڈیوز بھیجنے کی ہدایات دیتے تھے۔ ملزمان کے موبائل فونز کے فرانزک تجزیے میں یہ انکشاف ہوا کے ملزمان نے ان تمام ہدایات پر عمل کرتے ہوئے انڈین خفیہ ایجنسی کے ایجنٹوں کے ساتھ رابطے میں تھے۔