علیم خان کا ساتھیوں سمیت جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما عبدالعلیم خان نے جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کر دیا، جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر اہم ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران انھوں نے کہا کہ چالیس ایم پی ایز سے ملاقات کی جن کو پی ٹی آئی کی پنجاب کی حکومت پر شدید تحفظات ہیں، ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی سیاست میں جہانگیر ترین نے کلیدی کردار ادا کیا لیکن حکومت کی تشکیل کے بعد ان سے کام نہیں لیا گیا اس کا جواب بہت سوں کے پاس نہیں ہے۔
حکومت کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد آنے سے قبل تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر ترین گروپ کے رہنماؤں کے ساتھ ساتھ علیم خان کی اہم ملاقات ہوئی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے لائحہ عمل مرتب کیا گیا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ لاہور میں جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر ہونے والی اس ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی علیم خان بھی موجود تھے ۔ذرائع کے مطابق علیم خان کی پچھلے تین دن میں چالیس سے زائد ارکان صوبائی اسمبلی سے ملاقات ہوئی ، جہانگیر ترین ان دنوں علاج کے لیے لندن میں موجود ہیں لیکن انھوں نے ملاقات میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
ذرائع نے کہا کہ چالیس ارکان میں دس صوبائی وزرا بھی شامل ہیں۔اس سلسلے میں بتایا گیا کہ جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر پہنچنے والے اراکین اسمبلی میں نعمان لنگڑیال، خرم لغاری، عبدالحئی دستی، لالا طاہر رندھاوا، اجمل چیمہ، عون چوہدری، سلمان نعیم، لالہ طاہر رندھاوا، نعمان لنگڑیال، خرم لغاری، اسلم بھروانہ، سعید نوانی، زوار حیسن، بلال ورڑائچ، افتخار گوندل، امین چوہدری، غلام سنگھا اور قاسم لنگا شامل ہیں۔
ملاقات سے قبل وزیر پنجاب کے سابق مشیر سے صحافیوں نے سوال کیا کہ عون چوہدری صاحب کیا ہونے جارہا ہے؟، اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ابھی کچھ بتا نہیں سکتا، تھوڑا سا سسپنس رہنے دیں، جو ہوگا بہتر ہوگا، دعا کریں۔ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ وزیراعلیٰ گھر جا رہے ہیں یا نہیں، تو عون چوہدری نے جواب دیا کہ تھوڑا صبر کریں آگے آگے دیکھیے ہوتاہے کیا۔اس حوالے سے باوثوق ذرائع نے مزید بتایا کہ مسلم لیگ نواز کی سینئر قیادت نے بھی علیم خان سے رابطہ کیا ہے۔
ترین گروپ کے ارکان تحریک عدم اعتماد کی صورت میں اپنی حکمت عملی کا جائزہ لیں گے اور ترین گروپ پی ٹی آئی کے مزید ناراض ارکان سے رابطوں کا جائزہ لے گا۔اس کے علاوہ ترین گروپ پنجاب اور مرکز کے حوالے سے اپنی حکمت عملی کے بارے میں تجاویز کا بھی جائزہ لے گا۔ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کے لیے مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور جہانگیر ترین گروپ کے بیس ارکان پنجاب اسمبلی سیاسی صورتحال میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اسلام آباد میں فائرنگ سے خاتون سمیت چار افراد قتل
اس حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ علیم خان گروپ کو 12 سے 15 ارکان کی حمایت حاصل ہو چکی ہے اور ترین گروپ اور علیم خان کے اتحاد سے پنجاب میں عثمان بزدار اور تحریک انصاف کی حکومت اکثریت سے محروم ہو سکتی ہے۔اس سے قبل صوبائی وزرا کی بڑی تعداد نے علیم خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ذرائع کے مطابق علیم خان سے ملاقات کرنے والوں میں صوبائی وزیر توانائی ڈاکٹر اختر ملک، صوبائی وزیر ہاشم ڈوگر، صوبائی وزیر وائلڈ لائف اینڈ فشریز صمصام بخاری، صوبائی وزیر خصوصی تعلیم محمد اخلاق شامل ہیں۔واضح رہے کہ یہ اہم ملاقات ایک ایسے موقع پر ہو رہی ہے جب اپوزیشن موجودہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاری کررہی ہے۔