ناراض PTI دھڑوں کا پرویز الٰہی کو جھنڈی دکھانے کا امکان
اپوزیشن اتحاد کو دھوکہ دے کر عمران خان کے ساتھ ہاتھ ملانے والے سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کے وزیر اعلیٰ بننے کے امکانات مزید معدوم ہونے جا رہے ہیں کیونکہ علیم خان گروپ کے بعد اب جہانگیر ترین گروپ بھی ان کو جھنڈی دکھانے جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ اس وقت حکمراں جماعت تحریک انصاف پنجاب میں تین بڑے دھڑوں میں بٹ چکی ہے اور پرویز الہی کو وزارت اعلی کے حصول کے لیے ان تینوں دھڑوں کو راضی کرنا ہوگا۔ تاہم پنجاب کے سابق سینئر وزیر علیم خان نے پہلے ہی پرویز الہی کو وزارت اعلی کے لئے نامزد کیے جانے کے فیصلے کی مخالفت کر دی یے۔
اسی طرح غضنفر چھینہ کی قیادت میں تحریک انصاف کے ناراض اراکین پنجاب اسمبلی کا دھڑا بھی پرویز الہی کی حمایت کے موڈ میں نہیں ہے۔
لیکن اس وقت پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے ناراض اراکین پر مبنی سب سے بڑا دھڑا جہانگیر خان ترین کا ہے اور اس گروپ نے ایک بار پھر پنجاب کی سیاست میں مرکزی حیثیت حاصل کر لی ہے۔ اسی وجہ سے حکومت اور اپوزیشن دونوں اس کی حمایت حاصل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ گروپ وزیر اعلی کے انتخاب اور صوبائی حکومت کی تشکیل میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے جا رہا ہے۔
پنجاب کی سیاست نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کئی ہنگامے دیکھے جن میں دارالحکومت میں ہونے والے بڑے واقعات بشمول وزیر اعظم عمران کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد، وزارت عظمیٰ بچانے کے لیے پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی کو وزارت اعلیٰ کے لیے نامزد کرنا، ایم کیو ایم پاکستان کا حکومت سے علیحدگی اختیار کر کے اپوزیشن کے ساتھ مل جانا شامل ہے۔
تاہم جہانگیر ترین گروپ جو 17 اراکین صوبائی اسمبلی اور تقریباً 8 اراکین قومی اسمبلی پر مشتمل ہے، ایک مرتبہ پھر انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور فیصلہ کرنے کے لیے کسی سے مشاورت بھی نہیں کر رہا۔ توقع کی جا رہی ہے کہ جہانگیر ترین ایک یا دو روز میں وطن واپس آ جائیں گے اور اپنے حامیوں کے ساتھ بات چیت کے بعد حتمی فیصلہ کر لیں گے۔ تاہم اپوزیشن ذرائع کا دعوی کر رہے ہیں کہ جہانگیر خان ترین گروپ کسی بھی صورت میں عمران خان اور پرویز الہی کی حمایت نہیں کرے گا اور بالآخر پنجاب کی سیاست میں اپوزیشن کے ساتھ جائے گا۔
اپوزیشن ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کی برطرفی اور پرویز الٰہی کے سب سے بڑے صوبے کا چیف ایگزیکٹو بننے کے ساتھ ہی پورا منصوبہ تیار کر لیا گیا تھا لیکن چوہدری خاندان کے ایک فرد کی طرف سے ‘جلد بازی’ نے اگلے سیٹ اپ میں پرویز الٰہی کے امکانات کو ختم کر دیا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر تحریک انصاف اور مسلم لیگ قاف کے اراکین کو ملا کر دیکھا جائے تو پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں مگر پی ٹی آئی کے جہانگیر ترین گروپ اور علیم خان گروپ پرویز الٰہی کے وزیر اعلٰی بننے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بننے جارہے ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں چوہدری پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ بننے کے لیے 186 اراکین کی حمایت درکار ہو گی۔
وفاق میں حزب اختلاف کو تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے درکار اراکین قومی اسمبلی کی تعداد متحدہ قومی موومنٹ کے اعلان کے بعد پوری ہو چکی ہے جس کے باعث مسلم لیگ ق کے پرویز الہٰی کی وزیر اعلیٰ پنجاب بننے کے امکانات معدوم ہو چکے ہیں۔ بنیادی وجہ یہ ہے کہ اگر مرکز میں عمران کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی ہے تو پنجاب میں پرویز الہی کا کھیل ختم ہو جائے گا۔
Angry PTI factions likely to flag Pervez Elahi Urdu news | video