بلاول اور مولانا کی رات گئے ایک اور ملاقات، اتفاق رائے نہ ہو سکا
چئیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن کو 26ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے پر راضی کرنے میں ناکام ہو گئے۔ جس کے بعد پیپلزپارٹی نے حکومت کے ساتھ مل کر دو تہائی اکثریت سے آئینی ترمیم منظور کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
حیدرآباد سے واپسی پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری رات گئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کو آئینی ترامیم پر منانے کیلئے پھر ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے۔ تاہم مولانا نے اس حوالے سے ہاں یا ناں کی صورت میں واضح موقف دینے سے انکار کر دیا۔
ملاقات کیلئے آنے والے پیپلزپارٹی کے وفد میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ نوید قمر، مرتضیٰ وہاب اور جمیل سومرو بھی شامل تھے، دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی آئینی ترامیم پر ایک گھنٹے سے زائد مشاورت ہوئی۔
ذرائع کے مطابق دوران ملاقات بلاول بھٹو نے فضل الرحمان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ خواہش تھی کہ اس ترمیم پر آپ ہماری حمایت کرتے۔
جے یو آئی کے سربراہ نے جواب میں کہا کہ تحریک انصاف نے بانی سے مشاورت کے لئے وقت مانگا ہے، تاہم ترمیم کے لئے حکومت کا طریقہ کار درست نہیں۔
یاد رہے کہ یہ چیئرمین پی پی بلاول بھٹو کی مولانا فضل الرحمان سے ایک روز میں یہ دوسری ملاقات تھی۔
دوسری جانب آئین میں مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم کا بل جمعہ کے روز سینیٹ، قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ میں پیش نہ ہوسکا، جس کے بعد سینیٹ، قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ کے اجلاس 19 اکتوبر تک ملتوی کر دیے گئے تھے۔
سینیٹ کا اجلاس ہفتہ کے روز صبح 11 بجے، قومی اسمبلی کا اجلاس سہ پہر 3 بجے جب کہ وفاقی کابینہ کا اجلاس صبح 9 بجے تک ملتوی کر دیے گئے تھے۔
جمعہ کو شروع ہونے والا ایوان بالا (سینیٹ) کا اجلاس رات ساڑھے 8 بجے تک جاری رہنے کے بعد وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہونے والی تاخیر کے باعث 19 اکتوبر صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے قومی اسمبلی کا اجلاس سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کر دیا۔
وزیراعظم کی جانب سے بلایا گیا وفاقی کابینہ کا اجلاس بغیر کسی کارروائی کے ختم ہو گیا، جس کے بعد وفاقی کابینہ اجلاس اب 19 اکتوبر بروزہفتہ صبح 9 بجے طلب کیا گیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ مجوزہ آئینی ترامیم کا بل قومی اسمبلی سے قبل سینیٹ میں پیش اورمنظور کروائے گی، تاہم جمعہ کو خصوصی کمیٹی کی جانب سے مجوزہ آئینی ترمیمی بل کے مسودے کی منظوری کے بعد وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے مسودے کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کیا جو رات گئے تک شروع نہ ہوسکا۔
چونکہ مجوزہ ترمیمی بل پہلے وفاقی کابینہ سے منظور ہو گا، اس کے بعد اسے قومی اسمبلی اور سینٹ میں پیش ہونا ہے، کابینہ اجلاس بغیر کسی کارروائی کے ختم ہونے کے بعد چیئرمین سینیٹ نے ایوان بالا اور اسپیکرقومی اسمبلی نے ایوان زیرں (پارلیمنٹ ) کے اجلاس 19 اکتوبر تک ملتوی کر دیے ہیں۔