امریکہ مخالف نوم چومسکی نے عمران کا سازشی بیانیہ رد کر دیا

سامراج کے خلاف آواز اٹھانے والے امریکی خارجہ پالیسی کے شدید ناقد نوم چومسکی نے بھی عمران خان کا بیرونی سازش کا بیانیہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہا ا

نہیں امریکہ کی جانب سے سابق وزیر اعظم کے خلاف سازش یا بغاوت کا کوئی بامعنی ثبوت نہیں ملا ہے۔

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن میں سابق پاکستانی سفیر اسد مجید خان کے لکھے گئے خط میں ایسی کوئی بات نہیں جس کو سازش یا دھمکی قرار دیا جا سکے۔

عمران خان کو اقتدار سے نکالنے کی سازش کے سوال پر بائیں بازو سے وابستہ امریکہ مخالف نون چومسکی نے کہا کہ “امریکہ یقینا طاقتور ہے، لیکن اتنا بھی طاقتور نہیں۔ انہوں نے کہا ہے دنیا میں ہونے والی ہر معاملے کو سی آئی اے یا کسی شیطانی مغربی سازش سے منسوب کرنے کا رجحان موجود ہے۔ امریکہ کی مذمت کرنے کے لیے بہت کچھ موجود ہے، اور امریکہ واقعی طاقتور ہے، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہے جیسا کہ پاکستان میں سیاسی تبدیلی کے حوالے سے کہا جا رہا ہے۔ نوم چومسکی نے کہا کہ وہ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید خان کے خط کو عمران حکومت کی تبدیلی کے لیے امریکی مداخلت کا ثبوت نہیں سمجھتے۔

ان لوگوں کو جواب دیتے ہوئے جو یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے “دھمکی آمیز پیغامات” عام طور پر حکومت کی تبدیلیوں کا طریقہ ہوتے ہیں، چومسکی نے کہا، “اس منطق کے مطابق، پوری دنیا میں مسلسل حکومتیں تبدیلل کرنے کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے سازشی نقطوں کو پاکستان سے جوڑنا بے معنی ہے۔

چومسکی نے یہ باتیں ایک امریکی بلاگر سے گفتگو کرتے ہوئے کیں کیونکہ انکا خیال تھا کہ کچھ سازشی بیانیہ رکھنے والے ان کے خیالات کو غلط انداز میں پیش کر رہے ہیں۔ سینٹرسٹ اور رائٹسٹ سمجھے جانے والے پروفیسر نوم چومسکی اپنے ‘سامراج مخالف’ خیالات کے لیے جانے جاتے ہیں۔

تاہم امریکی خارجہ پالیسی کے سب سے بڑے ناقد اور دنیا کے ممتاز سامراج مخالفوں میں سے ایک ہونے کے باوجود انہوں نے بھی عمران خان کے سازشی بیانیے کو رد کردیا یے۔ یاد رہے کہ 27 مارچ کو پی ٹی آئی کے جلسے سے خطاب میں، سابق وزیر اعظم عمران خان نے دعوی کیا تھا کہ انکی حکومت گرانے کی کوششوں میں “غیر ملکی عناصر” ملوث ہیں اور اس میں ہمارے اپنے لوگوں میں سے کچھ کو استعمال کیا جا رہا ہے۔

تاہم بعد ازاں فوجی ترجمان اور قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے بھی عمران خان کے الزام کو سختی سے رد کر دیا گیا۔ شروع میں عمران نے یہ دعوی کیا تھا کہ انہیں بایر سے ایک دھمکی آمیز خط موصول ہوا، تاہم اس دعوے کے دو ہفتے بعد پتہ چلا کہ وہ خط دراصل واشنگٹن میں سابق پاکستانی سفیر اسد مجید خان نے تحریر کیا تھا جس میں انہوں نے امریکی عہدے داروں سے لنچ کی ملاقات کا احوال بیان کیا تھا۔

حال ہی میں ہونے والے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں بھی اسد مجید خان نے بڑے واضح الفاظ میں بتا دیا تھا کہ انہوں نے جو خط لکھا تھا اس میں کسی قسم کی سازشی یا دھمکی کا ذکر نہیں کیا گیا تھا اور یہ کہ ان کے خط کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔

نوم چومسکی نے ایک اور سوال پر پاکستان میں سائنس سے دوری کے رجحان پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سائنس کو ملک کے مستقبل کے لیے تعلیم کے نظام میں مربوط انداز سے جوڑنے کی ضرورت ہے۔ چومسکی کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان سائنس سے دوری اور ‘مذہبی فریب‘ کے راستے پر قائم رہتا ہے، تو اس کا اس کوئی مستقبل نہیں ہو گا۔

”ایک وقت تھا کہ پاکستان ایک جدید سائنسی ملک تھا۔اس کے پاس نوبل انعام یافتہ لوگ تھے۔ مگر اب سائنس اس ملک سے غائب ہو چکی ہے اور سازشی نظریات ہر طرف چھا چکے ہیں۔ ایسے میں پاکستانی قوم مذہب فروش مولویوں اور سازشی فریبیوں میں پھنستی جا رہی ہے اور اگر اس رجحان کو روکا نہ گیا تو پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا۔

Anti-US Noam Chomsky rejects Imran’s conspiracy statement video

Back to top button