بلاول بھٹو،فضل الرحمان کا پارلیمانی پارٹیوں کواعتماد میں لیکرمسودہ فائنل کرنے پر اتفاق
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹواورجےیوآئی کے امیر فضل الرحمان کے مابین ملاقات میں مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے تمام پارلیمانی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر مسودہ فائنل کرنے پراتفاق ہوا۔
شازی مری نے بلاول بھٹو،مولانا کی ملاقات کااحوال بتادیا
پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما اور رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا ہے کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ملاقات خوش گوار ماحول میں ہوئی، جس میں برف پگھلی ہے اور نتیجے تک پہنچے ہیں۔
بلاول بھٹواورمولانا ملاقات میں ترمیم پربات چیت
کراچی میں چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری اور سربراہ جعمیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملکی سیاسی امور اور مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں کی جانب سے اتفاق کیا گیا کہ مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے تمام پارلیمانی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر مسودہ فائنل کیا جائے گا اور اتفاق رائے سے معاملے کے حل کے لیے بات چیت کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا اور حتمی مسودے پر اتفاق رائے کے بعد اس کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
چاروں صوبوں کے وکلا کی آئینی ترامیم کیخلاف تحریک چلانے کی دھمکی
بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمان متفق تھے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس خوش آئند ہے اور خطے کے استحکام میں معاون ہوگا۔
شازیہ مر ی کی میڈیا سے گفتگو
پی پی پی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان خوش گوار ماحول میں ملاقات ہوئی اور دونوں طرف سے خوش گوار باتیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹوزرداری نے جے یو آئی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے تاریخی تعلقات پر روشنی ڈالی، اٹھارویں ترمیم کے وقت بھی پی پی اور جے یو آئی ساتھ ساتھ تھی، دونوں جماعتوں کی قانون سازی اور آئین سازی کے حوالے سے نیت صاف رہی ہے، ماضی میں دونوں جماعوں کے درمیان مضبوط ورکنگ ریلیشنز رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت 2006 میں ہوا تھا اس میں بھی وفاقی آئینی عدالت کا ذکر ہے، ہماری یہی خواہش ہے کہ آئین میں جو ترمیم ہے وہ دو تہائی اکثریت سے منظور ہو۔
سیاسی ڈائیلاگ کی اہمیت ہے،شازیہ مری
شازیہ مری نے کہا کہ آج بھی سیاسی ڈائیلاگ کی اہمیت ہے، کوئی بھی چیز ناممکن نہیں ہوتی، سیاست پر دونوں طرف سے بات ہوئی، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی مل کر ایک ڈرافٹ پر متفق ہو پھر دیگر جماعتوں کو اعتماد میں لیا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر مسئلے کا سیاسی حل نکالیں گے، سیاسی ڈائیلاگ کے نتیجے میں ہم نے ملک اور آئین حاصل کیا، آج کی ملاقات میں کہیں محسوس نہیں ہوا کہ وہ مخالفت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ملاقات مثبت رہی، برف اس میٹنگ میں خاصی پگھلی ہے، ہم چاہیں گے کہ ملک بہتری کی طرف جائے۔
ہم چاہیں گے کہ آئینی ترامیم متضاد نہ ہوں،شازیہ مری
رہنما پی پی پی نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ جے یو آئی اور پی پی پی کا متفقہ ڈرافٹ تیار ہو، دونوں طرف سے آرا آ رہی ہیں، ہم چاہیں گے کہ آئینی ترامیم متضاد نہ ہوں، بلاول بھٹو زرداری کی خواہش ہے کہ سیاسی اتفاق رائے ہو اور آئینی ترامیم غیر متنازع ہوں۔
مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ ہر پہلو پر گفتگو ہوئی، دونوں طرف سے ہر موضوع پر بات کی گئی، ہم ملک کی خاطر ہر پارٹی سے بات کریں گے، دو اہم جماعتوں کے مابین سیاسی ڈائیلاگ ہوا۔
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ آج کی ملاقات میں نتیجوں تک پہنچے ہیں۔