بشریٰ بی بی نے کپتان کے کھلاڑیوں کی چیخیں کیسے نکلوائیں؟
تحریک انصاف کی فائنل احتجاج کی کال پر ہر رکن صوبائی و قومی اسمبلی کو 5 سے 10ہزار اراکین کو اپنے خرچے پر اسلام آباد پہنچانے کے احکامات نے یوتھیوں کی چیخیں نکلوا دی ہیں مڈل کلاس عمرانڈو اراکین پریشان ہیں کہ وہ ہزاروں کارکنان کو اسلام آباد لانے پر ہونے والے کروڑوں روپے کے اخراجات کیسے برداشت کرینگے کیونکہ پی ٹی آئی کی حکومت کے خاتمے کے بعد جہاں ان کے کاروبار بند ہیں وہیں وہ بھی خیبرپختونخوا کے علاوہ دیگر صوبوں میں گرفتاریوں کے ڈر سے چھپتے پھر رہے ہیں ایسے میں ان کیلئے کروڑوں روپے کے اخراجات برداشت کرنا ممکن نہیں ہے۔ تاہم عمران کان اور بشریٰ بی بی نے واضح احکامات دے رکھے ہیں کہ ٹارگٹ کے مطابق یوتھیے اسلام آباد لانے میں ناکام رہنے والوں کو نہ صرف بلیک لسٹ کر دیا جائے گا بلکہ انھیں پارٹی سے فارغ سمجھا جائے گا۔
تاہم پی ٹی آئی ممبران کے مطابق، پارٹی کے بیشتر اراکین کا تعلق مڈل کلاس سے ہے، احتجاج اور مارچ کے لیے کروڑوں روپے کے اخراجات پورے کرنا ان کے بس سے باہر ہے۔تاہم پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ تمام اراکین اسمبلی دی گئی ہدایات اور اہداف کے مطابق تارگٹ پورا کرنے کے پابند ہیں اس حوالے سے کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، ہر رکن اسمبلی اپنے قافلے کے تمام اخراجات خود برداشت کرے گا۔ انہوں نے کہا، ’بات صاف ہے کہ اگر ٹکٹ ملنے کے بعد یہ لوگ الیکشن کے اخراجات برداشت کرسکتے ہیں تو پارٹی کے لیے یہ اخراجات بھی برداشت کرسکیں گے۔‘
ادھر بشریٰ بی بی پارٹی اراکین اور قیادت پر واضح کردیا ہے کہ جو اراکین کارکنانوں کو نکالنے میں ناکام رہے تو ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ پارٹی کی جانب سے ملنے والی ہدایات پر دیگر صوبوں کے علاوہ خیبرپختونخوا کے پی ٹی آئی اراکین کی پریشانیاں بھی بڑھ گئی ہیں۔
ان کے مطابق، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور احتجاجی مارچ کی مد میں صرف 2 سے 4 لاکھ روپے دے رہے ہیں جبکہ ان کے احتجاجی مارچ پر اخراجات کروڑوں روپے میں ہیں۔ پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک رکن اسمبلی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پی ٹی آئی قیادت میں کوئی بھی ان کی بات سننے کو تیار نہیں، بس سب ہدایات دے رہے ہیں کہ بندے لاؤ اور مارچ کو کامیاب کرو۔
انہوں نے کہا، ’ہمیں 5 ہزار بندے لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے، خود سوچیں کہ 5 ہزار افراد کے لیے کم از کم 300 بڑی گاڑیاں چاہییں، پھر کھانا، دیگر اخراجات، سب ملا کر ہر رکن اسمبلی کا کم از کم ایک کروڑ سے زائد کا خرچہ ہو گا، لاہور اور ڈی چوک احتجاج کے اخراجات بھی خود ادا کیے تھے، اس وقت ایک کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ ہوئی تھی اور اب پھر سے سارے اخراجات ہمارے ذمہ لگا دیے گئے ہیں۔‘رکن اسمبلی نے مزید کہا کہ 10 ہزار بندے لے جانا ممکن نہیں، اس سرد موسم میں اتنے بندے نہیں آئیں گے، دور افتادہ علاقے سے اتنے لوگوں کے لیے 600 سے زائد بڑی گاڑیاں درکار ہوں گی جن کا ایک طرف کا خرچہ 10 سے 15 لاکھ روپے سے زائد ہے، ایم این اے کی تنخواہ پر گزارہ کرنے والا رکن اسمبلی کروڑوں روپے کے اخراجات کیسے برداشت کرے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ رکن اسمبلی اتنی کرپشن بھی نہیں کرسکتا اور نہ سرکاری محکوں سے اس قدر فائدہ لے سکتا ہے، ہر بندہ ارب پتی بھی نہیں کہ آسانی سے کروڑوں کے اخراجات برداشت کرے۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق، بشریٰ بی بی نے تمام اراکین کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ کارکنان کو لائیں اور ان کی ویڈیوز بنا کر ثبوت بھی پیش کریں۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اس بار بشریٰ بی بی نے پنجاب میں پی ٹی آئی قیادت کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ ہر صورت نکلے اور ڈی چوک پہنچے۔ تاہم اس بار بھی سب کی نظریں خیبرپختونخوا پر ہی ہیں۔ تاہم کروڑوں روپے کے اخراجات کی وجہ سے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کی جانب سے مطلوبہ یوتھیوں کو اسلام آباد لانا نا ممکن دکھائی دیتا ہے۔