پاکستانی معیشت کو بڑے خطرات کے سامنے کا اندیشہ ہے، ورلڈ بینک

ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت کو بڑے خطرات کے سامنے کا اندیشہ ہے۔
ورلڈبینک نے پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال پر اپنی تازہ رپورٹ میں عالمی منڈی میں تیل اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت کو بڑے خطرات کا سامنا ہے جب کہ کورونا کی نئی لہر سے نقل و حمل پر پابندی بھی لگ سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قرضے کی ادئیگی کو یقینی بنانے کے لئے حکومت کو مالیاتی خسارے کو کم کرنے پر توجہ دینا ہوگی،سیاسی غیر یقینی میکرو اکنامک عدم توازن پیدا کر سکتی ہے عالمی بینک نے اسٹرکچرل چیلنجز کو پاکستان کی پائیدار معاشی ترقی کے لیے بڑے خطرات قرار دیا ہے جب کہ کم سرمایہ کاری، برآمدات اور پیداوار میں کمی معاشی بحالی کے لیے خطرہ قرار دی گئی ہے،سیاسی ہلچل اور اصلاحات کا عمل متاثر ہونے سے معیشت کو خطرہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی سے دسمبر 2021 کے دوران معاشی سرگرمیوں کا تسلسل جاری رہا، عالمی منڈی میں اجناس کی زائد قیمتیں اور طلب میں اضافے سے مہنگائی بڑھی جس کے باعث درآمدی بل میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی واقع ہوئی،اشیا کی عالمی قیمتوں میں اضافے اور درآمدات بڑھنے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا موجودہ مالی سال شرح نمو 4.3 فیصد اور اگلے سال 4 فیصد رہنے کا امکان ہے، سال 2024 میں معاشی ترقی کی رفتار 4.2 فیصد ہو جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غربت کی شرح میں نسبتاً کمی آئی ہے، سال 2020 میں غربت 37 فیصد جب کہ 2021 میں 34 فیصد ریکارڈ کی گئی، خوراک اور توانائی کی بڑھتی قیمتوں کے باعث عوام کی قوت خرید میں کمی متوقع ہے،کورونا سے بحالی پاکستان کی چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ورلڈ بینک نےمالی خسارے پر قابو پانے پر زور دیتے ہوئے حکومت کو لچک دار ایکسچینج ریٹ کی پالیسی برقرار رکھنے کی بھی تجویز دی ہے۔

Back to top button