فعال ٹیکس گزار نہ ہونے کی صورت میں کاروبار سیل کیا جائے گا : چیئرمین ایف بی آر
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے واضح کیا ہے کہ فعال ٹیکس گزار نہ ہونے کی صورت میں کاروبار سیل کیا جائےگا اور منقولہ جائیداد قبضےمیں لی جائے گی۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں ٹیکس قوانین ترمیمی بل پر بریفنگ دیتےہوئے کہاکہ ٹیکس قوانین ترمیمی بل میں کوئی نیا ٹیکس نہیں ہے،صرف نان فائلنگ اور انڈر فائلنگ کو ٹھیک کر رہے ہیں،انکم ڈیکلیئریشن اور اخراجات میں فرق بہت زیادہ ہے۔
راشد محمود لنگڑیال نے کہاکہ زیادہ تر کاروبار غیر رجسٹرڈ ہیں یا کم ٹیکس ادا کرتے ہیں،سیلز ٹیکس رجسٹریشن میں ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھایاگیا ہے،فعال ٹیکس گزار نہ ہونے کی صورت میں کاروبار سیل کیاجائے گا اور منقولہ جائیداد قبضے میں لی جائے گی۔
ان کاکہنا تھاکہ نئی تجاویز سے 95 فیصد لوگ متاثر نہیں ہوں گے،ترامیم سے ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح پانچ سال میں 18 فیصد تک جائےگی، 62 لاکھ افراد ٹیکس گوشوارے جمع کراتےہیں،42 لاکھ افراد ایکٹیو ٹیکس پیئرز ہیں۔
پی ٹی اے نے58 لاکھ سےزائد غیر فعال سموں کوبلاک کردیا
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھاکہ کاروباری افراد سیلز ٹیکس رجسٹریشن سے خوف زدہ ہیں،کاروباری افراد کو سیلز ٹیکس رجسٹریشن بارےکوئی علم نہیں ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نےکہاکہ ایف بی آر کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور ادارے سے جون میں کارکردگی بارےپوچھا جائےگا جب کہ اس بل پر کاروباری افراد سے مشاورت کی گئی ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہاکہ جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کر رہے انہیں ٹیکس نیٹ میں لارہے ہیں،ہر شخص کو معیشت میں اپنا کردار ادا کرناہوگا،ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.3 فیصد ہے جو آئندہ 3 سال میں 13.5 فیصد پر لے جائیں گے۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے واضح کیاکہ ٹیکس اتھارٹی پر اعتماد بحال کرنا ضروری ہے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کےلیے اقدامات کیے جارہے ہیں،حکومت کا سائز کم اورایف بی آر پالیسی یونٹ کو الگ کیا جائے گا۔