کابینہ نے نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی کی منظوری مؤخر کردی

وفاقی کابینہ نے نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی کی منظوری مؤخر کرتے ہوئے صارفین پر اضافی ٹیکس کی وصولی روک دی۔مشاورت کے دائرہ کار کو وسیع کرنے اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مزید رائے لینے کے بعد سفارشات کو کابینہ کو دوبارہ پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں کابینہ اراکین سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن کی سفارش پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا حجم بجلی صارفین کی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے استعمال کرنے کی منظوری دے دی۔

وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن کی سفارش پر سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کو بیگاس پر چلنے والے پاور پلانٹس کے ساتھ معاہدوں کو نظرثانی شُدہ شرائط کے مطابق دستخط کرنے کی منظوری دے دی۔

 کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر وسل بلوئر پروٹیکشن اینڈ وجیلینس کمیشن ایکٹ 2025 کی اصولی منظوری دے دی۔

وفاقی کابینہ نے ریونیو ڈویژن کی سفارش پر اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کی حدود میں انکم ٹیکس، سروسز پر سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹیز میں مزید ترامیم کی منظوری دے دی۔ یہ ترامیم ریسورس موبلائزیشن اور یوٹیلائزیشن ریفارم پروگرام کے حوالے سے پالیسی ایکشنز کے طور پر کی گئی ہیں۔ اس حوالے سے کچھ ترامیم 2023 اور 2024 میں کی جا چکی ہیں۔

وفاقی کابینہ نے ریونیو ڈویژن کی سفارش پر کل وقتی اساتذہ اور محققین کی آمدنی پر ٹیکس ریبیٹ کی بحالی کے حوالے سے انکم ٹیکس (سیکینڈ امنڈمینٹ) بل 2025 کی منظوری دے دی۔

وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے 11 مارچ 2025 کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔

وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 13 مارچ 2025 اور 21 مارچ 2025 کو ہوئے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔

اجلاس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی کے ریویو کے حوالے سے اسٹاف لیول معاہدے اور ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف پاکستان کی معاونت کے لیے 1.3 ارب امریکی ڈالرز کے فنڈز کے حوالے معاہدے پر اظہار اطمینان کیا۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب امریکی ڈالرز کا پہلا اسٹاف لیول معاہدے کا ریویو مکمل ہو چکا ہے، ان معاہدوں کے ذریعے آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہاکہ آئی ایم ایف نے گزشتہ 18 مہینوں کے دوران میکرو اکنامک استحکام کی بحالی کے حوالے سے پیشرفت، مالی صورتحال کی بہتری اور افراط زر 2015 کے بعد اپنی کم ترین سطح پر آنے اور معیشت میں استحکام پر پاکستان کی تعریف کی ہے، آئی ایم ایف نے معیشت میں اصلاحات اور گورننس میں بہتری کے لیے حکومت پاکستان کے اقدامات اور عزم کو بھی سراہا ہے جو کہ خوش آئند ہے۔

وزیراعظم نے ان معاہدوں کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب اور حکومت کی معاشی ٹیم کی کارکردگی کی ستائش کی۔ان کا کہنا تھا کہ ان معاہدوں سے پاکستان کی معیشت کو مستحکم اور اسے طویل مدتی بحالی کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد ملے گی، حکومت ٹیکس اصلاحات، توانائی کے شعبے کی بہتر کارکردگی اور نجی شعبے کی ترقی جیسے اہم شعبوں کے حوالے سے ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے، پچھلے ایک سال میں مثبت معاشی اعشاریے حکومت کی مثبت پالیسیوں کا مظہر ہیں۔

Back to top button