’’حریم شاہ کی دفتر خارجہ آمد، چاہت فتح قومی اسمبلی پہنچ گئے‘‘
معروف ٹک ٹاکر حریم شاہ اور انوکھی گلوکاری کے مشہور چاہت فتح علی خان ایک مرتبہ پھر خبروں میں آ گئے ہیں، 2024 الیکشن کی سیاسی گہما گہمی کے دوران حریم شاہ کی دفتر خارجہ جبکہ چاہت فتح علی خان کی قومی اسمبلی میں جھلک نے سب کو حیران کر دیا۔مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں چاہت فتح علی خان کو پاکستان کی قومی اسمبلی کے ہال میں کھڑے دیکھا جا سکتا ہے، اس ویڈیو میں چاہت فتح علی خان اپنے مداحوں کو پیغام دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں ’میں آج پہلی بار قومی اسمبلی پہنچ گیا ہوں، انشاءاللہ اب اگلی بار الیکشن جیت کر یہاں آؤں گا۔‘اب خوشیاں ہی خوشیاں ہوں گی، پاکستان میں نئی سیاست کا آغاز ہوگا جس میں درگزر، پیار اور محبت ہوگا، پاکستان کے تمام صوبوں میں خوشیاں اور ہریالی ہوگی۔چاہت فتح علی خان نے کچھ روز قبل یہ ویڈیو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ کی تھی۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جہاں انٹرنیٹ صارفین کو طنز و مزاح کا موقع ملا وہیں کچھ صارفین اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے بھی دکھائی دیئے۔سلمان جاوید نے اپنی پوسٹ میں لکھا ’ قومی اسمبلی میں چاہت فتح علی خان – یہ مذاق نہیں ہے، یہ تشویشناک بات ہے، نام نہاد جمہوریت پسندوں کے لیے یہ ایک مقدس ہال ہونا چاہئے لیکن ایسا لگتا ہے کہ یا تو ہمارے تمام نمائندے شروع سے ہی ان جیسے تھے یا اب انہوں نے ان لوگوں کو ایوانوں میں آنے دیا ہے، بشریٰ رحمان نے جواب میں لکھا ’مجھے آپ کے موقف سے مایوسی ہوئی۔ وہ ایک شہری ہیں اور انہیں قومی اسمبلی میں انتخاب لڑنے کا پورا حق ہے۔ انہیں یا کسی کو بھی ان اداروں کی حدود میں رہنے کا پورا حق ہے۔ام حسنات نے لکھا ’ان تمام لوگوں کے لیے جو مساوی شہری حقوق کے علمبردار کے طور پر اس پوسٹ کا جواب دینے آئیں گے، میں اس اسمبلی کے لیے ٹیکس ادا نہیں کرتا ہوں جہاں میری تفریح کیلئے فنکار مہیہ کیے جائیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہ اسمبلی بطور شہری میرے بنیادی حقوق کا خیال رکھے گی۔ یہ قانون ساز اسمبلی ہے تھیٹر نہیں۔رضا خان نے طنز کرتے ہوئے اپنی پوسٹ میں لکھا ’حریم شاہ دفتر خارجہ میں اور چاہت فتح علی خان اسمبلی میں۔ سچی جمہوریت۔حسن اقبال نے لکھا کہ پارلیمنٹ عوامی جگہ ہے۔ جب ایوان کی کارروائی جاری نہ ہو تو لوگوں کو اس جگہ کا دورہ کرنے کیلئے رسائی حاصل ہونی چاہئے۔اس سے قبل چاہت فتح علی خان نے لاہور کے حلقہ این اے 128سے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے، جو دوہری شہریت کے باعث مسترد کردیئے گئے تھے۔