نوبل انعام کے لئےعمران خان کی نامزدگی کے دعوے جھوٹ کاپلندہ نکلے

جھوٹے اور بے بنیاد دعووں سے یوتھیوں کو رام کرنے والی پی ٹی آئی قیادت کو عالمی سطح پرایک بار پھر سخت شرمندگی کا سامنا ہے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی نوبل انعام کیلئے نامزدگی کے دعوے جھوٹے نکلے۔عمرانڈو رہنماوں کے دعووں کے برعکس نوبل انسٹیٹیوٹ نے عمران خان کی نوبل انعام کیلئے نامزدگی کا دعویٰ مسترد کردیا ۔نوبل انسٹی ٹیوٹ نے ناروے کی سینٹر پارٹی کی جانب سے عمران خان کی نوبل انعام کیلئے نامزدگی کی خبروں کو ناروے میں مقیم پاکستانیوں کے ووٹ لینے کی ترکیب قرار دے دیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے عمرانڈو رہنماؤں اور پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا بریگیڈ کی جانب سے مسلسل پراپیگنڈا کیا جا رہا تھا کہ اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جمہوریت کیلئے گرانقدر خدمات اور قربانیوں کی وجہ سے نوبل انعام کیلئے نامزد کردیا گیا ہے اور جلد عمران خان نوبل انعام کے حقدار قرار پائیں گے تاہم اب پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کو رواں سال کیلئے امن کا نوبیل پرائز دیئے جانے کی خبروں کا ڈراپ سین ہوگیا ہے، عمران خان کے حامیوں کیلئے یہ خبر مایوس کن ہوگی کہ ناروے کے دارالحکومت اوسلو سے جس تنظیم نے نوبل پرائز کیلئے اڈیالہ جیل میں قیدی نمبر804کی شناخت رکھنے والے عمران خان کا نام نامزد کیا تھا اس نامزدگی کی کوئی حیثیت یا اہمیت نہیں ہے اور نہ ہی اس اعزاز کیلئے عمران خان کی نامزدگی اعلیٰ سطح تک رسائی حاصل کرسکے گی کیونکہ نوبل پرائز کیلئے نامزدگی کی آخری تاریخ یکم فروری ہوتی ہے جبکہ منتظمین نے نامزدگی 29مارچ کو جمع کرائی، قواعد کے مطابق اگر تاریخ گزرنے کے بعد کسی شخصیت کا نام اس اعزاز کیلئے نامزد کیا جائے تو اسے ایک غیر سنجیدہ اور بے مقصد کوشش کو برائے نام قرار دیتے ہوئے اس کا کسی بھی سطح پر نوٹس نہیں لیا جاتا۔
مصدقہ ذرائع کے مطابق عمران خان کا نام نوبل انعام کیلئے نامزدگی کرتے ہوئے مطلوبہ تقاضوں کو پورا کرنے میں غیرسنجیدگی اور غیر ذمہ داری سے کام لیا گیا ہے۔ نامزدگی کیلئے تاریخ گزر جانے کے بعد عمران خان کا نام ناروے کی ایک قدرے غیر معروف تنظیم ’’پاکستان ورلڈ الائنس ممبرز‘‘ نے نامزد کیا تھا اور جس نارویجن شہری گیسئیر پستاد نے عمران خان کا نام نوبل انعام کیلئے تجویز کیا تھا وہ ناروے کی مذکورہ سیاسی جماعت کے رکن ہیں وہ مبینہ طور پر اس نامزدگی کا استحقاق بھی نہیں رکھتے تھے۔ ذرائع کے مطابق یہاں یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہو گی کہ اس سے پہلے 2013کے نوبیل پرائز کیلئے اس وقت کے اپوزیشن لیڈر نواز شریف کو باضابطہ طور پر نامزد کیا گیا تھا ۔ تاہم وہ یہ اعزاز حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔
جہاں ایک طرف بانی پی ٹی آئی عمران خان کی نوبل پرائز کیلئے نامزدگی بارے یوتھیوں نے اودھم مچا رکھا ہے وہیں دوسری جانب نوبل انسٹی ٹیوٹ نے عمرانڈوز کے اس حوالے سے کئے جانے والی تمام دعووں کی قلعی کھول دی ہے۔نوبل انسٹی ٹیوٹ نے ناروے کی سینٹر پارٹی کی جانب سے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی نوبل انعام کیلئے نامزدگی کی خبروں کو ناروے میں مقیم پاکستانیوں کے ووٹ لینے کی ترکیب قرار دے دیا۔ نوبل انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر کرسٹیان برگ ہارپ ویکن کے مطابق نوبل انعام کی نامزدگی سے پہلے نامزدگی کا اعلان کر کے ناروے کے پاکستانی ووٹروں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب کسی رہنما نے نوبل انعام بارے نامزدگی کا اس طرح استعمال کیا جس سے نوبل انعام کے وقار کو نقصان پہنچا ہے۔نوبل انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر کے رد عمل کے بعد سوشل میڈیا پر اب یہ خبریں زیر گردش ہیں کہ نوبل انسٹیٹیوٹ نے عمران خان کی نامزدگی مسترد کر دی ہے۔ دوسری جانب عمران خان کی خلاف ضابطہ مبینہ نامزدگی پر نارویجین سیاسی جماعت کو بھی تنقید کا سامنا ہے۔
خیال رہے اگرچہ ناروے کی سینٹر پارٹی نے عمران خان کو نوبل انعام کیلئے نامزد کرنے کا وعدہ جنوری میں کیا تھا تاہم اس معاملے پر بحث حالیہ دنوں اس وقت شروع ہوئی ہےجب چند روز قبل سینٹر پارٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ عمران خان کو اب نوبل انعام کے لیے نامزد ہو جانا ’چاہیے‘ اس لئے انھوں نے نامزد کرنے والوں کے ساتھ مل کر عمران خان کو نوبل انعام کیلئے نامزد کر دیا ہے۔سینٹر پارٹی کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر بعض افراد یہ دعوے کرتے دکھائی دئیے کہ عمران خان کو نوبل انعام کے لیے نامزد کر دیا گیا ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ نے بھی بدھ کے روز اس طرح کی خبریں شائع کیں جبکہ متعددیوتھیے رہنماؤں نے اس حوالے سے بڑا ڈھنڈورا پیٹا تھا۔ تاہم اب نارویجن ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ سینٹر پارٹی کے پاس کسی کو نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے کا اختیار نہیں اور اس بارے میں کئے جانے والے تمام دعوے جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔
واضح رہے کہ نوبیل انعامات کے نامزدگی کا فیصلہ نوبیل کمیٹی کرتی ہے جس کی تمام معاملات رازداری میں رکھے جاتے ہیں۔