طورخم بارڈر کی بندش سے پاک افغان سالانہ تجارتی حجم میں ایک ارب ڈالر کی کمی

پاکستان اورافغانستان کے درمیان سالانہ تجارتی حجم اڑھائی ارب ڈالر سےکم ہو کر ڈیڑھ ارب ڈالر تک آگیا۔
پاکستان اور افغانستان کےدرمیان تجارتی راہداری طورخم دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باعث تین ہفتوں سے زیادہ کا عرصہ گزرنےکےباوجود بند ہے، پاک افغان شاہراہ پر مال سے لدی گاڑیاں مختلف مقامات پر کھڑی ہیں۔
تاجروں اورٹرانسپورٹرز کا کہنا ہےکہ بارڈرنہ کھلنے پراب تک ان کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔
پاکستان طورخم کےراستے افغانستان کو سیمنٹ، سریا، ادویات، چکن اور گوشت سمیت دیگر اشیاء خوردونوش برآمد کرتا ہےجب کہ افغانستان سے پاکستان کو بڑی مقدار میں پھل، سبزیاں اورکوئلہ درآمد کیا جاتا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے وزرات داخلہ سے ’ایکس‘ کے استعمال سے متعلق رپورٹ طلب کرلی
چند سال قبل تک دونوں ممالک کےدرمیان سالانہ تجارتی حجم اڑھائی ارب ڈالر سےزیادہ تھاجو گزشتہ سال کم ہو کر ایک ارب 40 کروڑ ڈالر تک آگیا ہے۔
طورخم بارڈر کھلوانے کے لیے دونوں ممالک کے قبائلی عمائدین اورتاجروں پر مشتمل جرگے نےکام شروع کردیا ہے اور جرگہ ممبران پرامید ہیں کہ وہ جلد بارڈر کھلوانے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔
طورخم بارڈر کی بندش دونوں ممالک کےدوران سالانہ تجارتی حجم کومتاثر کرتی ہےجب کہ تجارتی سر گرمیاں معطل ہونے کے باعث اب تک دونوں ممالک کو ریوینیو کی مد میں تین ارب روپےسے زیادہ کا نقصان ہو چکا ہے۔