اپوزیشن کی عمران مخالف تحریک عدم اعتمادپر مشاورت مکمل
پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کی جمیعت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے اُن کی رہائش گاہ پر اہم ملاقات ہوئی، جس میں تحریکِ عدم اعتماد کے حوالے سے تفصیلی بات چیت اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
آصف زرداری اہم ملاقات کے لئے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچے جہاں دونوں رہنماؤں کی ون آن ون ملاقات ہوئی۔دونوں رہنماؤں کے درمیان موجودہ سیاسی صورت حال اور تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے مشاورت کی گئی جبکہ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے رابطے اور حکومتی اتحاد میں شامل سیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں کے بارے تبادلہ خیال کیا گیا۔دونوں رہنماؤں نے حکومت کے خلاف تحریک کے لیے مختلف آپشن پرغور کیا اور تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنےکےطریقہ کار اور اس کے لیے مناسب وقت کو حتمی شکل دینے پر غورکیا گیا، اس دوران صدر ن لیگ شہباز شریف سے بھی ٹیلی فونک مشاورت کی گئی۔ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران لندن میں موجود مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا گیا جس میں تینوں رہنماؤں نے عدم اعتماد کی تحریک پر حتمی مشاورت مکمل کرلی۔
ازبک صدر کا دورہ پاکستان، وزیراعظم نے استقبال کیا
مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری کے درمیان ملاقات کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔اعلامیےکے مطابق ملاقات میں ملکی سیاسی صورت حال اور عدم اعتماد کی تحریک پر مشاورت ہوئی، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ملاقات کے دوران بذریعہ فون تمام مشاورت میں شریک رہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مسلسل مشاورت جاری ہے، عدم اعتماد سے متعلق قانونی ماہرین کی رائے بھی آچکی ہے،عدم اعتماد کا ڈرافٹ تیار ہوچکا ہے، جس پر ملاقات میں مشاورت ہوئی، عدم اعتماد کی حتمی تاریخ کا تعین شہباز شریف کی علالت کے باعث آئندہ ایک دو روز میں ہوگا۔اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ موجودہ حکومت کے تین سالہ دور میں ملک معاشی عدم استحکام کا شکار ہوا، تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اس کو بحال کریں گے۔
واضح رہے کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے آئندہ 48 گھنٹوں کو اہم قرار دیا جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے ممبران کی گنتی مکمل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کچھ دیر قبل مسلم لیگ ق کے رہنما اور وفاقی وزیر مونس الہیٰ سے ملاقات کی جس میں دونوں نے ساتھ ساتھ چلنے پر اتفاق کیا۔
Consultation on anti-Imran no-confidence motion completed. PM Imran Khan Govt vs Pakistan Opposition