ملٹری کورٹ کےسزا یافتہ ملزمان آرمی چیف کے روبرو اپیل دائر کر سکیں گے: آئینی ماہرین
آئینی ماہرین نےکہا ہےکہ ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ افراد آرمی چیف کےروبرو اپیل دائر کر سکیں گےاور سزائیں بحال رہنےپرصدر پاکستان کو رحم کی اپیل کی جا سکے گی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2023 میں ملٹری کورٹ کو سویلین کیس کا فیصلہ سنانےکاحکم امتناعی نہ جاری کیا ہوتا تو ہفتے کو فیلڈ کورٹ مارشل کی طرف سے یہ سزائیں 9 مئی کے کیس میں بہت پہلےسنائی جاچکی ہوتیں اور پھر 24 نومبرکو دارالحکومت پریلغارنہ ہوتی، یہ سزائیں ہفتے کے روز 9 مئی کے 25 مجرموں کومضبوط شہادت کی بنیاد پر سوچ بچارکے بعد سنائی گئی ہیں۔
9 مئی واقعات پر مزید کچھ لوگوں کے فیصلے ایک دو دن میں ہوں گے: رانا ثنا
سزا یافتہ مجرمان اب آرمی چیف کے روبرو اپیل دائر کرسکتے ہیں اور اگرسزائیں بحال رہتی ہیں تو صدر پاکستان کے روبرو آئین کےآرٹیکل 45 کے تحت مجرم رحم کی اپیل دائر کرسکیں گے۔
جی ایچ کیوکی جیگ برانچ کے قریبی ذرائع اور سویلین کورٹس کے وکلاء نے اپنے نام صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر بتایا کہ سپریم کورٹ بھی ملٹری کورٹ کی جانب سےدی گئی سزاؤں کو ریویو کرے گی۔
یاد رہےکہ گزشتہ روز ملٹری کورٹ نے 9 مئی کے واقعات میں ملوث 25 ملزمان کو سزا سنائی تھی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ان سزاؤں کو آئین سےمتصادم قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنےکااعلان کیا ہے۔