عدالتی فیصلے نے کپتان کا بیرونی سازش کا الزام اڑا دیا

سپریم کورٹ آف پاکستان کے متفقہ فیصلے نے وزیراعظم عمران خان کا بڑی محنت سے کھڑا کیا گیا بیرونی سازش کا بیانیہ اڑا کر رکھ دیا اور اس سازشی غبارے کو مکمل طور پر پنکچر کر دیا ہے۔

کپتان نے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں اپنی یقینی شکست سے بچنے کے لیے پہلے بیرونی سازش کا ایک ہوا کھڑا کیا اور پھر اسی کی بنیاد پر سپیکر کے ذریعے تحریک عدم اعتماد کو مسترد کروا دیا۔ یہ پاکستانی سیاسی تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ وزیر اعظم نے تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے کی بجائے اپوزیشن کو غدار قرار دلوا کر حکومت ہی توڑ دی ہو۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی ایماء پر اپوزیشن کے خلاف اپنی حکومت گرانے کا الزام لگانے والے کپتان نے بالآخر اس سازش کی تکمیل کرتے ہوئے اپنی حکومت خود ہی ختم کر دی تھی۔

سپریم کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلے میں سپیکر کی رولنگ کو مکمل غیر آئینی قرار دے کر نہ صرف کپتان کا غیر ملکی سازش کا بیانیہ اڑا دیا ہے بلکہ اپوزیشن پر لگا غداری کا الزام بھی دھو دیا ہے۔ چنانچہ جس بیرونی سازش کا رونا رو کر عمران عوامی ہمدردیاں سمیٹنا اور اپنی سیاسی دکان چمکانا چاہتے تھے، وہ اب ان کے گلے پڑ گیا ہے اور ان کی سیاسی ساکھ کو تباہ کر کے رکھ دیا یے۔

یاد رہے کہ عمران 27 مارچ کے جلسے کے بعد بھی قوم سے بار بار خطاب میں مسلسل اپنا غیر ملکی سازش کا بیانیہ دہرایا اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد امریکہ کے ایما پر داخل کی گئی۔

کپتان نے یہ جھوٹ ڈٹ کر اور بار بار اتنی مرتبہ بولا کہ روسی وزارت خارجہ نے بھی اس پر یقین کرتے ہوئے عمران خان کے حق میں بیان جاری کر دیا۔ دوسری جانب امریکہ کے محکمۂ خارجہ اور وائٹ ہاؤس دونوں نے ان الزامات کی پر زور تردید کی۔

لیکن سپریم کورٹ نے عمران خان کے اس بیانیے کو رتی بھر اہمیت نہ دی اور حکومت کے مطالبے کے باوجود مبینہ دھمکی آمیز خط کے معاملے میں الجھنے سے انکار کر دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ پاکستان کی طاقتور فوجی اسٹیبلشمنٹ نے بھی خود کو عمران خان کے دھمکی آمیز خط والے معاملے سے دور کر لیا تھا خصوصا جب موصوف نے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے فوجی قیادت کو اپنا گواہ بنانے کی کوشش کی۔

سپریم کورٹ میں حکومت کی جانب سے یہ معاملہ اٹھائے جانے کے بعد خیال کیا جارہا تھا کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ سامنے آکر اپنا موقف بیان کرے گی، لیکن عسکری حلقوں نے سامنے آنے کی بجائے بڑی وضاحت سے پیچھے رہتے ہوئے میڈیا کو بتا دیا کہ عمران خان کا نیشنل سکیورٹی کمیٹی اجلاس کے حوالے سے بیان کردہ موقف حقائق پر مبنی نہیں۔

عسکری حلقوں کا کہنا ہے کہ کمیٹی کے اجلاس میں نہ تو مبینہ امریکی سازش کا اپوزیشن سے کوئی تعلق سامنے لایا گیا اور نہ یہ ثابت ہوا کہ تحریک عدم اعتماد کا اس سے کوئی واسطہ ہے۔

یوں وزیراعظم عمران خان کی گذشتہ چار ہفتوں کی محنت ضائع ہو گئی کیونکہ انہوں نے حالیہ ہفتوں میں ملک بھر میں جلسے کرتے ہوئے یہی بیانیہ کھڑا کیا تھا کہ انکی حکومت کے خلاف سازشیں اس لیے کی جا رہی ہیں کہ وہ بغیر کسی بیرونی دباؤ کے آزاد خارجہ پالیسی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ سوات میں خطاب میں عمران خان نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کی جنگ امریکہ کی غلامی کے خلاف ہے جب کہ اپنی ایک تقریر میں انہوں نے بھارت کی آزاد خارجہ پالیسی کی بھی تعریف کی تھی۔

بین الاقوامی امور کے ماہر مصنف اور صحافی احمد رشید نے عمران کے الزامات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب کسی پاکستانی سیاست دان کی حکومت ختم ہو رہی ہوتی ہے یا انہیں اقتدار سے نکالا جا رہا ہوتا ہے، تو وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد نہیں ہے۔

سپریم کورٹ کو دھمکی آمیز خط کی اصلیت بتا دی گئی تھی

حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد کبھی بھی نہیں رہی اور مستقبل میں بھی ایسا ہونے کا امکان نظر نہیں آ رہا۔ پاکستان کے معاشی حالات کا ذکر کرتے ہوئے احمد رشید کا کہنا تھا کہ جب پاکستان کے معاشی حالات خراب ہوتے ہیں اور آئی ایم ایف یا ورلڈ بینک کے پاس جانا ہوتا ہے تو امریکہ کی شرائط کو من و عن قبول کیا جاتا ہے۔

جب کسی وزیر اعظم کو قرضوں کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ امریکہ کی تعریفیں کرتا ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ چلتا ہے، لیکن جب اپنی حکومت خطرے میں نظر آتی ہے تو عوام کے جذبات بھڑکانے کے لیے امریکہ مخالف بیانیہ اپنا لیتا ہے۔ احمد رشید کا بھی یہی موقف ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے عمران خان کا غیر ملکی سازش والا بیانیہ تہس نہس کر کے رکھ دیا ہے۔

court ruled the captain was guilty of external conspiracy | video

Back to top button