ڈی چوک احتجاج : علی امین گنڈاپور نے مقدمے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے ڈی چوک میں احتجاج پر تھانہ سیکریٹریٹ میں درج ایف آئی آر کےخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا جب کہ اسلام آباد پولیس نے تھانہ کوہسار میں درج مقدمے میں عمران خان، بشریٰ بی بی سمیت 96 نامزد ملزمان کےوارنٹ گرفتاری حاصل کرلیے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے ڈی چوک میں احتجاج کےخلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں درج ایف آئی آر یا اس میں شامل انسداد دہشت گردی کی دفعات کو معطل کرانے کےلیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
علی امین گنڈاپور نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہےکہ احتجاج کا آئینی حق استعمال کیا لیکن پولیس نے دہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیا، حتمی فیصلے تک اسلام آباد کے تھانہ سیکریٹریٹ میں درج مقدمے یا دہشت گردی کی دفعات کو معطل کیاجائے۔
دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے 24 نومبر کو پی ٹی آئی کے احتجاج پر تھانہ کوہسار میں درج مقدمےمیں عمران خان، بشریٰ بی بی،وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور اپوزیشن لیڈ عمر ایوب سمیت 96 نامزد ملزمان کے وارنٹ گرفتاری حاصل کرلیے۔
اسلام آباد پولیس نےملزمان کی گرفتاری کےلیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دےدی ہیں۔
واضح رہےکہ 27 نومبر کو پی ٹی آئی کے اسلام آباد میں احتجاج کےبعد اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں عمران خان،بشریٰ بی بی، علی امین گنڈا پور و دیگر پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مزید 8 مقدمات درج کر لیے گئے تھے۔
اس سے اگلےروز 28 نومبر کو پی ٹی آئی کے اسلام آباد احتجاج پر راولپنڈی میں عمران خان،بشریٰ بی بی، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور،علیمہ خان، عارف علوی،عمر ایوب اور دیگر کے خلاف راولپنڈی میں مزید 4 مقدمات درج کر لیے گئے تھے۔
پی ٹی آئی کی قیادت کےخلاف مقدمات انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت تھانہ صادق آباد، واہ کینٹ، ٹیکسلا اور نیو ٹاؤن میں درج کیےگئے ہیں۔
مقدمات کے متن میں کہاگیا تھاکہ پی ٹی آئی کارکنان نے ٹائر جلا کر سڑک بند کرکے راستہ روک لیا،ڈنڈوں سے لیس ملزمان نے پتھراؤ کرتےہوئے پولیس پر حملہ کیا۔
مقدمات کے متن کے مطابق گرفتار ملزمان سے آنسو گیس کے شیل، ڈنڈے، کنچے، غلیلیں برآمد ہوئیں، ملزمان نے عمران خان کی سازش اور مجرمانہ ایما پر خلاف قانون مجمع اکٹھا کیا،ملزمان نے پولیس سے مزاحمت کرکے سڑک بند کی اور عوام کا راستہ روک کر شہری زندگی کو مفلوج کیا۔
ایف آئی آرز میں مزید کہاگیا تھاکہ ملزمان نے عام عوام کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا، سرکاری اور نجی ملاک کو نقصان پہنچایا،ملزمان نے حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی کر کے عوام میں خوف و ہراس پھیلایا۔
پی ٹی آئی قیادت خود عمران خان سے مخلص نہیں : شرجیل میمن
یاد رہے کہ 24 نومبر کو عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کےلیے پی ٹی آئی کا مرکزی قافلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں اسلام آباد جانے کےلیے نکلا تھا۔
تاہم 26 نومبر کو رات گئے رینجرز اور پولیس نے اسلام آباد کے ڈی چوک سے جناح ایونیو تک کے علاقےکو پی ٹی آئی کے کارکنوں سے مکمل طور پر خالی کرالیاتھا اور متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا تھا۔