عمران خان نے پھر جنرل باجوہ کو نشانے پر کیوں لے لیا؟

اقتدار کے خاتمے کے بعد عسکری قیادت کو میر جعفر اور میر صادق قرار دینے والے عمران خان کا تا حال سوفٹ وئیر اپ ڈیٹ نہ ہو سکا۔ 9 مئی کو آزادی اور انقلاب کے نام پر ملک بھر میں شرپسندانہ کارروائیوں کرنے، عسکری املاک کو آگ لگانے اور فوج میں بغاوت کی سازش کرنے والے عمران خان نے جیل کے اندر سے بغاوت کے فتوے بانٹنے شروع کر دئیے۔اسٹیبلشمنٹ کے بل بوتے پر ایوان اقتدار میں پہنچنے والے شرپسند عمران خان نے دو ماہ پا بند سلاسل رہنے کے بعد اپنے جاری کردہ پہلے پیغام میں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو غدار قرار دے دیا۔ جیل جانے کے بعد جمعرات کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے ان کے اہلِ خانہ نے پہلی بار ایک باضابطہ پیغام جاری کیا۔
ایکس پر شیئر کیے گئے پیغام میں عمران خان کا کہنا ہے کہ میں نہیں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ غدار ہے جس نے میرے ساتھ غداری کی۔ سائفر جیسا بوگس کیس سابق آرمی چیف جنرل باجوہ اور ڈونلڈ لو کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ جنرل باجوہ نے ان کی حکومت کے خلاف غداری کا ارتکاب کیا۔
خیال رہے کہ عمران خان کو رواں برس اگست میں توشہ خانہ کیس میں بدعنوانی کے الزام تین برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔اس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ان پر جنوری 2024 کو ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ پہلے عمران خان اٹک جیل میں قید تھے تاہم اب اڈیالہ جیل میں پابند سلاسل ہیں۔ توشہ خانہ کیس میں تو ان کی سزا اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کر دی ہے تاہم اب ان کیخلاف سائفر کیس کی کارروائی جاری ہے جس کا فیصلہ آئندہ ایک دو ماہ میں متوقع ہے۔
عمران خان کے جیل جانے کے بعد انھیں کبھی بھی جیل سے باہر نہیں لایا گیا اور نہ ہی ان کا کوئی آڈیو یا ویڈیو پیغام سامنے آیا ہے۔ حتی کہ ان کیخلاف درج مقدمات کی سماعتیں بھی جیل کے اندر ہی ہو رہی ہیں۔ تاہم اب تقریبا دو ماہ بعد عمران خان کی طرف سے ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر ایک پیغام جاری کیا گیا ہے۔
اپنے پیغام میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’میں دو ماہ قبل جیل جانے کے بعد سے ‘پہلے سے زیادہ مضبوط اور بہتر‘ ہوں۔ جیل جانے کے بعد جاری کیے گئے پہلے بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’یہ جان لیں کہ آج کے عمران خان اور 5 اگست کو قید ہونے والے عمران خان میں زمین آسمان کا فرق ہے۔‘’جب 5 اگست کو مجھے اٹک جیل میں قید کیا گیا تھا تو ابتدائی چند روز میرے لیے خاصے مشکل تھے، سونے کے لیے بستر نہیں تھا اور مجھے فرش پر لیٹنا پڑتا تھا۔‘
انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ ’جیل میں دن کے وقت کیڑے مکوڑے اور رات کو مچھر ہوتے تھے، تاہم اب میں یہاں ایڈجسٹ ہوگیا ہوں۔‘’میں آج روحانی، ذہنی اور جسمانی طور پر پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط اور طاقتور ہوں، کیونکہ جیل کی تنہائی میں مجھے قرآنِ کریم کا بغور مطالعہ کرنے کا موقعہ ملا جس نے میرے ایمان کو مزید مستحکم کیا۔‘
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’قرانِ کریم کے ساتھ ساتھ میں دیگر کتب کا بھی مطالعہ کر رہا ہوں اور اپنی سیاسی زندگی کے گذشتہ چند برسوں کے واقعات پر غور بھی کر رہا ہوں۔‘ ’یہ لوگ مجھے جس جیل میں بھی رکھیں، جیسے حالات میں بھی رکھیں آپ نے گھبرانا نہیں ہے، نہ ہی میرے متعلق پھیلائی جانے والی افواہوں سے پریشان ہونا ہے۔‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’میں عوام کے حق حاکمیت اور آئینِ پاکستان کی بنیادی شرط، صاف شفاف الیکشن کے مطالبے سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹوں گا۔‘’جو لوگ مجھے کہہ رہے ہیں کہ آپ ملک چھوڑ کر چلے جائیں، ان کو میرا ایک ہی جواب ہے کہ میرا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے۔ میں اپنی دھرتی کو چھوڑ کر کہیں نہیں جاؤں گا۔‘
عمران خان کے بقول ’جہاں تک سائفر مقدمے کا تعلق ہے، یہ مقدمہ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ اور ڈونلڈ لُو کو بچانے کے لیے گھڑا گیا ہے، ملک کا منتخب وزیراعظم تو میں تھا، جنرل باجوہ کے ساتھ مل کر غداری تو میرے ساتھ کی گئی۔‘پاکستان کے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’آج مجھ پر مقدمہ صرف اس لیے قائم کیا گیا ہے کہ میں نے پاکستانی عوام کو اس غداری کی خبر دی۔ غدار میں نہیں جنرل باجوہ غدار ہے۔
عمران خان نے مزید کہا ہے کہ ’مجھے اگر کسی چیز کی تکلیف ہے تو اُن کارکنوں، خصوصاً خواتین کارکنوں کی اسیری کی تکلیف ہے جنہیں طاقت کے گھمنڈ میں مبتلا چند افراد نے اپنی انا کی تسکین کے لیے کئی ماہ سے قید کر رکھا ہے۔‘میری عدلیہ سے اپیل ہے کہ ہمارے کارکنوں کو رہائی دلائی جائے۔‘
پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے نام پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’آپ ہر فورم پر اس غیر منتخب حکمران ٹولے اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف آواز اُٹھاتے رہیں۔‘’ملک میں صاف شفاف الیکشن کا مطالبہ کرتے رہیں، میں پیش گوئی کر رہا ہوں کہ جس دن بھی الیکشن ہوئے کروڑوں کی تعداد میں عوام پی ٹی آئی کو ووٹ ڈال کر لندن پلان والوں کو شکست دیں گے۔‘’یہ لوگ جتنی
جسٹس فائز عیسٰی نے ہم خیال ججز کو کیسے بے نقاب کیا؟
مرضی دھاندلی کرلیں، ان کا مقدر صرف اور صرف شکست ہے۔‘