ملک میں پٹرولیم مصنوعات کا بحران پیدا ہونے کا خطرہ

وفاقی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے

ملک بھر میں تیل اور ڈیزل کی سپلائی چین شدید دباؤ کا شکار ہو گئی ہے

جس کے نتیجے میں پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات خصوصا ڈیزل کا شدید بحران پیدا ہونے جارہا ہے۔ پاکستان اسٹیٹ آئل اور اوگرا نے وفاقی حکومت کو وارننگ دی ہے کہ آنے والے چند ہفتوں میں ملک کو ڈیزل کی شدید قلت کا سامنا ہوگا جس کا براہ راست اثر ملک میں گندم کی کٹائی کے سیزن پر بھی پڑے گا جس کے دوران ڈیزل کی طلب بڑھ جاتی ہے۔

یاد رہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں روس اور یوکرین کے درمیان تنازع کی وجہ سے بلند ترین سطح پر ہیں جس وجہ سے آئل کمپنیاں مہنگا تیل خرید رہی ہیں۔ ایسے میں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مصنوعی طور پر کمی کر کے اس کا براہ راست بوجھ پیٹرولیم کمپنیوں کے کندھوں پر ڈال دیا ہے جس سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ان مشکل حالات کے پیش نظر پیٹرولیم کمپنیوں نے جنوری سے اب تک ٹارگٹ سے 2 لاکھ میٹرک ٹن کم ڈیزل درآمد کیا ہے، جو کہ آئندہ دنوں میں ڈیزل کے شدید بحران کا باعث بنے گا۔ اگرچہ حکومت کی جانب سے تیل کمپنیوں کو مہنگا تیل خرید کر ملک میں سستا بیچنے پر سبسڈی کا اعلان کیا گیا ہے تاہم تیل کمپنیاں ماضی میں حکومتی وعدے مبینہ طور پر پورے نہ ہونے کے باعث عالمی منڈی سے تیل خریدنے سے گریزاں ہے۔

پاکستان کی سرکاری تیل کمپنی پی ایس او نے وزارت توانائی کو ایک خط میں اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں ملک کو ڈیزل کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ گندم کی کٹائی کے سیزن میں ڈیزل کی مانگ بڑھ جاتی ہے، چنانچہ ڈیزل بحران کی صورت میں فصل کی پیداوار متاثر ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب اوگرا نے بھی وزارت توانائی کے نام ایک خط میں خبردار کیا ہے کہ گندم کی کٹائی کے موسم میں ڈیزل کی طلب بڑھنے والی ہے۔ اوگرا کی جانب سے سفارش کی گئی ہے کہ بینکوں سے تیل کمپنیوں کو زیادہ رقم فراہم کی جانی چاہیے تاکہ وہ ملک میں زیادہ ڈیزل درآمد کر سکیں۔ اوگرا اور پی ایس او نے تیل کے ممکنہ بحران کے خلاف فوری اقدامات کرنے پر زور دیا ہے۔

وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کے قیام کا بل مسترد

ملک کو تیل کے حوالے سے درپیش اس بحرانی کیفیت میں جب اوگرا نے پاکستان اسٹیٹ آئل

ے سفارش کی کہ بین الاقوامی مارکیٹ سے ڈیزل خرید کر مقامی تیل کمپنیوں کو فراہم کر دے تو پی ایس او نے اپنے ایک خط میں ایسا کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ پی ایس او نے موقف اختیار کیا کہ گردشی قرضوں اور بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے یہ مالی طور پر ممکن نہیں کہ وہ عالمی منڈی سے تیل خرید کر مقامی سطح پر تیل کمپنیوں کو فروخت کرے۔ تیل درآمد کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے ڈیزل کی کم درآمد کی وجہ سے پی ایس او اور اوگرا نے مشترکہ طور پر ملک میں گندم کی کٹائی کے سیزن کے متاثر ہونے کے بارے میں خدشات کا اظہار کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں اوگرا کا کہنا ہے کہ مارچ 2022 سے لے کر جون 2022 تک ڈیزل کی طلب بہت زیادہ ہوتی ہے کیونکہ تب ملک میں فصل کی کٹائی ہو رہی ہوتی ہے اور اس عرصے کے دوران دیہاتی علاقوں میں ٹریکٹرز کے لیے ڈیزل کی طلب کو پورا کرنے کے لیے بھاری مقدار میں ڈیزل درآمد کرنا اشد ضروری ہے۔

Danger of petroleum crisis in the country Urdu News

Back to top button