سپریم کورٹ‌ کا فیصلہ عدالتی مارشلا ہے

پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق فیصلے کو عدالتی مارشل لاء قرار دے دیا۔

عدالت عظمیٰ نے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے 3 اپریل کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی کو پرانی حالت میں بحال کرنے اور تحریک عدم اعتماد کے لیے دوبارہ اجلاس بلانے کا حکم دیا تھا۔

اپوزیشن رہنماؤں نے عدالتی فیصلے کو تاریخ ساز قرار دیا جبکہ حکومتی اراکین کی جانب سے فیصلے پر سخت تنقید کی گئی، فواد چودھری نے بیان دیا تھا کہ یہ ملک کو غلامی کی طرف لے جانے کی کوشش ہے جبکہ شہباز گل کا کہنا تھا لگتا ہے اب 1947 کی صورت حال میں واپس پہنچ گئے ہیں۔

شیریں مزاری نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں لکھا کہ عدالتی فیصلے میں پارلیمانی برتری کو ختم کرتے ہوئے یہ تک لکھوایا گیا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس کب اور کس وقت ہونا چاہئے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا آرڈیننس کالعدم قرار دے دیا

وفاقی وزیر کے مطابق امریکا کی جانب سے حکومت کو تبدیل کرنے کا معاملہ جس نے ڈپٹی سپیکر کو رولنگ پر مجبور کیا اسے سرے سے نظر انداز کر دیا گیا لیکن یہ اختتام نہیں ہے۔

Back to top button