بیرون ملک موجود PTI کے سوشل میڈیا انقلابیوں کی ٹھکائی کا فیصلہ
سوشل میڈیا پر ریاست مخالفت پراپیگنڈا کرنے والے عناصر کی ٹھکائی کے معاملے پر حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر آ گئی۔ وزیراعظم کی زیرصدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں بیرون ملک سوشل میڈیا پروپیگنڈا عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔اجلاس کے شرکا نے ڈیجیٹل دہشت گردوں سے بھی سختی سے نمٹنے کی رائے دی۔ کمیٹی نے عزم کا اظہار کیا کہ جعلی خبروں اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کا تدارک کرنا ہو گا۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کسی کو بھی احتجاج کی آڑ میں انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ فیک نیوز اور سوشل میڈیا پروپیگنڈا کا توڑ کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا جائے گا۔اجلاس میں ڈیجیٹل دہشت گردوں کے ساتھ بھی سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا اور بیرون ملک سے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے والے عناصر کے گرد گھیرا تنگ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت و عسکری قیادت کی جانب سے بے لگام سوشل میڈیا انقلابیوں کے خلاف سخت اقدامات بارے اتفاق رائے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نےفوری طور پر موجودہ قوانین کے تحت ہی ریاست مخالف پراپیگنڈا کرنے والے عناصر کو گرفت میں لانے کا مشن تیز کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ جس کے تحت جہاں سمندر پار شرپسند پاکستانیوں کیخلاف اقدامات کا آغاز کر دیا گیا ہے وہیں ریاست مخالف یوتھیوں کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ منسوخ کرنے کا عمل بھی شروع ہو گیا ہے۔ جبکہ پاکستان میں مقیم یوتھیا مار آپریشن کلین اپ بھی مزید مربوط بنانے کا فیصلہ بھی ہو چکا ہے۔ جس کے تحت سوشل میڈیا پر سیکورٹی اداروں کیخلاف جھوٹا پراپیگنڈا کرنے والوں کیخلاف نہ صرف مقدمات قائم کئے جا رہے ہیں بلکہ ان کی گرفتاریاں بھی عمل میں لانے کا آغاز ہو چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق ملک دشمن پراپیگنڈے میں ملوث افراد کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کیلئے زیرو ٹالرنس پالیسی اپناتے ہوئے سکیورٹی اداروں اور ایف آئی اے سائبر کرائم کی مشترکہ ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، ذرائع کے مطابق وفاق اور صوبائی سطح پر تشکیل دی گئی ٹیموں کو گرفتاری و تفتیش کے اختیارات حاصل ہوں گے۔
ذرائع کے بقول ٹیموں کو پی ٹی اے اور متعلقہ اداروں کی مکمل معاونت بھی حاصل ہوگی، سائبر کرائم سے متعلق ٹیمیں وفاقی حکومت کے ماتحت کام کریں گی، ٹیموں میں سائبر سکیورٹی ماہرین بھی شامل ہوں گے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ تشکیل کردہ ٹیموں کو ملک کے کسی بھی علاقے میں ریڈ کرنے اور گرفتاریوں کے وسیع اختیارات حاصل ہونگے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے بیرون ملک بیٹھ کر پاکستان کے خلاف پراپیگنڈے میں ملوث یوتھیوں کی ٹھکائی کا آغاز کر دیا ہے۔ ریاست مخالف پراپیگنڈے میں ملوث شرپسندوں کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی پاکستان آمد پر ان کی گرفتاری عمل میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ سوشل میڈیا انقلابیوں کو دوبارہ بھاگنے سے روکنے کیلئے ان کے نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کرنے کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومتی ہدایت کے بعد وزارت داخلہ نےاینٹی اسٹیٹ، حکومتی اراکین کے خلاف اورپی ٹی آئی کے حق میں سوشل میڈیا پر حقائق کے منافی ویڈیوز، تصاویر اور پیغامات اپلوڈ کرنے والے غیر ممالک میں مقیم پاکستانیوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ریاست مخالف پراپیگنڈے میں ملوث پاکستانیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر موجود تصویر کو نادرا ہیڈ آفس کو ارسال کیا جاتا ہے جہاں سے اس شرپسند یوتھیے کا شناختی کارڈ نمبر اور اصل تصویر حاصل کی جاتی ہے۔ اس کے بعد شناختی کارڈ کی تفصیلات اور اس کی اصل تصویر ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کو ارسال کر دی جاتی ہے جہاں سے اس کا جاری کردہ پاسپورٹ نمبر حاصل ہو جاتا ہے جس کے بعد تمام تفصیلات وزارت داخلہ کو بھیج دی جاتی ہیں جس کے بعد ریاست مخالف پراپیگنڈے میں ملوث یوتھیے کا نام اسٹاپ لسٹ میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے اس حوالے سے زیرو ٹالرنس پالیسی اختیار کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں جس کے بعد پاکستانی وقار کیخلاف سوشل میڈیا پر سازش کرنے والے عناصر کا انجام کو پہنچنا یقینی ہو چکا ہے۔
پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل لٹکا کیوں رہی ہے؟
خیال رہے کہ حکومت نے بیرون ملک بیٹھ کر ریاست مخالف جھوٹا پراپیگنڈے میں ملوث افراد کی شناخت کیلئے جوائنٹ ٹاسک فورس قائم کررکھی ہے۔ وہیں دوسری جانب یوتھیوں کو نشان عبرت بنانے کیلئے پیکا ایکٹ میں مزید ترامیم بھی حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہیں۔اس حوالے سے ابتدائی ڈرافٹ بھی تیار کرلیا گیا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ملکی اداروں اور کسی بھی فرد کے خلاف غلط خبر پھیلانے والے کو 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ جس کے بعد سوشل میڈیاانقلابیوں کا بچنا ناممکن دکھائی دیتا ہے۔