ق لیگ کی انٹرا کورٹ اپیل پر ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کل طلب
ق لیگ کی انٹر کورٹ اپیل پر ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کل طلب
لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ق کی انٹر کورٹ اپیل پر ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری ، چیف سیکرٹری اور آئی جی کو کل طلب کر لیا۔
عدالت عالیہ کے جسٹس شجاعت علی خان اور جسٹس جواد حسن پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے ڈپٹی اسپیکرکےاختیارات بحال کرنے کے فیصلے کے خلاف (ق) لیگ اور پرویز الٰہی کی اپیلوں پر سماعت کی، جس میں ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری، سیکرٹری اسمبلی سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سنگل بینچ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے اعتراض پر غور ہی نہیں کیا، عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے اعتراض پر کوئی فیصلہ بھی نہیں کیا۔پرویز الٰہی کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات کی بحالی کا سنگل بینچ کا فیصلہ غیر قانونی و غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دینے اور حتمی فیصلے تک چیف جسٹس کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا کی گئی۔
دوران سماعت اسپیکر پنجاب اسمبلی کے وکیل علی ظفر نے دلائل میں کہا کہ سنگل بینچ نےڈپٹی اسپیکر کے اختیارات بحال کیے، پرویز الٰہی خود امیدوار تھے اس لیے انہوں نے اپنے اختیارات ڈپٹی اسپیکر کو دیے، اسمبلی میں جھگڑا ہوا تو ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس 6 اپریل تک ملتوی کردیا، توڑ پھوڑ ہوئی اس لیے ڈپٹی اسپیکر نےاجلاس 16 اپریل کو کرانےکا حکم دیا۔علی ظفر نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر ن ےاجلاس خود کرانے کے لیے ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی، ڈپٹی سپیکر اب جانبدار ہو چکے ہیں، ان کی زیر نگرانی میں انتخاب شفاف نہیں ہو سکتا۔
جس پر
پر عدالت نے کہا کہ آئین ڈپٹی اسپیکر کو وزارت اعلیٰ کے انتخاب کے اجلاس کی صدارت سے نہیں روکتا، عدالت نے دیکھنا ہے ڈپٹی اسپیکر کیوں عدالت آئے، ان کی استدعا کیا تھی، ہو سکتا ہے ڈپٹی اسپیکر سمجھ رہے ہوں کہ ان کے پاس اختیار آیا ہے تو وہ اسے استعمال کرنا چاہ رہے ہوں،عدالت نے کہا کہ بہتر ہے کہ دوسرے فریق کو بھی کل کے لیے بلالیں۔
علیم خان کی حمزہ شہباز سے اختلافات کی افواہیں دم توڑ گئیں
جس کے بعد عدالت نے درخواس پر سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزار ی کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی نے گزشتہ روز ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کے اختیارات واپس لینے کے احکامات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں 16 اپریل کو وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔